1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. جاوید چوہدری/
  4. بس پندرہ دن انتظار کریں

بس پندرہ دن انتظار کریں

عمران خان کے راستے کا سب سے بڑا کانٹا نواز شریف نکل گیا، یہ 13 جولائی کو واپس آئیں گے اور یہ سیدھے جیل پہنچا دیے جائیں گے، جو امیدوار نواز شریف کا استقبال کرے گا اس کے خلاف بھی مقدمہ درج ہو جائے گا یوں پاکستان مسلم لیگ ن اپنے تاحیات قائد کے بغیر کمپیئن کرے گی اور اس کے امیدوار کامیاب ہونے کے بعد کار سرکار میں مداخلت کے جرم میں ڈس کوالیفائی ہوتے رہیں گے، ن لیگ الیکشن میں مار کھا جائے گی،یہ اب صاف نظر آ رہا ہے۔

عمران خان کے راستے کا دوسرا کانٹا آصف علی زرداری بھی نکلنا شروع ہوگیا، آصف علی زرداری اور فریال تالپور دونوں کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس کھل چکا ہے، ان پر الزام ہے انھوں نے تین بینکوں سمٹ بینک، سندھ بینک اور یو بی ایل کے ذریعے 29 فرضی، جعلی اور غیر متعلقہ اکاؤنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے ٹرانسفر کیے، سمٹ بینک کے وائس چیئرمین حسین لوائی گرفتار ہو چکے ہیں جب کہ سپریم کورٹ نے تینوں بینکوں کے سربراہان کا نام ای سی ایل پر ڈال دیاہے، 12 جولائی کو ایف آئی اے سے سکینڈل کی تفصیلات بھی طلب کر لی گئی ہیں، یہ کیس اگر آگے چلا تو واقعی "اگلی باری آصف علی زرداری" ہو جائے گی۔

آصف علی زرداری اور فریال تالپور بھی الیکشن کمپیئن پر توجہ نہیں دے سکیں گے، یہ بھی عنقریب "جے آئی ٹی" میں پیش ہوتے ہوئے نظر آئیں گے چنانچہ عمران خان کے لیے پورا میدان کھل جائے گا، گراؤنڈ بھی اپنا، کھلاڑی بھی اپنے، حریف ٹیم بھی اپنی، ایمپائر بھی اپنا، تماشائی بھی اپنے، کمنٹیٹر بھی اپنے اور میڈیا بھی اپنا لہٰذا یہ اگر اب بھی وزیراعظم نہیں بنتے تو پھریہ کبھی نہیں بن سکیں گے، عمران خان کو اس کے بعد خود ہی ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دینا چاہیے۔

میں پوری قوم کے ساتھ بڑی شدت سے 25 جولائی کا انتظار کر رہا ہوں، ہم چاہتے ہیں ہم کھلی آنکھوں سے پاکستان کو ستر سال بعد پہلی مرتبہ پاکستان بنتے دیکھیں،ہم دیکھیں جب یہ ملک حقیقتاً قائداعظم اور علامہ اقبال کا ملک ثابت ہو گا، یہ دھرتی حضرت بابا فرید گنج شکرؒ کی وہ دھرتی بن جائے گی جس کے دکھوں کو دیکھ کر باباصاحب نے روٹی کو اسلام کا چھٹا رکن ڈکلیئر کیا تھا، جب عمران خان سوئس بینکوں سے ملک کے لوٹے ہوئے دو سو بلین ڈالر واپس لائیں گے۔

جب یہ ملک کے اندر سے آٹھ ہزار ارب روپے کے ٹیکس وصول کریں گے، جب یہ ملک سے کرپشن کا بیج اکھاڑ کر پھینک دیں گے اور وہ یہ نیک کام اپنے گھر سے شروع کریں گے، یہ اپنے ان تمام دوستوں، رشتے داروں، ایم پی ایز، ایم این ایز اور سپانسرز کو پکڑ کر نیب کے حوالے کر دیں گے جن پر ای او بی آئی، منی لانڈرنگ، ان سائیڈ ٹریڈنگ، قرضے معافی، بینک ڈیفالٹ، زمینوں پر قبضے اور پارٹی ٹکٹ فروخت کرنے کے الزام ہیں۔

یہ جب پورے ملک میں موجود کرپٹ افسروں کو نوکری سے برطرف کریں گے ، یہ جب ان کے اثاثے ضبط کر لیں گے، یہ جب میاں نواز شریف سے ساڑھے تین سو ارب روپے وصول کریں گے ، یہ جب آصف علی زرداری سے بھی "چوری" کا مال ریکور کریں گے، یہ جب صرف صادق اور امین لوگوں کو اپنی کابینہ میں شامل کریں گے، یہ جب 62 اور63 پر پورے نہ اترنے والے لوگوں کو سرکاری عہدوں کے لیے نااہل قرار دے دیں گے، یہ جب شیخ رشید اور نذر محمد گوندل کے ساتھ مل کر ایسی شاندار حکومت بنائیں گے جس کے پلو نچوڑ نچوڑ کر فرشتے وضو کریں گے، یہ جب ایک ایسی مثالی ٹیم تیار کریں گے جس میں پاکستان پیپلزپارٹی،پاکستان مسلم لیگ ن، ق لیگ اور ایم کیو ایم کا کوئی بے ایمان اور کرپٹ شخص شامل نہیں ہوگا۔

یہ جب پورے ملک کی پولیس کو تبدیل کر دیں گے، یہ جب ملک میں 25 جولائی کے بعد وی آئی پی کلچر ختم کر دیں گے،یہ جب کسی وزیر، کسی ایم این اے اور کسی ایم پی اے کو پولیس اسکواڈ اور پروٹوکول نہیں دیں گے،یہ جب ملک بھر میں ایف آئی آرز آن لائین کر دیں گے،یہ جب پولیس کو کسی بے گناہ کو گرفتار نہیں کرنے دیں گے، پولیس جب کسی شخص کو چھتر نہیں مارسکے گی،جب ملک میںکوئی غلط مقدمہ قائم نہیں ہوسکے گا،جب ملک میں سیاسی مقدمات بھی نہیں بنائے جائیں گے اور جب ملک میں کوئی شخص جب چاہے گا، جہاں چاہے گا دھرنے دے سکے گا۔

جب لوگ وزیراعظم ہاؤس کا گیٹ توڑ سکیں گے، جب یہ ایس ایس پی کو سرعام ڈنڈوں سے دھو سکیں گے اور ملک کا کوئی سرکاری ادارہ ان سے کوئی سوال نہیں کر سکے گا،جب عوام جب تک چاہیں گے ریڈزون میں خیمے لگا کر بیٹھے رہیں گے ، یہ جب تک چاہیں گے اپنی شلواریں سپریم کورٹ کی باؤنڈری پر سکھاسکیں گے اور حکومت انھیں پولیس اور رینجرز کے ذریعے روکنے کی کوشش نہیں کرسکے گی، ہم میں سے جو چاہے گا اور جب چاہے گا پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے کھڑے ہو کر بجلی کے بل پھاڑ سکے گا، یہ قوم کو ہنڈی کے ذریعے رقم لانے کی دعوت دے سکے گا۔

یہ سول نافرمانی کا اعلان کر سکے گااور یہ پارلیمنٹ پر جب چاہے گا لعنت بھیج سکے گا اور حکومت اس کی طرف ٹیڑھی آنکھ سے نہیں دیکھ سکے گی، ملک کی کوئی بھی چھوٹی بڑی پارٹی جس وقت چاہے گی جتنے چاہے گی حلقے کھلوا لے گی، حکومت فوراً کھول دے گی، جو چاہے گا جب چاہے گا سڑک بند کر کے بیٹھ جائے گا، حکومت اسے نہیں روکے گی اور جو چاہے گا جب چاہے گا پولیس کی گاڑیوں کی ہوا نکال کر ملزم چھڑا لے جائے گا، حکومت اسے نہیں پوچھے گی۔

قوم اپنی آنکھوں سے وہ دور دیکھنا چاہتی ہے جب نیب اس قدر آزاد اور خود مختار ہو جائے گاکہ یہ وزیراعظم اور صدر تک کو طلب کر سکے گا اور وزیرقانون ڈاکٹر بابر اعوان خود انھیں نیب ہیڈ کوارٹر لے کر جائیں گے، جب ہماری خارجہ پالیسی مکمل آزاد ہو گی، ہم امریکا، روس اور چین تینوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انکار کر سکیں گے، جب ہم کابل اور دہلی دونوں میں پاکستان کا پرچم لہرا دیں گے، جب ہماری معیشت قرضوں سے آزاد ہو جائے گی، جب ہم آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے قرضے ان کے منہ پر ماریں گے۔

جب ہم سرکاری اسکولوں کو پرائیویٹ اسکولوں سے بہتر بنا دیں گے، جب ملک کے تمام سیاستدان، بیورو کریٹس اور بزنس مین اپنے بچے سرکاری اسکولوں میں بھجوائیں گے، جب ملک میں عدالتوں میں دن رات کام ہو گا اور جب تین سال بعد کوئی مقدمہ زیرسماعت نہیں ہو گا،جب جج سارا سارا دن فارغ بیٹھ کر مقدمے کا انتظار کیا کریں گے، جب سرکاری ملازمین کی تنخواہیں یورپ اور امریکا کے برابر ہو جائیں گی، جب ملک میں ایک کروڑ نوکریاں پیدا ہوں گی، جب ریلوے، پی آئی اے اور اسٹیل مل جینوئن قائدین کے حوالے کی جائیں گی اور یہ تینوں ادارے فراٹے بھرنے لگیں گے۔

جب بھوکے کو روٹی، غریب کو روزگار اور بیمار کو مفت علاج ملے گا، جب ملک میں سو نئی یونیورسٹیاں اور ہزار ایسے شاندار اسپتال بن جائیں گے جن میں غریب اور امیر دونوں کا برابر علاج ہو گا اور جب ملک کے کسی امیر کو علاج کے لیے بیرون ملک نہیں جانا پڑے گا، جب ملک ہر قسم کی منشیات کی لعنت سے پاک ہو جائے گا، جب ایوان صدر، وزیراعظم ہاؤس اور تمام گورنر ہاؤسز کو یونیورسٹیوں میں تبدیل کر دیا جائے گا اورجب یہ عہدیدار تین تین بیڈز کے چھوٹے گھروں میں شفٹ ہو جائیں گے۔

جب آرمی چیف ٹوپی پہن کر وزیراعظم ہاؤس جائیں گے اور وزیراعظم کو سیلوٹ کریں گے، جب ہمارا وزیراعظم بھارتی وزیراعظم سے ملاقات سے انکار کر دے گا اور جب کلبھوشن یادیو جیسے جاسوسوں کو سرعام پھانسی دی جائے گی، جب ہم امریکی صدر سے ملاقات سے انکار کر یں گے اور جب ہم کشمیر اور فلسطین کی آزادی کے لیے فوجیں روانہ کر دیں گے۔

قوم اب بڑی شدت کے ساتھ وہ وقت دیکھنا چاہتی ہے جب ڈالر 60 روپے کا ہو جائے گا، پٹرول اور گیس پر تمام ٹیکس واپس لے لیے جائیں گے اور پاکستانی عوام "فیول امپورٹ" کرنے والے ملکوں میں سستا ترین پٹرول خریدیں گے، جب ملک میں بجلی وافر مقدار میں ہو گی اور سستی ہوگی، جب دس نئے ڈیم بن جائیں گے، جب ملک بھر میں ندیاں اور نہریں کھودی جائیں گی اورجب صحرا بھی آباد ہو جائیں گے، جب ملک میں درختوں کا سونامی آ جائے گا، جب ہم دنیا میں سب سے زیادہ درخت لگانے والی قوم بن جائیں گے۔

جب وزیراعظم پروٹوکول کے بغیر سفر کرے گا، جب یہ اپنے تمام صوابدیدی فنڈز منسوخ کر دے گا، جب یہ کمرشل فلائیٹس پر سرکاری دورے کرے گا، جب یہ میٹروز، اورنج لائین ٹرینوں، سڑکوں، پلوں اور انڈرپاسز کے بجائے قوم بنائے گا، جب یہ ہیومن ڈویلپمنٹ پر کام کرے گا، جب یہ ملک سے غربت، بے روزگاری اور ناانصافی کھینچ کر نکال دے گا، جب یہ پورے ملک کو ایک سلیبس بھی دے گا، عزت بھی اور وقار بھی، جب ملک کی انڈسٹری یورپ اور امریکا کا مقابلہ کرے گی، جب ملک میں 50 لاکھ چھوٹے گھر بنیں گے۔

جب پورا ملک ٹیکس دے گا،جب سبز پاسپورٹ کی عزت بحال ہو جائے گی، جب ہماری اسٹاک ایکس چینج دنیا کی دس بڑی اسٹاک ایکس چینجز میں شامل ہو جائے گی، جب سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو جائے گا، جب یہ لوگ ہمارے ملک میں دھڑا دھڑ سرمایہ کاری کریں گے، جب تارکین وطن اپنا سامان باندھ کر وطن واپس آ جائیں گے اور جب پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری دنیا کی بہترین انڈسٹری بن جائے گی اور جب پاکستان کی ایکسپورٹس میں تین چار گنا اضافہ ہو جائے گا۔

عمران خان کے راستے کے تمام کانٹے نکل چکے ہیں، قوم بس اب انقلاب کی صبح کا انتظار کر رہی ہے، ہم اس انقلاب سے زیادہ دور نہیں ہیں جس کا راستہ دیکھتے دیکھتے قوم کی آنکھیں پتھرا گئی تھیں، جس کے لیے ہم ستر سال تک خواب بوتے اور خواہشیں کاٹتے رہے، آپ بس 15 دن مزید انتظار کرلیجیے اور پاکستان کو حقیقتاً پاکستان بنتے دیکھ لیجیے۔

جاوید چوہدری

Javed Chaudhry

جاوید چودھری پاکستان کے مایہ ناز اور معروف کالم نگار ہیں۔ ان کے کالم اپنی جدت اور معلوماتی ہونے میں کوئی ثانی نہیں رکھتے۔ وہ نوجوان نسل میں بے حد مقبول ہیں۔ جاوید چودھری "زیرو پوائنٹ" کے نام سے کالم لکھتے ہیں اور ٹی وی پروگرام ”کل تک“ کے میزبان بھی ہیں۔ جاوید چوہدری روزنامہ جنگ کے کالم نگار تھے لیکن آج کل وہ روزنامہ ایکسپریس اور ایکسپریس نیوز ٹیلیویژن سے وابستہ ہیں۔