ہمارے ذہن مولویوں اور انا فوج کی یرغمال ہے۔ مولویوں کے خلاف بولیں تو ممکنہ طور پہ توہین کا کوئی نہ کوئی پہلو نکال کے مار دیئے جائیں گے۔ اور فوج پہ تنقید کریں تو غدار قرار پائیں گے۔ ایک جم غفیر ہے جو پانچویں جماعت کی معاشرتی علوم پڑھ کے اندھا دھند ان کا آلہ کار بنا ہوا ہے۔
اس کا صرف ایک حل ہے " تعلیم"۔۔ وہ تعلیم نہیں جو کسی بڑی یونیورسٹی سے باپ کے یا پاپ کے پیسوں سے نوکری حاصل کرنے کے لئے کی جاتی ہے بلکہ وہ تعلیم جو انسان کو عقل دیتی ہے، تجزیہ کرنے کی صلاحیت دیتی ہے۔ اپنی تاریخ کا مطالعہ کریں۔ آپ کے چودہ طبق روشن ہو جائیں گے۔ اسلام کی تعلیمات پڑھیں۔ آپ کو پتہ لگے گا کہ ہمیں کیا مذہب سکھایا جا رہا ہے۔ اسلامی تاریخ کا مطالعہ کریں۔۔ میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ آپ کے کان سے دھواں نکل آئے گا۔۔
افسوس کہ جب تک ہم مسجد میں ایک فرقے کو فالو کرنے والے مولوی کے پیچھے چلیں گے۔ اور "دشمن نے رات کے اندھیرے میں چوروں کی طرح حملہ کردیا " والی معاشرتی علوم پڑھتے رہیں گے۔ سمجھیں ہم نے تعلیم حاصل نہیں کی۔ ہم صرف گوگل سے سرچ کرکے علمیت جھاڑنے کا شوق رکھتے ہیں یا پھر بھیڑ چال کی شکار ایک بھیڑ ہیں۔