1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. طاہر احمد فاروقی/
  4. مظفرآبادکیڈٹ کالج چھتر کلاس کے تعلیمی سفر کا آغاز

مظفرآبادکیڈٹ کالج چھتر کلاس کے تعلیمی سفر کا آغاز

ملک قوم سے بنتے ہیں اور قوم شعور، نظم و ضبط کے بلند ترین معیار کا عکاس ہوتی ہے جس کے کمال میں قومی، سوچ، فکر اور اہلیت صلاحیت، بے لوث جذبہ و ہمت سے سرشار باعمل لیڈر و علم و تربیت سے لبریز عوام کا روح اور جسم جیسا کردار ہوتا ہے، جس کی بنیادیں درسگاہوں سے وجود میں آتی ہیں، جسے آپ سکول کالج، یونیورسٹی کا نام دیتے ہیں، جہاں سے علم و تربیت کی دولت لے کر عملی زندگی میں قدم رکھنے والوں کے کارناموں، خدمات سے پتہ چلتا ہے کہ کس درسگاہ کے سرخیل میں کارنامہ سرانجام دیا ہے تو درسگاہ کے قیام اور تسلسل میں بھی بہت سے خواہشیں، جذبے اور مسلسل محنت و ریاضت کاوشوں کا سب سے بڑا عمل دخل ہوتا ہے، جن کے خواب کو اپنی ہی زندگی میں تعبیر مل جائے ان کی خوشی دیدنی ہوتی ہے، اور ناملے تو عظیم کارنامہ سر انجام دینے والوں کو بعداز سفر دنیا حقیقی زندگی کیلئے خیر و برکت اور دنیا میں بطور ادارہ ان کی یاد قائم و دائم رکھتا ہے، ایسے میں ایک ایسی تعلیمی درسگاہ کا چراغ روشن کرنے کا اعزاز مل جائے جو ناصرف علم بلکہ تربیت کے اسلوبوں پر سوار کر اپنے طلبہ کو ملک و قوم کا ایسا نگینہ بنا دیں جن کا درسگاہ سے باہر قدم رکھتے ہی عملی زندگی کے آغاز میں مواقع قدم چومے نادر ونایاب حیثیت رکھتی ہے آج کے دور میں سکولز، کالجز، کی اپنی مسلمہ اہمیت و افادیت ہے مگر جب کوئلہ کی کان(موجودہ ماحول، اسباب)ہیرے تراشنے کی بات آتی ہے تو پروفیشنلز سطح کی درسگاہوں میں کیڈٹ کالج کا تصور جداگانہ حیثیت رکھتا ہے آزاد کشمیر خصوصا مظفرآباد ڈویژن میں کیڈٹ کالج چھتر کلاس کا قیام ناصرف وجود میں آچکا ہے بلکہ یہ اپنی علم تربیت کے سفر کا آغاز بھی کر چکا ہے، جس کا افتتاح آج ہو رہا ہے جو ناصرف پاکستان آزاد کشمیر خصوصاً مظفرآباد ڈویژن کے عوام کیلئے اعزاز ہے، تو حلقہ چار کھاوڑہ کے لوگوں کو فخر کرنے کا حق ہے جس کے روح رواں کردار وزیر اوقاف راجہ عبدالقیوم خان کیلئے یہ لمحات عید سے کم نہیں ہیں جن کی محنت کاوشوں اور مسلسل پہرے دار کی طرح توجہ مرکوز رکھتے ہوئے ادارہ اپنے تعلیمی سفر کا آغاز کر چکا ہے جس کے شروع ہونے سے اب تک نشیب و فراز آئے مگر ہمت نہیں ہاری اور اپنے مشن کو کامیابی سے ہمکنار کیا جس کا کریڈٹ ان کے بعد کشمیریوں کے محسنوں کو سب سے پہلے جاتا ہے ان میں پہلا نام وزیر ہائیر ایجوکیشن تعلیم پاکستان وقت محترمہ زبیدہ جلال کا ہے تو جی او سی مری (وقت) سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی انکے ادارے کے آفیسران کو بھی جاتا ہے جس کے سنگ بنیاد کا اعزاز بطور وزیراعظم وقت سردار سکندر حیات کو حاصل ہے، اور آج افتتاح کا سہرا وزیراعظم فاروق حیدر کو مل رہا ہے، جس کا سنگ بنیاد 21 نومبر2004 کو ایک بڑے جلسہ عام کا انعقاد کرتے ہوئے خوشیوں کے ترانوں جذبات سے لبریز فضاء میں وزیراعظم سکندر حیات نے رکھا تھا جس کے میزبان معمار بطور سینئر وزیر راجہ عبدالقیوم خان تھے بعد ازاں سکندر حیات حکومت کی مدت ختم ہونے کے بعد ان ہی کی جماعت کی حکومت آئی اور کالج کو منتقلی کا سلسلہ چل نکلا تھا مگر جی او سی مری وقت اشفاق پرویز کیانی کی مداخلت سے قائم رہا، تاہم تعمیراتی عمل سست روی کا شکارہوتے ہوئے رک گیا تھا جسے پانچ سال میں مکمل ہو جانا چاہیے تھا، لیکن تعصبات نفرتوں، انتقام و کھلے تضاد سے بھرے رویوں کا خمیازہ تاخیر کی صورت میں بھگتنا پڑ گیا، جو آج بھی ہر طرف ہر جگہ ہیں، پاکستان کی سب ہی حکومتوں اور فوج لینٹ آفیسران کو یہ کریڈٹ جاتا ہے ہمیشہ ہی ان کے مثبت کردار سے بہتری آئی ورنہ دارالحکومت بھی نہ جانے کہاں ہوتا، یہ بلوچستان کی خاتون، وفاقی وزیر زبیدہ جلال تھیں جن کی دعوت راجہ عبدالقیوم خان نے اپنے گھر کی اور اللہ مغفرت کرے راجہ عبدالقیوم خان کی اہلیہ محترمہ نے اس خواہش کا اظہار کیا یہاں کیڈٹ کالج بنیا دیں زبیدہ جلال نے اپنی وزارت سے متعلقہ اداروں کے اکاؤنٹ میں باقی 23 کروڑ فوری مختص کیے جانے کی منظوری دے کر انکی لاج رکھ لی، یقیناًان کی روح بھی آج بہت خوش ہوگی، تو موجودہ ن لیگ ضلع مظفرآباد کے صدر راجہ عارف خان نے بطور سیکرٹری تعلیم اور موجودہ وزیر صنعت و تجارت محترمہ نورین عارف نے بھی کلیدی کردار ادا کیا، جس کے لیے راجہ عبدالقیوم خان کی اہلیہ نے اپنے والد کیطرف سے زمین میں اپنے حصہ پہلے دیا اور ان ہی کے خاندان کے رقبہ سے 75 ہزار کنال کی مالیت سے 225 کنال اراضی مہیا ہوئی، ادارے کیلئے عمارتوں کی تعمیر عمل میں آنا شروع ہوگئی، جسکا فیز ون اور فیز ٹو مکمل ہو چکا ہے جس میں انتظامی دفاتر درسگاہ کی بہترین عمارتیں ہاسٹلز، آڈیٹوریم موجود ہیں تو ادارے سے منسلک لائیبریری، گراؤنڈ سمیت سہولیات فرہم ہوئیں، فیز 3 میں جمنازیم سومنگ پول، پولو گراؤنڈ(گھڑ سواری)شوٹنگ کلب پر مشتمل ہوگا، ملک کے باقی کیڈٹ کالج کی طرح سب سے اچھی بات یہ ہے پہلی 60 طالب علموں کی کلاس میں آزاد کشمیر بھر سے جبکہ ملک کے چاروں صوبوں کا گلگت بلتستان سے 10 طالب علم شامل ہیں میرٹ پر امتحان میں کامیابی حاصل کرکے داخل ہونے والے طالب علم سرمایہ ملک ملت ہو نگے اور اپنے طریقہ کار کے مطابق آئندہ پانچ سال تک ہر سال تین سو طلباء کا داخلہ وکالج سے تعلیمی سیشن کا اختتام ہوا کرے گا، حکومت پاکستان کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے فنڈز سے تعمیر ہونے والے کیڈٹ کالج پر کم و بیش ایک ارب کے فنڈز سے تکمیل ہوگی، اٹھارہویں ترمیم کے بعد اب اس کا انتظام انصرام حکومت آزاد کشمیر کے ذمے ہے جس نے اپنا حصہ ادا کیا ہے اور فاروق حیدر حکومت آج اس کا افتتاح کرنے جا رہی ہے تو اس کی چار دیواروں سمیت فوری ضرورت کے پانچ کروڑ فراہمی یقینی بنائے گی، تاہم اب یہ کھاوڑہ کے عوام جن کی سینٹرل بار ایسوسی ایشن میں وکلاء کی صورت میں اکثریت بہت قابل فخر مثال ہے، عدالت سے لے کر ہر شعبہ زندگی میں کام، خدمات سرانجام دے رہے ہیں اس حلقہ کے بزرگوں نوجوانوں کو ان تمام تحفظات، خدشات اور رویوں کے حوالے سے مل کرغلط ثابت کرنا ہوگا جس کا بہانہ منتقلی کا جواز بنا تھا اب جبکہ یونیورسٹی بھی کالج کے سامنے تکمیل کی طرف بڑھ رہی ہے تو کھاوڑہ کے عوام کو بھی سب سے زیادہ مہذب، مہمان نواز اور ایثار و قربانی کے جذبات کی معراج انسانیت کی عملی مثالی بن کر اپنے محسنوں اور مہمانوں کی قدر و منزلت کے نئے باب رقم کرنا ہوں گے اس کالج کے پرنسپل برگیڈیئر ریٹائرڈ عظیم خان وائس پرنسپل نثار مغل سمیت تمام اساتذہ طلبہ کو مبارکباد حق بنتا ہے جن کا چراغ علم کے بانیوں میں شمار ہوگا۔