1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. زاہد اکرام/
  4. تاریخی فیصلے کا انتظار کیوں؟

تاریخی فیصلے کا انتظار کیوں؟

زاہداکرام

اس موضوع پر لکھنے کو میرا دل تو نہیں کررہا ، پر کیا کروں قارئین تک کچھ نئی جمع تفریق اور نئے اعدادو شمار پہنچانا ضروری تھا جو ضروی نہیں درست ہوں جس کیلئے معذرت خواہ نہیں ہوں فیصلہ تو اللہ جانے کب آئے گا جب بھی آئے گامترادف ’’کھودا پہاڑ نکلا چوہا‘‘ ہوگا اور تاریخی بھی ،ایک دل جلے نے بڑی کیلکولیشن اور زائچہ بنانے کے بعدججز کے ریمارکس کو مدنظر رکھتے ہوئے ۲۰۳۷ء دی ہے ،کیونکہ عدالت کے خیال کے مطابق یہ وہ تاریخی فیصلہ ہوگا جو قوم ۲۰ سال تک یاد رکھے گی لہذا ، ۲۰۱۷ء جمع ۲۰ سال (یاد رکھنے کے) ۲۰۳۷ء ٹھیک ہے،مگر اب کیا کیا جائے اس نئے بیان کے مطابق کہ فیصلہ صدیوں تک یاد رکھا جائے گا تو قارئین ایک لمبا وقفہ ۔۔۔۔۔۔اورعوام سوتی رہے، وہ عوام جس کو پانامہ کا سرے سے علم ہی نہیں بس سرسری سا علم جو پانامہ سے جڑے لوگوں نے دیا ، جس کیلئے ملک بھر کے ۱۰۰ سے زائد نجی ٹی وی چینلز پورے ایک سال تک ۳۴۱۵ٹاک شوز بحث و مباحثے اور بے شمار اینکرزکالم نگار،تجزیہ نگار ،مفکر اور عدالت کے باہر عدالت لگا کر غلط معلومات پہنچانے والے اور بہت کچھ، خاص کر قومی خزانہ اور عام اے ٹی ایم مشینز سے خرچ ہوئے عوام کے ۳۰ سے ۴۰ ارب روپے اور عدالت اعظمی کے ۵ سنیئر ترین ججوں کے ساتھ ساتھ عوامی لیڈروں اور عوام کا وقت(خیر عوام کے وقت کی کسی کو کیا خود عوام کو نہیں پرواہ) ضائع ہوا ۔۔۔ اور موجیں علیحدہ،رہا انتظارتو،،،،،،

؂آ بھی جاؤ کہ بہار آجائے۔۔۔
منتظر دلوں کو قرار آجائے

لیکں اصل میں تو یہ کیس عوام کا ہے جس کامستقبل ،جس کی دولت لوٹی گئی مجھے درست یاد نہیں پڑتا لیکن خلیفہ اول یا دوم کے زمانہ میں کسی علاقہ کے گورنر نے جب مدینہ واپس آ کر بیت المال میں زکوۃ اور فدیہ جمع کروایا تو کچھ مال تحفے تحایف اپنے پاس رکھ لئے پوچھنے پر اس نے کہا کہ یہ سب لوگوں نے مجھے ہدیہ دیا ہے تو خلیفہ وقت نے سخت برہمی کا اظہار کیا کہ اگر تم گورنر نہ ہوتے تو لوگ تمہیں یہ سب دیتے ،لہذا سب جمع کیا اور اسکو معزول بھی کیا،قارئین کیلئے اتنا ہی کافی ہے معاملے کی تہہ تک جانے کو رہی بات عداتوں کی توعدالتیں ثبوتوں پر فیصلے کرتیں ہیں لیکن ثبوت تو کسی بھی فریق نے نہیں دیئے ،آصف سعید کھوسہ کے یہ ریمارکس کہ ۹۹،۹۹ فیصد دستاویزات کی اہمیت ردی سے زیادہ نہیں جس میں پکوڑے بکتے ہیں اور دو قطری خط جن کے حصول کیلئے شریف فیملی نے اپنااور عوام کی خوبرودوشیزاووں کی شرافت اور عزت کا جنازہ نکال دیا۔یہی نہیں کافی مشکوک لوگوں نے فائدہ بھی اٹھایا خاص کر پانامہ ڈیل کے تحت ، جوڑتوڑ کے بادشاہ سابق صدر صاحب نے بھی اپنے سارے دوستوں خاص کر ڈاکٹر عاصم دہشت گردوں کی سہولت کاری،صاحبزادہ حامد سعیدکاظمی حج سکینڈل ،ایان علی منی لانڈرنگ،شرجیل میمن، راجہ پرویز اشرف رینٹل پاور،عذیر بلوچ کو تو خیرفوج نے اچک لیا ہے اور بہت سے چھوٹے چھوٹے مقدمات سے بہت سارے دوستوں کو دودھ سے مکھی کی طرح نکال لے گئے ،نکالتے کیونکر نہ ،کیونکہ’’ یکا ‘‘انکے ہاتھ میں ہے ،یعنی جس ثبوت پر عدالت زیادہ انحصار کر رہی ہے وہ تو انکے ہاتھ ہے یعنی رحمان ملک کی رپورٹس ۔۔۔۔۔۔اسحاق ڈار صاحب کا بیان بھی (میری ناقص رائے آپکو اختلاف کا حق ہے)۔۔۔۔۔۔باقی تو سارے ادارے بشمول نیب نے تو ہاتھ کھڑے کیئے ہوئے ہیں۔کپتان صاحب نے بھی لمبے انتظار سے تنگ آکر جرنیل صاحب سے ملاقات کرلی اور خبر دی کہ وہ جمہوریت کے ساتھ ہیں،اللہ نہ کرئے وہ اس نام نہاد جمہوریت کے ساتھ ہوں،ایک سوال یہ بھی اٹھتا ہے باقی پاکستانی پانامی کرپٹ جو ہیں کیا ان کا احتساب ہوگا، یا وہ سیدھے سیدھے مزے لوٹیں گے۔

آج تک جتنے بھی پانامی کرپٹ حکمران حکومت سے دستبردار ہوئے ان کوزیادہ تر عوام کے احتجاج نے اتار ا یا وہ عزت نفس کے ہاتھوں مجبور ہوکر خود ہی مستعفی ہوگئے ،آئس لینڈ کے وزیراعظم ،باجامی بینڈکسٹن‘‘ کی مثال جس کو عوام کے احتجاج نے استعفی پر مجبور کیا، لیکن پاکستان میں عوام سو رہی ہے اور ایک مرد مجاہد جو آف شورکمپنیوں کا بابائے آدم ہے عدالتوں میں کھجل ہورہا ہے جس کا رزلٹ اس وقت تک نہیں آئے گا جبتک عوام کوشعور نہیںآئیگا ،لیکن کوئی امید بر نہیں آتی،بس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمنائیں جوان رکھنا دبی آہوفغاں رکھنا۔