دھرنا عاشقان رسولؐ، اب آگے کیا ہوگا؟؟
زاہداکرام
بحثیت مسلمان، کلمہ توحید لاالہ الااللہ محمدالرسول اللہ اور اللہ کی نازل کردہ کتاب قرآن مجید پر مکمل ایمان اور یقین کی نا پختگی دائرہ اسلام سے خارج کر دیتی، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ، نبیؐ پر یقین کامل نہ ہو، قرآن کو محض طاق میں سجا کر رکھنے کی کتاب تک کی حثیت ہو تو اس کے ایمان میں شک کی گنجائش نکلتی ہے، نبی آخر الزمان ؐ سے محبت کا عالم اگر اپنی جان و مال سے بڑھ کر نہ ہو تو محبت میں شک کی گنجائش بھی نکلتی ہے۔ کیا پوری قومی اسمبلی اور سینٹ میں صرف اور صرف شیخ رشید صاحب ہی وہ واحد فرد تھے جنہوں نے بل پڑھا، یا صرف ایمانی حرارت اور عشق رسول ؐ انہی کو نصیب تھا، کیا ۲۰ کڑور کی مسلم آبادی میں کڑوی زبان والا مولوی خادم حسین ہی عاشق رسولؐ ہے، یا چند ہزار لوگوں کو ختم نبوت ؐ کا پہرہ دینے کا جنون ٹھہرا، روایت بحوالہ موضوع کہ اللہ نے موسی کلیم اللہ سے انسانی گوشت کی فرمایش کی، موسی بستی بستی پھرتے رہے کسی نے بات نہ رکھی، سوائے ایک مجذوب جس نے اپنے جسم کے ہر حصے سے بوٹی بوٹی کاٹ کر دے دی، یہی نہیں کیا موسی انسان نہ تھے؟، انہوں نے اللہ سے نہ پوچھا کہ یا باری تعالی جسم کے کس حصہ کا گوشت پیش کروں، یہ عشق کا مقام تھا، کیا ناموس رسالتؐ پر پہرہ دینے کیلئے چند ہزار لوگ اور عالم دین ہی رہ گئے ؟کیا یہی عشق رسول ؐ ہے؟کیا محبت شاہ لولاک ؐ کا معیار یہی ہے؟
ناموس رسالتؐ اور ختم نبوت کا معاملہ تو اللہ تعالی نے میثاق النبین کے وقت ہی مکمل کر دیا تھا، ’’جب اللہ تعالی نے انبیاء سے وعدہ لیا تھا کہ جو کچھ میں تمہیں کتاب و حکمت سے دوں پھر تمہارے پاس وہ رسول آئے جو تمہارے پاس کی چیز کو سچ بتائے تو تمہارے لئے اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا ضروری ہے، اور فرمایا کہ تم اس کے اقراری ہواور اس پر میرا ذمہ لے رہے ہو ؟ سب نے کہا کہ ہم اقرار کرتے ہیں (قالو اقرَرناَ)، فرمایا اب گواہ رہواور خود میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں، پس اس کے بعد جو بھی پلٹ جائیں وہ یقیناََ پورے نافرمان ہیں(سورۃ آل عمران ۸۱)۔ (لوگو)تمہارے مردوں میں کسی کے باپ محمد ﷺ نہیں، لیکن اللہ کے رسول ہیں اور تمام نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں (سورۃ الأحراب۴۰)۔ ۲۰۱۳ء کے بعد پنجاب بھر کی مساجد میں درود وسلام پر پابندی عائد ہے جبکہ اللہ فرماتا ہے اللہ تعالی اور اسکے فرشتے نبیؐ پر درود بھیجتے ہیں اے ایمان والوتم (بھی) آپؐ پر درود اور سلام بھیجتے رہا کرو (سورۃ الأحراب۵۶)۔
واضح اور کھلی قرآنی آیات کے باوجود اسلام کے نام پر بنے ملک میں حکومتی نااہلی نے موجودہ ن لیگ کے تابوت میں ختم نبوتؐ کا آخری کیل ٹھونک دیا ہے، پوری ڈھٹائی سے ۲۱ دن تک لوگوں کو اذیت میں رکھا، جو دھرنے میں شامل تھے یا نہیں، ایک استعفَی کا مطالبہ تھا فقط جس کیلئے لیت ولعل سے کام لیا جاتا رہا، کیونکہ جو ترامیم اس حکومتی ٹولے نے کرنا تھیں وہ تو کر لیں، جس کا علم دھرنے والو ں اور عام عوام کو ہے ہی نہیں سوائے ختم نبوت کے اقرار نامے کے، کیونکہ نہ عوام کی رسائی آئین پاکستان تک ہے اور نہ ہی اسمبلیوں میں بیٹھے ارکان کو پڑھنا آتا ہے کون بل پڑھے، اتنا وقت ہی نہیں ان کے پاس جو چند ارکان اگر پڑھے لکھے ہیں بھی تو۔ اس ٹولے نے انتخابی فارم میں اقامہ، دوہری شہریت اور اثاثوں سے متعلقہ شقیں ہی حذف کر د ی ہونگی، بی اے پاس ہونے کی شق تو پہلے ہی ختم کردی گئی تھی، اس کے علاوہ اب ہر اس ایکٹ میں ترمیم ہوگی جو اس حکومتی ٹولے کی راہ میں حائل ہوگا، اور عین ممکن ہے ۶۲/۶۳ میں ترمیم کی خبر بھی مل جائے اس کے علاوہ فوج کو بیرکوں تک محدود کرنے کی خبر بھی آجائے جس طرح صدر کے اختیارات ختم کردیئے گئے ہیں۔ اب تک ۲۱ ترامیم ہو چکی ہیں سب ان کے اپنے فائدے کیلئے، کبھی تیسری بار وزیراعظم بننے کی اور کبھی ایک ناہل کا پارٹی صدر بننے کی۔
قیام پاکستان کے وقت سے ہی یہ ٹولہ جنہیں ’’حکمران ‘‘کہتے ہیں، برصغیر سے اکھٹے ہوئے مسلمانوں کے ہجوم پر مسلط ہے، یہ وہ عناصر ہیں جواپنے سیاسی اور اقتداری مقاصد کیلئے، کسی حد تک بھی جاسکتے ہیں، آج یہ اس ہجوم کی نااہلی کی وجہ سے ایک طاقت بن چکے ہیں، اور یہ تو نا اہل نہیں، نااہل تو یہ ہجوم ہے جس کے کندھوں اور سروں پر یہ ٹولہ سوار ہے، جو اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کے لیے سرگرم و سرگرداں ہے، جبکہ عوام جن کے وہ ٹارگٹ نہیں لیکن عوام اس ٹولے کے عزائم کی تکمیل میں معاون ہے اور جب تک یہ ہجوم اپنے ٹارگٹ سیٹ نہیں کرتے، پنی راہیں جدا نہیں کرتے، ایک منظم قوم نہیں بنتے یہ قصوروار ہی رہیں گے۔
ختم نبوت ؐ کے حلف نامے میں ترمیم پر اسمبلی میں بحث کے دوران بلکہ تمام اجلاس کی آڈیو/ویڈیو ریکارڈنگ ہوتی ہے، اگر کمیٹی یا عدالت اس کو دیکھ لے تو حقائق سامنے آجائیں گے، اور کوئی ایک مجرم نہ ٹھہرے گا، جیسا ابھی ہوا ہے کہ وزیر قانون کے استعفے پر اکتفا، ایک بکرے کی قربانی !بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی !!سارے ملوث ارکان کے خلاف کاروائی ہونا چاہیے، تاکہ آیندہ اس طرح کے حساس معاملات کو چھیڑنے کی جرأت نہ ہوسکے، عاشقان رسولؐ اس وقت غصے میں کلبلارہے ہیں، اللہ جانے اب یہ غصہ کیا غل کھلاتا ہے، اور یہ بات بھی سمجھ آجانی چاہیے کہ مسلمانوں میں اسلام کی روح عشق رسول محمد ﷺ ہے، مسلمان سب کچھ برداشت کرلے گا مگر جب معاملہ ختم نبوت یا ناموس رسالتؐ کا آئے گا تو ایک شرابی گناہگار بھی ہتھیار اٹھانے سے گریز نہیں کرے گا جیسا کہ ماضی قریب میں نبوت کے جھوٹے دعویدارکذاب یوسف علی کو ہیرا ملک جیسے جواری نے ۲۰۰۲ء کو جیل میں واصل جہنم کیا۔ سلمان تاثیر کو سر راہ گولیاں ماری گئيں، اس مرتبہ میلاد مصطفی کے موقع پرمسجد نبوی ؐ میں عاشقان رسولؐ کے جم غفیر کا روح پرور منظر دیکھنے کو ملا جب فضا لبیک یا رسول اللہ کے نعروں سے بلند ہوئی۔ اور تو اور پہلی دفعہ نااہل حکمرانوں نے بھی اپنے گھروں میں حبیب کبریاؐکا ذکر پست کرنے کے بعد میلاد مصطفئ منائی پیچھے کیا مقاصد تھے عوام سب جانتی ہے! جبکہ اللہ فرماتا ہے اے حبیب ورفعنا لک ذکرک۔
قوت عشق سے ہر پست کو بالا کردے
دہر میں اسم محمدؐ سے اجالا کردے