بلاشبہ غیب کا علم اللہ کو، بے شک ہو وہی جو پاک پروردگار چاہے، لیکن یہ بھی اک حقیقت کہ علمِ نجوم، دست شناسی، علم الاعدادسے انکار بھی ناممکن۔
جون 93، چار خواتین مسز سا ئرہ جہانگیر، بیگم خورشید نیازی، ڈاکٹر ثمین ذکا، ڈاکٹر عائشہ ذکا( جو شاہدرہ لاہور میں ’’فری میڈیکل ڈسپنسری ‘‘ چلارہی تھیں ) کامری میں ساملی ٹی بی اسپتال سوشل ویلفیئر سیٹ اپ دیکھنے آنا، اسپتال کے دورے، بریفننگ کے بعد باتوں باتوں میں ان خواتین کو پتا چلنا کہ سوشل ویلفیئر افسر کو آسٹرولوجی (علم نجوم) کی سوجھ بوجھ، مسز سائرہ جہانگیر (کرکٹر ماجد خان) کی بہن کا عمران خان کا ذکر چھیڑ کر کہنا ’’وہ شادی نہیں کر رہا، ہماری شدید خواہش کہ اسکا گھر بس جائے، لیکن ہم جب بھی کہیں تو ایک ہی جواب ’’ شادی نہیں کروں گا، مجھے ملک وقوم کیلئے کچھ کرنا، میرے پاس بیوی بچوں کیلئے وقت نہیں ‘‘ چند معلومات لے کر سوشل ویلفیئر افسر کا حساب کتاب لگا کر بتانا کہ’’ فکرنہ کریں، عمران خان کی مارچ 95 سے ستمبر 95 کے دوران شادی ہوجائے گی، شادی پسند کی ہوگی اور کسی غیر ملکی خاتون سے ہوگی‘‘، چند دن بعد ان خواتین کا ’’ برکی ہاؤس ‘‘ گھوڑا گلی مری میں اسی سوشل ویلفیئر افسر کو لنچ پر بلانا، وہاں ماجد خان کی والدہ سے ملاقات ہونا، ماجد خان کی ضعیف والدہ کا بتانا کہ عمران خان کی تاریخ پیدائش 25 نومبر نہیں 5 اکتوبر، سوشل ویلفیئر افسر کا پھر سے عمران کی شادی والی اپنی بات دہرانا، خواتین کا خوشی خوشی یہ سب سننا اور پھر واقعی دوستو… 16 مئی 1995 کو عمران خان کی جمائما سے شادی ہوجانا۔
بات آگے بڑھانے سے پہلے بتادوں کہ کل کے یہ سوشل ویلفیئر افسر اور آ ج پلاننگ کمیشن میں چیف قمر عباس شاہ، جو ساڈے شاہ جی، جو گزشتہ 30 سال سے شوقیہ علم نجوم کا سفر جاری رکھے ہوئے، جن کے پاس آسٹرولوجی، پامسٹری اور نمرالوجی کے حوالے سے نادر، نایاب کتابوں پر مشتمل پاکستان کی ایک بہترین لائبریری اورجن کی نہ صرف عمران خان سے متعلق پیشن گوئی سچ نکلی بلکہ سینکڑوں باتیں سچ ثابت ہوچکیں، جیسے انہوں نے پی پی وزراء کو 6 ماہ پہلے بتا دیا کہ’’وزیراعظم بے نظیر بھٹو کا ستمبر 1996 میں ڈاؤن فال شروع ہونے والا، وہ مجھے 27 اکتوبر سے 7 نومبرکے دوران جاتی ہوئی دکھائی دے رہیں، وہی ہوا، 5 نومبر کو لغاری صاحب نے بی بی حکومت برطرف کردی ‘‘، پھر جب صدر لغاری اور وزیراعظم نواز شریف کی لڑائی انتہا کو پہنچ چکی، چند لیگی رہنما ان کے پاس آئے، شاہ صاحب نے حساب کتاب کر کے بتایا’’ فکر نہ کریں نواز شریف صاحب کو کچھ نہیں ہوگا، لغاری صاحب فارغ ہوجائیں گے ‘‘، ایسا ہی ہوا، پھر جب نواز شریف نے 17 فروری 1997 کو تین بجکر اٹھارہ منٹ پر دوسری بار وزارتِ عظمیٰ کا حلف اُٹھایا تو شاہ جی نے اسی شام بتا دیا کہ یہ دن اور وقت حلف لینے کیلئے مناسب نہیں تھا، بعد میں ایک دن اس وقت کے لیگی رہنما ظفر علی شاہ کے داماد عسکری حسن سید (زلفی بخاری کے ہم زلف) کو شاہ صاحب نے حساب کتاب کر کے جب بتایا کہ ستمبر 99 کے آخری ہفتے کے بعد میاں نوا ز شریف کو اچانک اور زبردستی وزارت ِ عظمیٰ سے ہٹا دیا جائے گا، تو تب غصہ کرنے اور مذاق اڑانے والے عسکری سید12 اکتوبر 1999ء کو مارشل لاء لگنے کے بعد شاہ جی کو ڈھونڈتے پھر رہے تھے۔
اور سنیئے، 2008 کا الیکشن زوروں پر، شاہ جی نے راجہ پرویز اشرف کے خاندان اور ایک سینئر بیوروکریٹ کو خاص طور پر کہا’’ خدا کیلئے بے نظیر بھٹو کو 26 دسمبر سے 6 جنوری تک جلسے جلوسوں سے روکیں، وہ کسی عوامی اجتماع میں آنے کی بجائے ٹیلی فونک خطاب کریں، یہ انکی زندگی کے خطرناک ترین دن، شاہ جی نے بڑی عید کے دوسرے دن 22 دسمبر کو اپنے گھر آئے ایک بیوروکریٹ سے بھی یہ بات کہی، لیکن بی بی کب کسی کی سننے والی، وہ بھلا کب کسی کے کہنے پر رُکیں اور پھر 27 دسمبر کو سانحہ لیاقت باغ ہو گیا، آگے سنیئے، شاہ جی کے کہنے پر اپنا حلف مقررہ وقت سے آدھا گھنٹہ آگے کرنے اور یہ آدھا گھنٹہ صدر پرویز مشرف کے ساتھ بیٹھ کر چائے پی کر گزارنے والے یوسف رضا گیلانی کوشاہ جی نے 3 ماہ پہلے بتا دیا تھا کہ اپریل 2012 میں آپکی وزاتِ عظمیٰ جاتی نظر آرہی اور یہی ہوا، اسی طرح راجہ پرویز اشرف ( جن سے شاہ جی کے پرانے تعلقات) کو حساب کتاب لگا کر کئی سال پہلے شاہ جی نے بتادیا کہ’’ آپ کی منزل وزارت سے بھی اوپراور گیلانی صاحب کے آخری دنوں میں شاہ جی نے راجہ پرویز اشرف کو بتایا کہ تیار ہوجائیں حالات آپکو وزیراعظم بنانے والے ‘‘، یہ بات بھی بڑی مزے کی کہ راجہ پرویز اشرف کو نومبر 1998 کے شروع میں شاہ جی نے کہا کہ’’راجہ صاحب اگلے دو ماہ آپ نے تھانے، کچہری سے دور رہنا ہے‘‘، انہوں نے اس بات پر عمل تو کیا مگر ایک روز انہیں بینظیر بھٹو کے ساتھ عدالتی پیشی پر آنا پڑا، عدالت میں ان کا جھگڑا ہو گیا، بات مارکٹائی تک جا پہنچی، مقدمہ درج ہوا اور راجہ صاحب کو 5 ماہ تک جیل کاٹنا پڑی۔ پرویز مشرف بھارت کے دورے پر روانہ ہونے والے، صدر کے ایک دوست نے شاہ جی سے رابطہ کیا، حساب کتاب لگا کر انہوں نے کہا ’’ یہ دن اچھے نہیں، چاہے جتنی کوششیں کرلیں، دونوں ممالک کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہوگا‘‘، یہ سن کر صدر کے دوست نے کہا ’’ شاہ جی تاریخ کا اعلان ہو چکا، سب کچھ طے، اب دورہ تو کسی صورت ملتوی نہیں ہوسکتا ‘‘، مزید حساب کتاب کے بعد شاہ جی بولے ’’ ہاں اگر صدر مشرف صبح ساڑھے 5 بجے بھارت کیلئے روانہ ہوں تویہ ہو جائے گا کہ صدر لائم لائٹ میں آئیں گے، ان کا اور پاکستان کا امیج بہت بہتر ہوگا، ایسا ہی کیا گیا، صدر مشرف ساڑھے سات بجے کی بجائے صبح ساڑھے 5 بجے روانہ ہوئے اور باقی سب آپ کے سامنے، شاہ جی نے افتخار چوہدری کو برطرف کرنیوالے دن ہی ایک جنرل صاحب کو فون کر کے کہا’’آج کادن جوڈیشنری کو سپورٹ کرے، یہ تو مشرف نے خود کشی کر لی ‘‘ شاہ جی نے ہمیں اپریل میں بتادیا کہ مشرف کا اگست میں جانا ٹھہر گیا، یہاں یہ بات بھی ضرور بتانی کہ 2000 میں امریکی انتخابات ہورہے، بش، الگور میں مقابلہ، شاہ جی کا8 صفحات پر مشتمل مضمون امریکی الیکشن ڈے سے ایک ماہ پہلے دنیائے آسٹرولوجی کے سب سے بڑے بین الاقوامی فورم ’’ سوسائٹی فارآسٹرالوجیکل ریسرچ (آئی ایس اے آر) کی ویب سائٹ نے چھاپا، شاہ جی نے اس مضمون میں بتایا، نہ صرف بش 2000 کا الیکشن جیتے گا بلکہ وہ 2004 کا الیکشن بھی جیت جائے گا، یہ وہ وقت تھا جب بھار ت سمیت دنیا کے ٹاپ آسٹرالوجسٹ الگور کو جتوارہے تھے لیکن شاہ جی کی پیشن گوئی سچی نکلی، بش نہ صرف 2000 کے انتخابی معرکے میں فتح یا ب ہوابلکہ بعد میں 2004 کا الیکشن بھی جیت گیا۔
یہ تو شاہ جی کی چند پیشنگوئیاں، اسکے علاوہ سینکڑوں اور بھی، یہ پھر کبھی سہی، آج یہ چند مثالیں دینے کی وجہ یہ کہ دو دن پہلے شاہ صاحب سے ملاقات ہوئی تو انہیں عمران خان کے حوالے سے متفکر پایا، پوچھا تو کہنے لگے ’’عمران خان 18 اگست ہفتے کے دن حلف اُٹھا رہے، لیکن یہ دن ٹھیک نہیں، اگر اس روز حلف برداری ہوئی تو نئی حکومت مسلسل مشکلات میں گھری رہے گی، یہ سن کر میں نے کہا’’ شاہ جی آپ کا پیغام تو پہنچ جائے گا، مگر اب تو حلف برداری کے کارڈ بھی چھپ گئے، پھر بھی آپکے خیال میں عمران خان کو حلف اُٹھانا کب چاہیے ‘‘شاہ جی بولے ’’میرے حساب کے مطابق اگر عمران خان ہفتے کی بجائے اتوار 19 اگست کودن 11 بجکر 45 منٹ سے 11 بجکر 54 منٹ کے دوران حلف اُٹھائیں تو نہ صرف عمران خان کی حکومت مضبوط، مستحکم رہے گی بلکہ ملک کیلئے بھی یہ بہت بہتر ہوگا ‘‘۔
اتنا کہہ کر شاہ جی خاموش ہوئے، چند لمحے خاموشی رہی، پھر ان کا موبائل بجا، وہ فون سننے لگے اور اب میرا متفکر ہونا فطری عمل، کیونکہ مجھے یہ علم کہ بلاشبہ غیب کا علم اللہ کو، بے شک ہووہی جو پاک پروردگار چاہے، لیکن یہ بھی اِک حقیقت کہ علم نجوم، دست شناسی، علم الاعداد سے انکار بھی ناممکن۔