تو حسنِ کمالاتِ جواہر کا نمونہ
انساں کیلیے آیا، تو انسان مکمل
لب پھول، دہن تیرا وللہ کہ جادو
یوں رب نے بنایا، تو پہچان مکمل
بولے تو چن چن کہ موتی و فیروزہ
تکمیل و مراحل کا تو اُوزان مکمل
ظلمت کے اندھیرے میں، تو نور کا پیکر
پہچان ہے تیری، تو قرآن مکمل
تصویرِ مکمل، تو ہے برہان کا لہجہ
بکھرے ہوئے گیسو، تو فیضان مکمل
ایمان کی دولت، تو تکثیر کا پیکر
وِجدان کے رازوں کا، تو احسان مکمل
ولیل ہیں زلفین، طہٰ ہے تبسم
یٰسین سا چہرہ، تو سلطان مکمل
تو ہے جام کی تاثیر، رحمت کی گھٹا تو
روحوں پہ حکومت، تو فرمان مکمل
ونجم کا سایہ، ابرو ہیں کہ سجدہ
تقویم سے احسن، تو مرجان مکمل
اعلیٰ ہے تو عرفاء، اوپر سے بھی اوپر
تخلیق کا منبع، تو سامان مکمل
ہر دور کا رہبر، عاجز کا تو ماویٰ
ہے خلق کا ساتھی، تو دامان مکمل
تو حسنِ کمالاتِ جواہر کا نمونہ
انساں کیلیے آیا، تو انسان مکمل