مجھے لڑکپن میں پڑھا ہوا ایک جمعہ یاد آگیا ہمارے محلے میں ایک زیر تعمیر چھوٹی سی مسجد جس میں ابھی تک باقائدہ مولوی صاحب یا امام صاحب کا تقرر نہیں ہوا تھا مگر نمازوں اور جمعہ کا آغاز کر دیا گیا تھا نمازوں کیلئے تو کوئی مسلہ نہیں ہوتا تھا کوئی بھی باریش یا شکل سے نیک شخص کو دوسرے امامت کیلئے آگے کردیتے، مگر مسلۂ جمعہ کی تقریر کا ہوتا تھا ہر جمعہ کو انتظامیہ دعوت دے کرکسی عالم کو بلاتی اور نمازی مستفید ہوتے۔ ایک جمعہ کو دعوتی مولوی صاحب نہ پہنچ سکے تو انتظامیہ نے ایک حاجی صاحب جو جمعہ پڑھنے آئے تھے شاید انہیں تقریر کرنے کو کہا حاجی صاحب کچھ تردد کے بعد ممبر پر چڑھے او ر شروع ہوئے ’ اسلام علیکم نحمدہ نصلی علی رسول ﷺ الکریم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ایک لمبی کبھی حاجی صاحب نمازیوں کو دیکھتے کبھی نمازی حاجی صاحب کو اورکبھی حاجی صاحب زاویہ بدل کر مسجد کے دائیں دیکھتے کبھی بائیں دیکھتے اور کبھی دروازے کی طرف نمازی تھوڑے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پندرہ منٹ گذر گئے ۔۔۔۔۔۔ انتظامیہ کے کہنے پر انہوں نے سیدھے خطبہ دیا، جماعت کروائی اور یہ جا وہ جا دوبارہ کبھی اس مسجد میں نظر نہیں آئے لیکن انکی انتظامیہ اور نمازیوں کو ایک خاموش پیغام دے گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قاریئن بہت سمجھدار لگتے ہیں۔ کہتے ہیں ’ایک چپ سو سکھ‘ یعنی ’ ‘ کے جتنے سکھ ہیں یہ کوئی زرداری صاحب سے پوچھے مگر کون پوچھے اور کیوں پوچھے کہ انہوں نے کس کمال سے اسلامی جمہوریہ پاکستان ( معذرت کے ساتھ جہاں نہ تو اسلام اور نہ ہی جمہوریت صرف اور صرف پاکستان) کی ۵ سال تک صدارت فرمائی اور اپنے ساتھ ساتھ سب دوستوں کو خوش کیا بلکہ بہت خوش کیا (سب کی جیبیں نوٹو ں سے اور منہ موتیوں سے بھی بھر دیے اسکی ایک مثال ڈاکٹر عاصم اور ایان علی تو بہت ہی مشہور ہیں) اور پاکستانیوں کو درس جمہوریت اور ‘‘ بس۔۔۔ اور تو اور ایک اور جناب لمبا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عرصہ چیف ایکزیکٹیو (Chief Executive) رہنے کے بعد ’ ‘ سے ریڑہ کی ھڈی اور سے نچلے حصہ کی ما لش کروانے دبئی سدھار گئے اور پاکستانی انگشت بددان بس۔۔۔ پتہ نہی انہوں نے سب پاکستانیوں کے ساتھ ہاتھ کیا (NRO) یا کسی ایک کے ساتھ جس کے ساتھ بھی کیا ہو عوام کو کیا وہ تو صرف خاموش تماشائی ہیں۔
ایک اور صاحب کا ذکر نہ کرنا غلط ہو گا وہ صاحب بھی لمبے عرصہ تک پاکستانیوں کو قرآنی آیات سنا کر کئی قسم کے ’ اودھ بلاؤ ‘ اور کئی قسم کی لا علاج بیماریاں دے کر ملک عدن سدھار گئے ان کے د و (۲) ’اوودھ بلاؤں ‘کا ذکر نہ کرنا نا انصافی ہوگی ان میں سے ایک اوودھ بلاؤ تو دیار غیر میں پڑا ٹیلیفونک خطابات سے ایک شہر کو اجاڑ رہا ہے اور دوسرے عزت مآب بادشاہ سلامت صاحب آل شریف اور انکی کابینہ عرصہ دراز سے کے ساتھ سارے پاکستان کو اور پاکستانیوں کی خون پسینے کی کمائی سے د یار غیر میں بزنس ایمپایئر اور محلات کھڑے کر رہے ہیں وہ تو بھلا ہو جنہوں نے پانامہ لیک آوٹ کیا اور ایک مرد مجاہد انکے سامنے ڈٹ گیا ورنہ تو پاکستانیوں کو مطلق خبر نہ ہوتی کہ ان کا خون اور پسینہ کدھر کو بہہ رہا ہے اور جو لا علاج بیماریاں دے گئے وہ ساری دنیا بھگت رہی ہے ان بیماریوں کا احاطہ کرنا میرے بس کی بات نہیں۔ ایک محترم کا ذکر کرنا نہیں چاہتا جن کی حب الوطنی پر کوئی شک نہیں بڑی خاموش طبیعت کے ہیں ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومت نے ۹۰ ایکڑ زرعی اراضی سے نوازہ سوال یہ ہے کہ پنجاب میں ہی کیوں نوازا سندھ یا بلوچستان میں کیوں نہیں اسلیے تو نہیں کہ انہوں نے پنجاب سرکار کو کچھ نہیں کہا یا یہ تو نہیں کی پنجاب سرکار ان کو بدنام کرنا چاہتی ہے اس سے آگے بولنا بنتا نہیں ہی بہتر ہے۔
ایک نشے میں دھت صاحب اقتدارکا ذکرنہ کرنا ان کے ساتھ کم اور قاریئن سے زیادہ ہوگا جنہوں نے ۷۱ کی جنگ میں افواج پاکستان کو اور پاکستان کو خاص کر ایک عوامی لیڈر کے ساتھ مل کر نا تلافی نقصان پہنچایا جس کو ابھی تک بھگتا جا رہا ہے؟ ایک لیڈری (فی میل لیڈر) کا ذکر کردوں تو کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ انکے ۶ کڑورڈالر اور سرے محل ( یہ پتہ نہیں چل رہا کہ یہ سب ان کا ہے یا پاکستانی ہجوم کا خون پسینہ ہے) دیار غیر میں پاکستانیوں کا منہ چڑھا رہا ہے بشمول زرداری کے! جو آجکل پاکستان کی جمہوریت کے چمپین سمجھے جاتے ہیں کمال سے جمہوریت کو اپنی بچھائی ہوئی پٹری پر چڑھانے میں بڑی سے مشغول ہیں خبر ہے کہ ٹرمپ کیساتھ راہ و رسم بڑھائے جا رہے ہیں اور بلاول کو سے بھٹو اور وزیراعظم بنانے کے چکر میں ہیں۔