1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. زاہد اکرام/
  4. میر جعفر و میر صادق

میر جعفر و میر صادق

زاہداکرام

میر جعفروصادق تاریخ کے دو ایسے کردار ہیں جنہوں نے برصغیر ہند میں مسلمانوں کی تاریخ کو بدل کر رکھ دیا اور تاریخ میں أمر ہوگئے، ان کے نام آج تک بطور استعارہ استعمال کئے جاتے ہیں،یہ کردار کسی دور میں بھی نہیں مرے،کسی نہ کسی شکل یا صورت میں ظاہر ہوتے رہیں ہیں بلک اپنے کردار کو بخوبی احسن ادا کرتے چلے آرہے ہیں،حالیہ دنوں میں اٹھنے والے سکینڈل اور سامنے آنے والے کئی شرفاؤں کے نام یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم میں ابھی بھی کئی میر جعفر اور میر صادق موجود ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں مسلمانوں میں میروں کا ہونا ،اور یہ ہر دور میں موجود ہوتے ہیں ،اب تو خیر سائنسی دور ہے ،تو ان کا طریقہ کار بھی بڑا سائنٹیفک ہے ،لیکن اس کے پیچھے ایک ہی ارادہ کار فرما ہوتا ہے کہ کس طرح ملک وقوم اور خاص کر مسلمانوں کو نقصان پہنچایا جائے اور اپنے تھوڑے سے ذاتی فائدے کیلئے اپنے ضمیر کا سودا کیا جائے ،اس دور میں یہ کردار ’’ ایجنٹ ‘‘کے نام سے جانے جاتے ہیں،کوئی ’را‘ کا ایجنٹ تو کوئی ’امریکی‘ ایجنٹ جن کی وفاداریاں دوسروں کے ساتھ ہوتی ہیں اور یہ اپنی رضا اور رغبت سے استعمال ہوتے ہیں اور ملک وقوم کو نقصان پہنچاتے ہیں،اور ان کے کارنامے’ سکینڈل اور لیکس‘ کے نام سے جانے اور پہچانے جاتے ہیں۔
میمو سکینڈل،ڈان لیکس،آج کے بڑے نان سٹاپ ایشوز میں آتے ہیں ، جس کے کرداروں نے میر جعفروصادق کو بھی مات دے دی،اور ان کو اس پر ندامت بھی نہیں،حسین حقانی جیسے کردار نے ریاست پاکستان کے حاضر و ناظر میر جعفر و صادق جیسا بڑا کردار ادا کیا ،وہ دونوں بھی عالم برزخ میں سوچ رہے ہونگے کہ کوئی تو ہمارا بھی باپ نکلاکہ جس نے عہدے،پیسے اور تھپکی کے لالچ میں پاکستان سے غداری کی نہ صرف یہ آئین پاکستان کی بھی خلاف ورزی کی ،اس کی اس غداری سے صدر آصف علی زرداری،وزیراعظم یوسف رضا گیلانی،میاں نواز شریف،جنرل کیانی،جنرل پاشا سمیت چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری سے واقف تھے بلکہ میں سمجھتا ہوں شامل یا سہولت کار تھے ،جن کی وجہ سے پاکستان میں جاسوسی کا خوفناک نیٹ ورک بنا ،جو اسامہ بن لادن کی موت کا باعث تو بنا ہی ساتھ ساتھ پاکستان کے حساس اداروں کے اعلی افسروں اور حساس علاقوں تک رسائی بھی حاصل کر گیااور پاکستان کی قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال گیا۔آخر غیر ممالک کے خفیہ کارندوں کی آزادانہ نقل و حرکت ہمارے وطن عزیز میں کس قانون کے تحت جاری ہے ،اور کیا ہمارے نام نہاد حکمران فقط زبان کی حد تک ملکی سلامتی کے پہرے دار ہیں ،اور فرضی بیانات سے داد سمیٹتے ہیں ،اور طویل مدت تک اپنے بھیانک کردار کو سادہ لوح ہجوم (عوام) سے چھپائے رکھنے کو اپنی حکومت کا کامیاب کارنامہ قرار دیتے ہیں ،تقریباََ ہرسیاسی جماعت اپنے دور حکومت میں مصلحت کے نام پر ملکی سلامتی پر سودے بازی کی مرتکب ہوتی رہی ہے ،اپنی کرسی کے چکر میں ملک دشمنوں کے گھناؤنے امور سے چشم پوشی کو وقتی پالیسی سے تعبیر کرتے رہے اور کر رہے ہیں،اور اپنے منفی کردار کو عوام کی نظروں سے اوجھل رکھنے کیلئے غیر ملکی قوتوں کا آلہ کار اور میروں کا کردار نبھانا پسند کرتے ہیں۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ اپنے دور میں ملکی سلامتی کے خلاف اٹھنے والے بھیانک قدم برداشت کرکے برملا اپنی لاعلمی کا اظہار کرتے ہیں ،یہاں تک کہ ان حساس موضوعات کو سیاست کے دائرہ میں گھما کر معاملہ کی تحقیقات سے بری الذمہ ہوجاتے ہیں،عوام تو اس مخمصے میں ہے کہ کس لیڈر کو محب وطن اور محب قوم مانے ،کیونکہ اس قوم نے صدر ایوب سے لے کر صدر زرداری تک اور اب نواز شریف سب کے کرداروں میں میروں کی جھلک پائی ،میرے قارعیں شاید اس بات سے اختلاف کریں ،لیکن حقیقت یہی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ سب نے کہیں نہ کہیں دانستہ یا نا دانستہ یہ کردار بخوبی سر انجام دیا ہے،پھر کسی نشست میں اس پر کھل کر لکھوں گا، حوالتاََ تھوڑا تھوڑا ذکر کرتا چلوں کچھ میروں کے کارناموں کا کہ انہوں نے کس کس مسلئے پر کیا کیا کچھ کیا، کس کس نے کون کون سے میر کا کیا کیا کردار ادا کیا ،بھارت کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ (پانی کی موجودہ جنگ) اورایران کے ساتھ آئل ،امریکہ کے ساتھ مل کر افغانستان اور روس کی تباہی کی ڈیل، ایربیس دینے کا معاہدہ اور NRO جیسے ملکی مفاد پر چوٹ کرنے جیسے معاملات سب میروں کو شرماتے ہیں، آخر کب تک یہ عوا م ألو بنتی رہے گی ،خدارا ملکی سلامتی کو سیاست اور ذاتی مفاد سے بالا تر رکھا جائے۔
اگر ہم ملک کو ان غداروں،سہولت کاروں اور میروں سے بچانا چاہتے ہیں ،توپھر ہمیں قانون سازی کرنا ہوگی ،ایک کڑا احتساب کرنا ہوگا،ادارے مضبوط کرنا ہوں گے عدالتوں کا ایک مضبوط اور منضبط نظام قائم کرنا ہوگا،سیکورٹی اور حساس ادارے فرد واحد کے چنگل سے آزاد کرنا ہوں گے،ہمیں ذمہ داروں کو سزا دینا ہوگی اگر آج ہم نے ان لوگوں کا راستہ نہ روکا تو ہم وقت کے چکی میں پس جائیں گے،اور نہیں معلوم ہمارے پاکستان کے دور حاضر کے میر جعفروصادق تاریخ میں کس نام سے یاد رکھے جایءں گے۔