1. ہوم
  2. غزل
  3. صفحہ 1

بات نکلی ہے جو زباں سے اب

کرن ہاشمی

بات نکلی ہے جو زباں سے اب تیر چُھوٹا ہے اک کماں سے اب تیری نظروں میں عیب ہیں سارے کیا ہے پنہاں ترے گماں سے اب جانے بھٹکیں گے وہ کہاں سب ہی پنچھی بچھڑے ہیں آشی

مزید »

آج پھر رو برو کرو گے تم

شاہد کمال

آج پھر رو برو کرو گے تم مجھ سے کیا گفتگو کرو گے تم مجھ سے لوگے مرے لہو کے قصاص! پھر مجھے سرخرو کرو گے تم زخم پر زخم کھائے جاتے ہو اور رفو پر رفو کرو گے تم تم

مزید »

فاصلے چھوڑ کے کدھر آتے

علی رضا احمد

فاصلے چھوڑ کے کدھر آتے موڑ تھکتے تو پھِر کے گھر آتے نیکیاں کچھ تو ہم بھی کر آتے اَشک آنکھوں میں جو اُبھر آتے شور ذرات بن کے جب بکھرا کاش سینے کے چاک بھر آتے

مزید »

تو مجھے نیک نام رہنے دے

کرن ہاشمی

تو مجھے نیک نام رہنے دے مجھ میں میرا مقام رہنے دے یہ تعلق تو بس دکھاوا ہے منہ سے جھوٹا سلام رہنے دے تو بھی انسان بن درندے سے پر یہ مشکل ہے کام، رہنے دے میری

مزید »