مبروک اے حبیب کہ، کوثر عطا ھوئی
یعنی کثیر خیر سراسر عطا ھوئی
قرب خدا بڑھائیے سجدوں کو طول دیں
جنت کی مالکہ ہے جو دختر عطا ھوئی
لاولد ھوگا تابہ قیامت تلک عدو
قسمت عدو کے واسطے ابتر عطا ھوئی
تابہ افق ہے نور کی چادر تنی ھوئی
اور شب بھی آج کیسی معطر عطا ھوئی
نطق و بیاں بھی میرا بفیضِ بتول ہے
یہ منقبت بھی صورتِ لنگر عطا ھوئی
ایسا بھی کتنی بار ھوا لفظ گم ھوئے
پھر یوں ھوا کہ بر سرِ منبر عطا ھوئی
یہ معجزہ دکھایا ہے عشقِ بتول نے
سطوت کے ساتھ حرمتِ چادر عطا ھوئی
کملی سیاہ ڈال کے سایہ سا کردیا
میرے نبی کی مجھ کو میسر عطا ھوئی
مت پوچھیے سوال کہ یہ ثروتِ سخن
کیسے ھوئی کہاں ھوئی کیونکر عطا ھوئی