1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. رحمت عزیز خان/
  4. پاکستان میں غربت اور معاشی عدم استحکام کا مسئلہ

پاکستان میں غربت اور معاشی عدم استحکام کا مسئلہ

عالمی بینک کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں غربت کی شرح میں اس سال ایک تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق، غربت کی موجودہ شرح 40.5 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جو کہ گزشتہ سال کی نسبت 0.3 فیصد زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس کے پیچھے کئی عوامل کار فرما ہیں، جن میں سب سے اہم سست معاشی ترقی، بلند شرح مہنگائی، اور اجرتوں میں کمی ہیں۔ ہر سال 16 لاکھ نئے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع ناکافی ہیں، جس سے نہ صرف غربت میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ سماجی استحکام پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

پاکستان میں غربت اور معاشی عدم استحکام کا مسئلہ طویل عرصے سے چلا آ رہا ہے۔ گزشتہ چند دہائیوں میں مختلف حکومتوں نے غربت کے خاتمے کے لئے اپنے اپنے ادوار میں منصوبہ بندی اور پالیسی سازی کی، لیکن اس کے نتیجے میں کوئی خاطر خواہ بہتری نہیں آئی۔ 2010ء کے بعد سے دہشت گردی، سیاسی عدم استحکام، اور بڑھتی ہوئی افراط زر کی وجہ سے ایک بار پھر غربت میں اضافہ ہوا۔

عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ میں موجودہ معاشی مسائل کی جانب واضح اشارہ کیا گیا ہے، جن میں سب سے نمایاں افراط زر اور بے روزگاری کے مسائل ہیں۔ پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی نے اقتصادی سرگرمیوں کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ خیبرپختونخوا میں صنعتی سرگرمیاں اور کارخانے بند ہونے سے بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ بلوچستان میں بھی یہی صورت حال ہے۔ ان علاقوں میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی اور سلامتی کے مسائل کو حل کیے بغیر غربت پر قابو پانا ممکن نہیں۔

مندرجہ بالا حقائق کے باوجود بھی بجلی اور گیس کی مہنگائی صنعتوں کے لیے رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ توانائی کے بحران کی وجہ سے نہ صرف ہماری صنعتیں متاثر ہو رہی ہیں بلکہ اس سے ملک کی برآمدات بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ یہ صورت حال پاکستان میں غربت اور بے روزگاری کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کا ایک اہم سبب ہے۔

موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں میں بہتری کی کچھ علامتیں موجود ہیں۔ ترسیلات زر میں اضافہ اور زر مبادلہ کے ذخائر میں استحکام مالی خسارے کو کم کر رہے ہیں اور تجارتی توازن میں بہتری آئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، اسٹیٹ بینک کی شرح سود میں کمی ہوئی ہے جس سے معاشی سرگرمیوں میں اضافہ متوقع ہے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی ریکارڈ بلندی دیکھنے میں آئی ہے۔

میکرو اکنامک سطح پر ان مثبت تبدیلیوں کے باوجود، غربت میں اضافہ ایک سنگین مسئلہ ہے جس کے اسباب کو جڑ سے ختم کیے بغیر غربت کے بڑھتے ہوئے رحجان پر قابو پانا ممکن نہیں۔ اس کے لئے سیاسی قیادت اور ریاستی اداروں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہوگی۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ پاکستان میں غربت کی بڑھتی ہوئی شرح ایک خطرناک اشارہ کے طور پر ہمارے سامنے ہے جسے نظرانداز کرنا قومی معیشت کے لیے نقصاندہ ثابت ہو سکتا ہے۔ سیاسی انتشار، دہشت گردی، اور توانائی بحران جیسے مسائل کو حل کیے بغیر غربت پر قابو پانے کی کوششیں ناکافی ثابت ہوں گی۔ اس کے لئے حکومتی پالیسیوں میں مستقل مزاجی، سیاسی استحکام اور ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے تاکہ پاکستان کو ایک مستحکم اور خوشحال ملک بنایا جا سکے۔