1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. زاہد اکرام/
  4. بندوقوں کے سائے میں

بندوقوں کے سائے میں



(کرکٹ فوبیا)


مجھے عامر خان کی فلم لگان یاد آگئی جس میں وہ کس طرح چند لولے لنگڑے (پھٹییچربقول خان صاحب) ٹیم کے کھلاڑیوں کے ساتھ اکیلے انگریزوں سے بھڑ گیا، اس وقت فلم کی کوئی خاص اہمیت اور سمجھ نہیں آئی مگر کل PSL کا فائنل لاہور میں دیکھ کر مطلع صاف ہوگیا، لیکن سوال اٹھتا ہے کی فلم لگان میں تو عامر خان اپنے علاقے کے لوگوں کے حقوق کیلئے لڑرہا تھا، جو اس نے جیت بھی لیا ،لیکن PSL فائنل لاہور میں کون سے اہداف تھے جو پورے ہوگئے، ویسے نعرے سننے میں آرہے تھے کہ پاکستانی قوم نے دھشت گردی کو شکست دے دی کیا واقعی اب میرے ملک میں بم بلاسٹ نہیں ہونگے؟ کیا واقعی اب کوئی یونہی آکر نہتے بے گناہ عوام کو خون میں نہی نہلائے گا،اللہ کرئے یہ سچ ہو، اور بھی نعرہ سننے میں آرہا ہے کہ پاناما کیس دب جائے گا !کیا و اقعی ایسا ہوگا کہ کرپشن کا جن بوتل میں بند ہوجائے گا؟ یا کہیں ایسا تو نہیں کہ وفاق اور پنجاب کے حکمران اسے اپنی ان کا مسئلہ بنا کر دوسرے سیاسی گروہ کی تذلیل چاہتے ہیں یا پھر پاکستانی ہجوم کو بے وقوف بنانے کے چکر میں ہیں ویسے یہ حکمران اس میں ماہر ہیں، دیکھا جائے تو یہ قوم کم ہجوم ویلی ہی ہے اور جلد ہی بے وقوف بن جاتی ہے ،اگرکہیں کوئی بندہ آسمان کی طرف کچھ دیر ٹکٹکی لگا کر دیکھ رہا ہو تو خوامخواہ ۲۰/۵۰ بندے اسکا ساتھ دینے لگ جاتے ہیں(آزمائش شرط ہے)۔
میچ ہونے چاہیے میں اس کے خلاف نہیں مگر انکا کوئی خاص مقصد نہیں ہونا چاہیے نہ سیاسی نہ سماجی ، لوگوں کو اپنی دکان نہیں چمکانا چاہیے، مجھے یاد ہے ہمارے زمانے میں بھی میچ ہوا کرتے تھے اور ہم کالج سے پھوٹ لیا کرتے تھے اور سٹیڈیم میں بلا ٹکٹ کود جاتے تھے ،کوئی ڈر نہ کوئی خوف بس ابا کی مار کا ڈر ہوتا تھا ، کل میرا بیٹا بھی اجازت مانگ رہا تھا کی میں نے بھی میچ دیکھنے جانا ہے پراللہ گواہ ہے میرا دل مطمعین نہیں تھا چہ جائکہ حکومت نے سیکورٹی پر کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی تھی ،اگر میں غلط نہیں تو ۲۰۰ میٹل واک تھرو گیٹ ، ۱۶ ایکسرے مشینیں، ۸۰۰ بم ڈسپوزل اسکوارڈ ممبر، ۱۰۰۰ سرغ رساں کتے بمع نگران ، ۱۲۰۰۰ نمبر ون فوجی،۱۵۰۰۰ پنجاب پولیس کے جوان،۴ نادرا کی گاڑیاں بایؤمیٹرک تصدیق کیلئے (اگر یہی طریقہ کار الیکشن میں بھی استعمال ہو تو پھر دھاندلی کا خطرہ کافی حد تک کم ہو سکتا ہے) خفیہ پولیس دور دور بلڈنگوں پر تعینات ،قرب و جوار کے ہوٹل اور مساجد تالا بند ،پھربھی میں نے اجازت نہیں دی،ایک تو ٹکٹیں جو بچی تھیں ۱۲۰۰۰ کی تھیں ، جس سے غریب کے پورے مہینے کا کچن چل سکتا ہے، دوسرے سکیورٹی رسک بہت زیادہ ،پتہ نہیں اس سے پوری دنیا میں کس امن کا پیغام پہنچایا ہے ہمارے حکمرانوں نے؟
ایک ضیاء صاحب بھی تھے جو اپنے دور میں بارڈر پر کھڑی فوجوں کو ہٹانے کیلئے میچ دیکھنے کے بہانے انڈیا اسٹیڈیم میں جا پہنچے اور پتہ نہیں انہوں نے دہمکی دی یا ہاتھ جوڑے میڈیا یہ کہتا تھا کہ دھمکی دی لیکن واللہ مجھے یقین نہیں کیونکہ وہ جس طرح میڈیا کو کنٹرول کرتے تھے خدا کی پناہ ،آپ کو یاد ہوگا جب انہوں نے اقوام متحدہ میں تقریر کی تو اس سے پہلے تلاوت قرآن دیکھائی گئی اور عوام کو یہ پیغام دیا گیا کہ ضیاء صاحب نے تلاوت کروائے بغیر تقریر نہیں کی ،جو سب غلاط بیانی اور غلط پروپیگینڈہ تھاحقیقت اس کے برعکس جو قاریئن ’’ ہم بھی وہی موجود تھے‘‘ میں پڑھ سکتے ہیں ،ایک اور جنرل نے انڈیا میں کرکٹ میچ دیکھا تھا ،خبر تھی کی باڈر پر لگی انڈین افواج کو ہٹانا مقصود تھا،اللہ جانے حقیقت کیا تھی ،لیکن اب جو بھی حقیقت ہے وہ بڑی واضح ہے پاناما اور کرپشن سے توجہ ہٹانا ہے جو ہٹتی نظر نہیں آتی۔


میرے اللہ نے کھیل کود کے متعلق واضح فرمایا ’ ’( وَ من الناًسِ من یشتری لہوالحدیث لیضل عنً سبیلِ اللہِ بغیرعلم۔۔۔۔۔۔ سورۃلقمان ِ ِ)‘‘ ،’’ اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو لغو باتوں ( کھیل کود،ہنسی ٹھٹھہ ) کو مول لیتے ہیں،کہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکایئں اور اسے ہنسی بنایئں‘‘،راقم الحروف تو پاکستانی معاشرت کا راندہ شہریت غریب الوطن ہے جو دیار غیر میں پڑا پاکستان میں بچوں کا پییٹ پالتا اور خبریں دیکھ اور پڑھ کر جی جلاتا ہے ،ورنہ تو ہم بھی وہیں ہوتے اور میچ دیکھتے جو کبھی کھلے عام بلا خوف و خطر دیکھتے تھے اور منافی اسلام کرتے اور دعا کرتے،


خدا کرے کہ مرے اک بھی ہم وطن کے لیے حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو