ہمارے دور حاضر کے تعلیمی نظام میں ویسے تو میں نے بہت سی خامیاں دیکھی ہیں جن میں سے کچھ شاگردوں کی وجہہ سے ہیں اور کچھ استادوں کے چھچھورے پن کی وجہہ سے۔ شاگرد تو خیر جس حال میں بھی ہوں مظلوم ہی ٹھہرتا ہے کیوں کے وہ ناسمجھ ہوتا ہے۔ اب آتے ہیں استادوں کی طرف مجھے بہت ہی افسوس کے ساتھ یہ بات کہنی پڑ رہی ہے کے ہمارا تعلیمی نظام اخلاقی طور پر اتنا گر چکا ہے کے یہاں استاد کی شکل میں رہنما کی بجائے بھونڈی باز نوجوان لڑکے بھیجے جا رہے ہیں جنکی انا انھیں اس بات کی بھی اجازت نہیں دیتی کے جو لڑکی اخلاقی طور پر تو اسکی بیٹوں جیسی ہوتی ہے( لیکن ذہنی طور پر وہ اسے اپنے بستر پر دیکھنا چاہتا ہے) کو کسی اور لڑکے سے بات کرتا بھی نہیں دیکھ سکتا چاہے وہ بہن بھائی بن کر ہی کیوں نہ بات کر رہے ہوں اور یہاں پر بات آتی ہے۔
تیسر ے مظلوم طالب علم کی جو بیچارہ پتہ نہیں اپنے کالج یا سکول کی فیس کیسے ادا کر رہا ہوتا ہے اور اسے اسکے پاس اپنا موبائل نہ ہونے کی صورت میں کلاس سے نکال دیا جاتا ہے! اور ایسا کرنے کے بعد بھی اگر ایسا استاد خود کو استاد کہتا ہے تو میری اللہ سے دعا ہے کے وہ مجھے بھکاری بنا دے لیکن استاد جیسا عزت والا شعبہ نہ دے جس کو ایسے استادوں نے تباہ کر کے رکھ دیا ہے اور میری اللہ سے دعا ہے کے وہ زندگی میں مجھے کسی ایک ایسے استاد سے ملوائے جن کے بارے میں ہم کتابوں میں پڑھتے آے ہیں آخر میں دعا ہے کے اللہ پاک ہم سب کو ہدایت اور سیدھے رستے پر چلنے کے توفیق عطا فرمائے!