عربی کی ایک ضرب المثل ھے، ((کن غبیا تکن مومنا تقیاً)) اپنی عقل کی ساری کھڑکیاں اور دروازے بند کرو دو، دین کے نام پر تمہیں جوکچا پکا پکڑایا جائے اسے بلا سوچے سمجھے اپناتے چلے جاؤ، کوئی سوال مت اٹھاؤ تو تم بہترین متقی مومن ھو، جہاں آپ نے سوچنا شروع کیا وھیں سے آپ پر لبرل کا ٹھپہ لگ جاتا ھے، آج غیر مسلم سائنسدانوں کے مقابلے میں مسلمان سائنسدانوں کے نام اور کارنامے یہ اھل جبہ و دستار بڑے فخر سے پیش کرتے ھیں وہ سارے اپنے زمانے کے مولویوں کی نظر میں میں لبرل، زندیق، گمراہ، بلکہ بعض تو کافربھی کہلاتے تھے، خود لبرل لبرل کھیلنے والے اپنی داڑھی کے سائز سے فاسق ھی ھوتے ہیں، ان کی اذان، اقامت، امامت اور گواھی مکروہ ھے۔
اللہ پاک نے دو رسولوں کو فرعون جیسے دعوئی خدائی کرنے والے کے پاس بھیجا تھا اور نصیحت کرکے بھیجا تھا کہ " قولا لہ قولا لینا " تم دونوں اس سے نرمی کے ساتھ بات کرنا۔
حضرت ھودؑ کو قوم نے کہا کہ، (إنا لَنَراكَ في سَفاهةٍ)
ھم تمہیں بیوقوف سمجھتے ھیں، تو آپ نے جواب دیا کہ (يا قَومِ ليس بي سفاهَةٌ)" اے قوم میں بےوقوف نہیں ھوں۔
پلٹ کر یہ نہیں کہا کہ بیوقوف تم ھو۔
ھارون رشید کے پاس کوئی متشدد مبلغ آیا اور نہایت تلخ انداز میں نصیحت شروع کی جس پر ھارون رشید نے اسے ڈانٹ دیا کہ، اللہ نے تم سے زیادہ نیک رسولوں کو مجھ سے زیادہ گنہگار فرعون کے پاس بھیجا تھا اور نصیحت کی تھی کہ اس کے ساتھ نرمی کے ساتھ بات کرنا، نہ تم ان سے زیادہ نیک ھو اور نہ میں فرعون سے زیادہ گنہگار اپنا لہجہ درست کرو یا یہاں سے خیریت کے ساتھ نکل جاؤ اور تقوے کی یہ گرد باھر جا کر جھاڑو۔
اسلام کسی کی جاگیر نہیں کہ جو بھی چار انگل بال بڑھا لے گا اسلام اس کے نام رجستڑد ھو جائے گا اور وہ جس طرح چاھے اسلام کی عصمت دری کرتا رھے گا، گنہگار سے گنہگار مسلمان بھی اسلام اور اللہ، رسول ﷺ کا ویسا ھی حقدار ھے اور درد رکھتا ھے جیسا یہ " اسلام، اسلام" کی تسبیح کرنے والے دعوی کرتے ھیں۔
مسلمانوں کے کاٹے ھوئے سروں کی کھوپڑیوں سے فٹ بال لبرلز نہیں یہی اسلام کے میر جعفر و میر صادق ھی کھیلتے ھیں۔
مدارس اور مساجد لبرلز نے نہیں باریش غداروں نے اڑائے ھیں۔
پاکستان کے اثاثوں پر حملے لبرلز نے نہیں، مذھبی جنونیوں نے کیئے ھیں۔
اسلامی ممالک کی اینٹ سے اینٹ بجا کر ان کو تہس نہس انہوں نے ھی کیا ھے جن کو اسلام کا ہیضہ ھو گیا ھے۔
صومالیہ، لیبیا، شام، عراق، افغانستان، پاکستان اور ترکی نائیجیریا ھر جگہ آگ کے پیچھے لبرلز نہیں اسلام کے وہ فرزند ھیں جنہوں نے اسلام کو بدنام کرکے " امن و شانتی " والے ترجمے کا تمسخر بنا دیا ھے۔
مساجد لبرلز نے نہیں شدت پسند مولویوں کی وجہ سے الگ ھوئی ہیں، یہ فرقے لبرلز نے نہیں بنائے بلکہ مولویوں نے بنائے ہیں۔
لبرل تو بیچارہ پریشان ھے کہ خدا کا سجدہ کہاں کرے!
لبرلز سے اقدار کا دفاع۔
کونسی اقدار؟
مفتیوں کا وہ مضاربہ گینگ بھول گئے جو بیواؤں اور بوڑھے پینش یافتہ لوگوں کے اربوں اپنی من موہنی شکلوں کی گارنٹی پہ لوٹ لے گئے؟
خون کی ایک بوتل کی تین بوتل بنا کر ھم بیچتے ھیں۔
سڑکوں سے مرے ھوئے گدھے اور کتے اٹھا کر چربی نکال کر اسلام آباد سے کراچی تک سپلائی ھم کرتےھیں۔
گدھے اور کتے کا گوشت بکتا ھے۔
جعلی دوائیاں ھم بناتے ھیں۔
گٹر سے چربی نکال کر صابن بناتے ھیں۔
زلزلے میں مری ھوئی لاشوں کے بازو کنگھن اور چوڑیوں سمیت کٹے ھوئےھمارے بیگ سے نکلتے ھیں۔
لڑکیاں باھر سے بچاؤ تو کزنز ان کی عزت لوٹ لیتے ھیں۔
رہ گئے بچے تو وہ مسجد اور مدرسے میں عزت گنوا آتے ھیں۔
کونسی اقدار ھیں جن کو لبرلز سے خطرہ ھے، ھمارے ھوتے ھوئے لبرلز کی ھمت ھے کہ وہ اسلام یا پاکستان کو بدنام کر سکیں ؎
رھا خطرہ نہ چوری کا دعا دیتا ھوں راہزن کو۔
لبرلز اگر اپنی بیٹیوں کو پڑھا کر ڈاکٹر نہ بنائیں تو آپ کی خواتین کی بواسیر کے آپریشن بھی مرد کریں اور کرتے آئے ھیں۔
لبرل اپنی بچیوں کو نہ پڑھائیں تو آپ کی بیٹیوں کو نادرا، بینک، واپڈا، اسکولوں میں مردوں سے ھی واسطہ پڑے، یہ لبرلز کی مہربانی سے آپ کو ھر جگہ خواتین کا کاؤنٹر مل جاتا ھے، اور جہاں دستیاب نہ ھو وھاں آپ گز گز اچھلتے ھیں کہ " تم لوگوں نے لیڈیز کے لئے الگ کاؤنٹر کیوں نہیں بنایا؟
رہ گیا بیویوں کی تنخواہ کھانا، تو جناب یہ تو بڑے بڑے علماء کھا رھے ھیں جن کی بیویاں آن لائن بھی قرآن پڑھاتی ھیں اور گھروں میں بھی اور ٹھیک ٹھاک پیسے لیتی ھیں اور شوھر سے زیادہ کما لیتی ھیں اور گھر وھی چلا رھی ھیں، بچوں کی فیسیں بھی ادا کرتی ھیں۔
خود نبئی کریم ﷺ نے اعلانِ نبوت کے بعد کونسا ذریعہ معاش چنا تھا؟ سارا گھر کا خرچ حضرت خدیجہ چلاتی تھیں اور اللہ پاک نے نبئی کریم ﷺ پر حضرت خدیجہؓ کے مال کا احسان جتلایا ھے " ووجدک عائلاً فاغنی " اللہ نے آپ کو تنگدست پایا تو غنی کر دیا، یہ حضرت خدیجہؓ کے مال سے غنا ملا تھا، اس لئے بیوی کی کمائی کھانا کوئی عیب نہیں بلکہ مضاربے ہضم کرنا گناہ ھے۔
واللہ اعلم بالصواب