1. ہوم/
  2. غزل/
  3. تنزیلہ یوسف/
  4. تنزیلہ یوسف

تنزیلہ یوسف

گفتگو ان سے جو اپنی اگر ہوجاتی

رات اپنی بھی کسی طور گزر ہی جاتی

دل نے اپنے ہی دغا کی ورنہ

زخم وہ دیتے کہ روح مفر ہوجاتی

رنجشیں ہی رنجشیں رہیں درمیاں

ذات وگرنہ بے مول بسر ہوجاتی

دل کسی بات پہ قانع ہی نہیں

شکر میں ہی کسی طور گزر ہو جاتی

زخم ملنے پہ دل مطمئن کیوں نہ ہو

زخم ملتے اگر تو زیست بسر ہوجاتی