1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. نجم الثاقب/
  4. جنید جمشید (مرحوم) منزل آخرت کا سفر

جنید جمشید (مرحوم) منزل آخرت کا سفر

ستمبر 1964 کو پیدا ہونے والا ایک لڑکا جس نے پاپ گلوگاری کے اندر اپنا جھنڈا گاڑا۔ 52 سالہ جنید جمشید کی زندگی نشیب و فراز اور جدوجہد سے عبارت رہی۔ جنید جمشید کے مطابق ان کے بھائی ہمایوں جمشید کی آواز بہت اچھی تھی جب کہ جنید جمشید بہت اچھے گٹار بجانے کا فن رکھتے تھے، چونچے وہ گٹار کے ساتھ اپنے بھائی ہمایوں کی آواز ریکارڈ کرتے اور سنتے رہے تھے۔ سکول میں ایک سٹیج پر گانا گایا اس دوران ان کی والدہ بھی موجود تھی۔ جنید جمشید کے دو بھائی اور ایک بہن ہیں جب کہ ان کا پہلا نمبر تھا۔

جنید جمشید بچپن ہی سے ذہین تھے انجینئرنگ کی تعلیم یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی، لاہور سے مکمل کی، کافی عرصہ وہ انجینئرنگ کے شعبے سے منسلک رہے۔ 1980 میں جیند جمشید نے وائیٹل سائنز میوزک گروپ لانج کیاجس کے وہ مرکزی گلوکار تھے جب کہ شہزاد، روحیل حیات اور سلمان احمد موسیقاروں میں شامل تھے، جس کو سننے والے کے دلوں کو گرمانا شروع کر دیا اور لوگوں میں یہ بینڈ شہرت پاتا گیا۔

1980 میں جنید جمشید نے میوزک میں جدت کو اجاگر کرتے ہوئے سنگنگ کی دنیامیں اپنی پہچان بنائی۔ 1987 میں دل دل پاکستان کے نغمے نے قومی ترانہ کے بعد سب سے زیادہ مقبولیت پائی، جنید جمشید کو 2007 میں تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ 1999 میں ان کی البم" اس راہ" پر ریلیز ہوئی۔ دل کی بات کی البم 2002 میں ریلیز ہوئی۔

2004انٹرنیشنل ٹیسٹ کرکٹر سعید انورنے جنید جمشید کو تبلیغ کی دعوت دی، جس سے جنید جمشید کی زندگی میں ایک اہم تبدیلی رونما ہوئی وہ موسیقی کی دنیا کو خیر آباد کرکے اپنی زندگی کو اسلام کی تعلیمات کو فروغ دینے کے جڑ گئے۔ جنید کی زندگی میں 360 ڈگری نے سب کچھ بدل کر رکھا دیا۔ جنید جو کبھی ماضی کے پاپ سنگر اور دور حاضر کے مذہبی اسکالر مانے جاتے ان کا شما ر عالمی دنیا کے بااثر افراد میں کیا جاتا ہے۔ دعوت تبلغ کے سلسلے میں اندرون ملک کے ساتھ بیرون ملک میں نوجوانوں کو اسلامی تعلیمات کو اپنانے کا درس دیتے رہے۔ جنید اپنے دوستوں کوبتایا کرتے کہ میں نے پاپ میوزک بھرا مجمع چھوڑ دیا تھا لیکن رب العزت کا کرم و فضل ہے میں جب درس و تبلغ اور لیکچر دینے کا سلسلہ کہیں بھی شروع کیا کرتا تو لوگ جوک درجوک آتے ہیں اور ذکر ا لہی سننے میں مشغول ہو جاتے ہیں۔ جنید کا شمار پاکستانیوں کی اس سر فہرست میں ہوتا ہے جو سب سے زیادہ ملکوں میں جاکر مذہبی پروگراموں میں شرکت کر چکے ہیں۔ جنید جمشید وہ خوش قسمت انسان تھے جن کو13 مرتبہ حج کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔

جنید نے دین کے کاموں کے ساتھ انسانیت کی فلاح و بہبود کا بیڑا بھی اٹھارکھا تھا۔ یتیموں، مسکینوں، بے بسوں، لاچاروں کی مدد کا ذریعہ بنے۔ ملک کے اندر کئی فلاحی کاموں میں شہریوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوئے نظر آئے۔ جنوبی پنجاب میں تھیلیسیمیا موبائل اسپتال کیلیے انھوں نے ذاتی طور پر فنڈز بھی دیئے تھے۔ خون کے امراض میں مبتلا بچوں کیلیے انھوں نے ناقابل فراموش خدمت سر انجام دی ہیں۔ کراچی کے شہریوں کے ساتھ مل کر صفائی مہم میں پیش پیش رہے۔

جنید جمشید کو توہین رسالت کے مقدمہ کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ایک ٹی وی شو کے دورا ن ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کے بارے نا مناسب الفاظ ادا کیے جس سے تمام امت مسلم کے جذبات مجروح ہوئے، علماء اکرام نے اس کی مذمت کیجس پر بعد نے جنید جمشید نے معافی مانگی اور کہا ایسا نادانی، کم عملی اور نادانستگی میں ہوا۔

جنید جمشید تین مرتبہ رشتہ ازواج سے منسلک ہوئے۔ ان کی پہلی شادی عائشہ سے ہوئی جن سے ان کے 3بیٹے اور ایک بیٹی ہیں۔ دوسری اور تیسری ازواج سے ان کی کوئی اولاد نہیں۔ تیسری ازواج نیہا جنید حادثے کے دوران ان کے ساتھ موجود تھیں۔ جنید نے مالی آزمائشوں کا سامنا کیا، انھوں نے اپنا بوتیک برانڈ جے جے کے نام متعارف کیا جو بہت مشہور ہواجس کی تمام پاکستان میں شاخیں ہیں۔

7 دسمبر 2016 پی آئی اے کے طیارہ 661 میں چترا ل سےواپسی میں 47 دوسرے افراد کے ساتھ اس دنیا ئے فانی سے جنید جمشید بھی رخصت ہو گئے۔ ان کا نمازجنازہ مشہور مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل صاحب نے پڑھایاجس میں علماء اکرام اور مشہور شخصیت میں سعید انور، انضمام الحق سمیت دیگر شوبزنس سےتعلق رکھنی والے شخصیات کے ساتھ بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔ جنید جمشید کو کراچی دارالعلوم کورنگی کراچی میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ اللہ رب العزت تمام لواحقیں کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ امین

نجم الثاقب

Najam Us Saqib

نجم الثاقب ایڈیٹر اخبارٹو ڈیٹ ہیں۔ وہ ایک اینکر، کالم نگار ، بلاگ  رائیٹر، مزاح نگار(پنجابی) اور شاعر(اردو) ہیں۔ سخن کدہ کے لئے خصوصی طور پہ لکھتے ہیں۔