1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. زاہد اکرام/
  4. خواب، میرے نئے پاکستان کا

خواب، میرے نئے پاکستان کا

میں کھلی آنکھوں خواب خرگوش کے مزے لے رہا تھا ، کہ دیکھتا ہوں ایک مرد مجاہد نے آواز لگائی ’’ہم نیا پاکستان بنائیں گے‘‘، میں نے دیکھا سب پاکستانی انگشت بدندان! کئی اوں نے تو اپنی انگلیاں ہی چبا لیں ، سب یک زبان بولے ، پہلا تو سنبھالا نہیں جا رہا ، ابھی تک اپنے پاوں پرپوری طرح کھڑا ہونا نہیں سیکھا نئے کی بات! یہ کون نیا قایداعظم پیدا ہوگیا !یہ کون چوہدری رحمت الہی آگیا جس نے تین پاکستانوں کے خواب کی تکمیل چاہی تھی (چوہدری صاحب کا خواب تھا کی ایک نہیں ۳ پاکستان بنیں ،’’ موجودہ پاکستان‘‘،’’ بانگستان بنگال اور آسام،جو مشرقی پاکستان کے نام سے بنا بھی اور اب علیحدہ ہوکر بنگلہ دیش کے نام سے موجود ہے اورعثمانستان حیدرآباد دکن کا علاقہ جس کیلئے آجکل کوششیں ہو رہی ہیں)،اس کے علاوہ کون بھلا نئے پاکستان کیلئے جگہ دے گا ۔ادھر ہمسایہ ملک کے موودی صاحب بھی سن رہے تھے ،انہوں نے بھی ۲۰۲۲ء میں نئے بھارت کا تحفہ دینے کا نعرہ لگا دیا ۔

میں دیکھتا ہوں میرے نئے پاکستان میں کشادہ ،صاف ستھری نئی سڑکیں ،جلتے بھجتے سنگنل اور ان پرچاق وچوبند کھڑی ٹریفک پولیس جن کے نزدیک کوئی محمود و ایاز نہیں ،پولیس کیا کہنے ایماندار حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ،صاف ستھرے جدید ہسپتال جہاں مریضوں کا علاج بڑے احسن طریقے سے کوئی ڈاکٹر غیر حاضر نہیں ایک بیڈ پر ایک ہی مریض ، سکولوں کا جدید سسٹم اساتذہ کی حاضری پوری اور وہ سب بڑی دلجمعی کے ساتھ دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ اخلاقی تعلیم بھی دے رہے ہیں ، میرے اس نئے پاکستان میں علماء بھی صرف اور صرف اسلام کا بول بالا کررہے ہیں کوئی فرقہ بندی کو ہوا نہیں دے رہا، عدالتوں میں فوری اور جلد انصاف ،کوئی بے روزگار نہیں ،ہرے بھرے جنگلات لہلہاتے کھیت،سونا اگلتی زمین، موسمی نایاب پھل، پنجاب کے آم اپنی نظیر آپ،معدنیات کے خزانے ،گیس اور تیل کے کنویں جو کھودے جا رہے تھے علاوہ ۱۸ موجودہ کنوؤں کے فیکٹریوں کی چمنیوں سے اٹھتا دھواں ، سرسبزجنگلات ہی جنگلات ، ڈیری اور لائیو اسٹاک کی بھرمار،ا،میرے وطن کے ہر بڑے شہر میں ایک ایک عبدالستارایدھی اور ایک ایک انصار برنی بھی نظرآرہا تھا،زکوۃ کا اتنا وافر پیسہ کہ حکومت کو کوئی ٹیکس نہیں لگانا پڑ رہا بیت المال سے کوئی رقم یا امداد لینے والا نہیں ، ہر شخص خوش وخرم اور خوشحال، کیا بتاؤں خواب میں مزا آرہا تھا، اسلامی نظام اور ایک مکمل اسلامی فلاحی ریاست کی جھلک نظر آرہی تھی ۔

دیکھتا ہوں کہ پرانے پاکستان کی حکمران ایلیٹ جس میں سابقہ صدر صاحب جنہوں نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ۵ سال کم جم ہوری (not democracy) صدر رہنے کا اعزاز حاصل کیا اورنہ صرف کرپشن کے سابقہ سب ریکارڈتوڑے بلکہ کرپشن کو بھی بہت نقصان پہنچایا اور ترقی کے پہیے کو بذات خود جیم ( Jam) منجمد کیا ، جن کے گھوڑے ائیر کنڈیشنڈاصطبل میں گاجرسیب کا مربہ کھاتے تھے وہ بھی کہیں سن رہے تھے ، انہوں نے تو پرانا پاکستان بیچنے پر لگا دیا اور ایان علی کے ذریعے پیسہ باہر بھیجنا شروع کردیا ، وہ تو اگر پکڑی نہ جاتی تو پتہ نہیں کتنا مال گول ہوجاتا، اور اپنے دوستوں کو بھی کہا جو کچھ بیچنا ہے بیچ دو چاہے olx پر ہی کیوں نہ بیچنا پڑے، دوستوں نے بھی اَنی مچادی ،چاینہ اور دبئی کٹنگ کے ذریعے زمینیں بیچنا شروع کردی ۷۰ سال میں اداروں میں جو بچا کچھا تھا سب بیچنے پر لگا دیا ،جو منصوبے چل رہے تھے روک دیئے ان کا سب پیسہ ہضم، ڈیموں کو بھی روک دیا تھا ان کا بھی سب مال ہضم ، دوسرے ممالک کے ساتھ کئی بیکار معاہدے اور کمیشن ، اللہ کی پناہ، اس کے لیے انہیں بہت قربانی بھی دینا پڑتی تھی روزانہ ۲ کالے تنومند بکروں کی،عوام کی جیب سے، سندھ میں تو ویسے ہی حالات دگرگوں ہیں تھر کو ہی دیکھ لیں نہ تھریوں نے اپنی حالت بدلنی ہے نہ ہی حکومت کو درد سر، ایک اور صاحب ہیں جنہوں نے کراچی کا امن تباہ کردیا ہے ،اپنے انڈیا کی یاد میں،یہی حال پنجاب میں بھی دو ساینسدانوں اور انکے حواریوں نے کیا ،جو پاکستان کو لندن اور پیرس بنانے کے چکر میں تھے ، انہوں نے بھی لوٹ مار کرکے لندن اور دبئی اور بھی کہیں ہونگی ، جایدادیں بنا لیں، مجھے آجتک یہ سمجھ نہیں آئی کہ یہ لوگ رہتے پاکستان میں ہیں جایدادیں پاکستان سے باہر بزنس باہر !اربوں اور عربوں کا فائدہ !کیا ان کو یقین ہے کہ پاکستان کی بقاء خطرے میں ہے خدانخواستہ !تو سوال اٹھتا ہے کہ یہ یہاں جھگ مار رہے ہیں ! ایوانوں میں بیٹھ کر !!یہاں جو جاتی عمرا بنا لیا اپنے دیس کی یاد میں انڈین جاتی عمرا میں رہیں، ان سب کے لوٹنے کا ڈھنگ بہت ہی ساینٹیفک ہے، بقول انکے پکڑ لو اگر پکڑ سکتے ہو تو (catch me if you can )۔ انہوں نے بھی پنجاب کو نیا بنانا شروع کردیا اور کئی دوست کہہ رہے ہیں کہ نئے پاکستان نے میاں صاحب کی زیرنگرانی جنم لینا شروع کردیا ہے، نئی سڑکیں،پل،نیلی پیلی ٹرینیں،دانشور سکول ،ڈھنگ ٹپاؤ بجلی کے منصوبے،اس چکر میں عوام کو تو تھوڑی سہولتیں ملیں۔ بلوچستان کے ایک وزیر نے تو اتنا لوٹاکی جو ملا، سونا،زیور،ڈالر،روپیہ سب صندوقوں میں بھر لیا اور اس تاک میں تھا کہ موقع ملے تو باہر بھیجوں،یاد رہے میں خواب دیکھ رہا ہوں،خواب میں ہی میں دیکھا کہ ایک مولوی صاحب جنکی پگڑی بھی خاص رنگ کی تھی ٹینکروں میں کچھ بھر بھر کر جن کے اوپر سیاہ اور سفیدداری والے جھنڈے لگے ہوئے تھے سرحد کے اِدھر ادُھر کررہے تھے ،بڑی رازداری سے،لیکن پھر میں غیور پٹھانوں کے علاقہ خیبر پختونخواہ جا پہنچا ، دیکھتا ہوں، یہاں کچھ بہتر ی آرہی تھی اتنی بھی نہیں کہ خان صاحب یا ان کے کھلاڑی خوش ہوں۔

ھڑبھڑاکر آنکھ کھل گئی اور میں سوچ میں پڑگیا کہ خواب تھی یا حقیقت ،پھر سوچا یہ خواب ہی ہوسکتا ہے کیونکہ نیا پاکستان تو تب بنے گا جب پاکستان میں رہنے والا ہجوم ایک قوم کی شکل اختیار کرئے گا ،اور قومیں ایک دن میں نہیں بنتیں ،یہ بات بھی نہیں کہ ہم قوم نہیں بن سکتے ، ہم میں اگر’’ حب الوطنی ‘‘،’’ احساس ذمہ داری ‘‘،’’ انسانیت ‘‘اور ’’ خوداری ‘‘ پیدا ہوجائے تو بات بننا شروع ہوجائے گی، ہم اگر یہ طے کر لیں کی ہم نے کرنا کیا ہے ،کوئی ٹارگٹ سیٹ کرلیں تو منزل تک پہنچنا کوئی مشکل بات نہیں،اور پاکستانی ہجوم یہ سب کر سکتا ہے ،جس کیلئے ضروری ہے کہ ہم قرآن وسنت اور اقبالؒ و قائداعظم ؒ کے فرمودات کو اپنا لائحہ عمل بنائیں،قایداعظم نے فرمایا تھا،’’مایوس نہ ہوں،قومیں ایک دن میں نہیں بنا کرتیں،لیکن جیسا کہ ہم رواں دواں ہیں ،ہمیں ایسے قدم اٹھانا چاہیں جو ہمیں آگے کی طرف لے جائیں‘‘، ایک اور موقع پر فرمایا ’’ ہم جتنی زیادہ تکلیفیں سہنا سیکھیں گے، اتنی ہی زیادہ پاکیزہ ،خالص اور مضبوط قوم کی حیثیت سے ابھریں گے‘‘، یہ خواب ہمارے قائد اور حکیم الامت کا تھا ،امید ہے ہم پاکستانی مہذب قوم بھی بنیں گے اور نیا پاکستان بھی بنایءں گے اور خواب کی تکمیل ہوگی (انشااللہ)۔

؂ خدا نے کبھی اس قوم کی حالت نہیں بدلی

نہ ہو خود اسکو خیال اپنی حالت کے بدلنے کا