1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. زاہد اکرام/
  4. قدرت کے آکسیجن جر نیٹرز!!

قدرت کے آکسیجن جر نیٹرز!!

( بلین ٹریز منصوبہ، چین کے جنگل نما شہر کا منصوبہ)

زاہداکرام

کافی دنوں سے درختوں کی اہمیت پر لکھنے کی کوشش میں تھا، مگر سرا ہاتھ نہیں آرہا تھا آج اچانک فیس بک پر ایک تصویر نظر سے گذری جس میں سو کے قریب بکریاں ایک اکیلے سایہ دار درخت کے نیچے دھوپ سے پناہ لیے ہوئے تھیں، ایک تو یہ پہلوہوگیا لیکن اس سے بھی بہت زیادہ کئی دوسرے فوائد بھی ہیں۔ ناسا گایئڈائیر فلٹرنگ ہاوس پلانٹ نامی ویب سایٹ ویب سرفنگ کے دوران نظر سے گذری جس میں تفصیل کے ساتھ ان پودوں کے متعلق بتایا گیا جو آپ کی اور آپ کے پھیپھڑوں کی صحت کے لئے بے حد مفید ہیں، پودوں کی افادیت کے مثبت اور منفی دونوں پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے اگانا چاہئے، تحقیق کے مطابق ۳۰ کے قریب ان ڈور پودے بہتر آکسیجن جنریٹر ہیں جن میں سے درج ذیل ۳ پودے بہت اہم اور عام ہیں، ہم سب ان کے متعلق جانتے ہیں، اگر ہر گھر اور دفاتر میں یہ پودے رکھیں جائیں تو یقینی امر ہے کہ افراد کی صحت اور رویوں میں واضح تبدیلی واقع ہوگی، اور پھیپھڑوں کی بیماری میں مبتلا افرا جن کے پھیپھڑے کافی حد تک کام کرنا چھوڑ چکے ہیں، وہ بہتری کی طرف جائیں گے یہ حالیہ تحقیق کے مطابق سو فیصد آزمودہ بات ہے۔

۱-مدر ان لا ٹنگ (سپ دی بوٹی)، یہ پودا، رات کو بھی آکسیجن بناتا ہے

۲-اریکا پالم، بے شمار ٹوکسک زہریلے مادوں کے اثر کو ضائع کرتا ہے

۳-منی پلانٹ، (دولت کا پودا کے نام سے جانا جاتا ہے)، یہ ایسے پودے ہیں، جن کا وجودہمارے اردگردماحول کی آلودگی کو کم کرنے میں معاون ہو سکتا ہے، کاش یہ سایٹ پہلے نظرسے گزر تی، تو والد صاحب جن کی پچھلے سال اگست ۲۰۱۶ء میں حبس اور گرمی کی وجہ سے سانس اور دل کی تکلیف شدت اختیار کرگئی، ہسپتال میں داخل کروانا پڑا، کچھ دن رہنے کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا، ان کے پھیپھڑے ۴۵ فیصد کام کرہے تھے جس لیے آکسیجن سلنڈر رکھنے کی ہدایت بھی کی گئی، گیس کا سلنڈر ۵۰۰ روپے کا بھرواتے تھے جو بمشکل ۳ ے۴ گھنٹے نکال پاتا روزانہ تین /چارسلنڈر لگ جاتے، پھر کسی نے مشورہ دیا کہ آکسیجن جنریٹر خرید لیں جو تقریباًڈیڑھ لاکھ کے قریب تھا، ابھی وہ خریدنے کی تیاری ہورہی تھی کہ انھیں پھر داخل کروانا پڑا اور اسی دوران وہ خالق حقیقی سے جا ملے (انا للہ و اناالیہ راجعون)، لیکن ان کی جدائی یہ سکھاگئی کہ آکسیجن کی انسانی زندگی میں کیا اہمیت ہے، جسے ہم بے دریغ استعمال کرتے ہیں اور اس ذات باری تعالی کا شکر بھی ادا نہیں کرتے، آکسیجن قدرت کا انمول تحفہ ہے جو اللہ تعالی نے زمین پر بسنے والوں کیلئے بلا معاوضہ مہیا کی ہوئی ہے، جس کے جنریٹر درخت ہیں جو اللہ کی زمین پر وافر تھے، جو نہ صرف آکسیجن مہیا کرتے ہیں بلکہ انسان کی کئی دوسری ضروریات مثلا پھل، لکڑی، ایندھن وغیرہ بھی پوری کرتے ہیں۔ لیکن حضرت انسان نے ان کی اہمیت نہ جانی اور جنگلات کے جنگلات کاٹ ڈالے اور اتنی توفیق نہ ہوئی کہ نئے درخت بھی لگاتے جائیں۔ صوبہ سرحد ہمارے سرسبز پہاڑی ٹورازم کے نقطہ نظر سے بہت اہم علاقہ جات ہیں، اس کے علاوہ پنجاب ( چھانگا مانگا کا جنگل )بھی کچھ کم نہیں، جہاں پر درختوں کی کٹائی بڑی بے دردی سے جاری تھی، پھر ایک اللہ کا بندہ جس کو پاکستان سے عشق ہوگیا ہے، جس نے بلین ٹریز لگانے کا نعرہ بلند کیا جس پر لوگوں نے کافی ٹھٹھہ کیا، لیکن اس مرد مجاہد، پاکستان کے ہر دل عزیز عمران خان نے مشکل مگرآنے والی نسلوں کیلئے ایک بہت بڑا کام سرانجام دیا، اب وقت لگے گا ان پودوں کو تناور پھل دار درخت بننے میں، ایک اور خبر ہے کہ خیبر پختونخواہ میں ۵ لاکھ زیتوں کے پودے لگائے جارہے ہیں، اللہ حامی وناصر ہو، اسی طرح کی ایک کوشش بنگلہ دیش کے ایک رکشہ ڈرایؤر شیخ عبدالصمد جنہوں نے ۱۲ سال کی عمر سے ۶۰ سال کی عمر تک 17500 مختلف درختوں کا ایک چھوٹا سا جنگل ’’صمد ٹریز ‘‘، قصبہ فرید پور میں کھڑاکرکے ماحول دوستی کا گہرا ثبوت دیا، چہ جایئکہ اس کی روزانہ آمدن کم و بیش۱۰۰ ٹکہ تھی، ہم میں سے کتنے ہیں جو یہ فریضہ سر انجام دیتے ہیں؟

پوری دنیا میں زرعی اراضی اور جنگلات کو بچانے کیلئے شہروں میں عمودی رہائش کا رواج بڑھ رہا ہے، لیکن پاکستان میں ٹاون پلاننگ والے جن میں بحریہ ٹاون والے پیش پیش ہیں فصلوں پہ فصلیں اجاڑ چکے ہیں، رہی سہی کسر اورنج ٹرینوں اور جنگلا بسوں کی نذرسڑکوں پر لگے قدیم درخت ہوگئے۔ چین نے دنیا کے پہلے جنگل نما شہر کے منصوبے پر کام شروع کردیا، اس کی اہمیت دیکھتے ہوئے کہ درخت آکسیجن پیدا کرنے کا منبع ہیں، اورچین کے شہر نانجنگ (Nanjing)میں افقی جنگل قائم کرنے کی خبر بھی سامنے رکھیں جو اگلے سال کے آخر تک مکمل ہو جائیں گے جو روزانہ 132 پونڈ آکسیجن پیدا کریں گا۔

عالمی بینک کی کلائمنٹ چینج پروفائل آف پاکستان میں موسمیاتی تغیرات کے نتیجے میں جن خطرات اور ان سے ہونے والے ممکنہ نقصانات کی نشاندہی کی گئی ہے، وہ حکومت کی فوری توجہ کے متقاضی ہیں، گلوبل وارمنگ ایک حقیقت ہے، اور ماضی کے مقابلے میں بہت زیادہ تبدیلیاں آئیں ہیں، جن مقامات پرکسی زمانے میں شدیدگرمی پڑتی تھی، وہاں یا تو گرمی کی شدت میں کمی آئی ہے یابالکل ختم ہوتی جار ہی ہے اور اسی طرح سرد علاقوں میں ہورہا ہے، ماہرین اس کا سبب ماحولیاتی آلودگی قرار دیتے ہیں، جس کے لیے ضروری ہے کہ درخت لگائیں جائیں، اور ان کی نگہداشت کی جائے اور یہ ہرذی روح کا فرض ہے، اگر ہوسکے تو پھل کھا کر گٹھلیاں جب کبھی سفرپر ہوں توخالی علاقوں میں مناسب جگہوں پر پھینکتے جائیں، اللہ کی ذات ان میں سے پودے نکال دی گی، ، ’’اِنً ا للہَ فالقُ الحبِ واَلنوی۔ بے شک اللہ تعالی دانہ کو اور گٹھلیوں کو پھاڑنے والا ہے(سورۃ الانعام)۔ یہ اللہ کی ہی ذات ہے جو ایک دانے سے ۷/۷ بالیاں نکالنے کی قدرت رکھتی ہے انسان کا کام تو بس۔ ۔ ۔

مالی دا کم پانی دینا بھر بھر مشکاں(مشَک) پاوے

مالک دا کم پھل پھل لانا لاوے یا نہ لاوے