نِڈھال پڑے پاتال سجن
تُو پُوچھ کبھی تو حال سجن
ہمیں اپنے بس میں کر ہی نا لے
تیرے دو نینوں کا جال سجن
سرکار زمانہ دُشمن ہے
سُن, چل جائے نا چال سجن
ہر سال کے جیسا نکلا ہے
پھر اپنا یہ بھی سال سجن
اِس پار یا پھر اُس پار لگا
مت بات کو ایسے ٹال سجن
کوئی چین ہمیں بھی پڑ جائے
تُو ایک نظر تو ڈال سجن
ابھی وقت بھی ہے اور موقع بھی
دِل راضی ہے, دے تال سجن
جانے کب جان کو چھوڑے گا
یہ سانسوں کا جنجال سجن
یہ جان نچھاور تُجھ پہ ہے
تیرا صدقہ سارا مال سجن
تیری اِک لمحے کی نادانی
میرے کھا گئی کتنے سال سجن
چل چھوڑ، کِرؔن کو بھول بھی جا
مَت روگ یہ دِل میں پال سجن