انڈیا ممبئی تا پونا ہائپرلُوپ تعمیر کر رہا ہے۔ اس جدید ٹرانسپورٹ ٹیکنالوجی سے 1400 کلومیٹر سفر 25 منٹ میں طے ہوگا۔ منصوبے پر 8.5 ارب ڈالر اخراجات ہونگے۔ لیکن (ممبئی سے پونا سفر کرنے والے لوگوں کے ڈیٹا کی مدد سے) اندازہ ہے کہ 9 کروڑ گھنٹے وقت کی بچت سے معیشت کو سالانہ 1.6 ارب ڈالر کا براہ راست فائدہ ہوگا۔ لاگت 6 سال میں پوری کرنے کے بعد بھی پراجیکٹ 30 سال کیلئے کارآمد رہے گا۔
انڈیا ممبئی تا احمدآباد بُلٹ ٹرین بنا رہا ہے جو 350 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے 8 گھنٹے کا سفر 1.5 گھنٹے میں طے کرے گی۔ سود اور برآمدی اخراجات سمیت منصوبے کی کل لاگت 15 ارب ڈالر ہے، جس میں سے 12 ارب ڈالر 0.1 فیصد شرح سود اور 50 سال کی مدت ادائیگی پر جاپان دے گا۔ اس منصوبے سے روزانہ 36000 لوگ موجودہ ریل ٹکٹ سے محض 1000 روپے اضافی خرچ یعنی 3000 روپے میں سفر کر سکیں گے۔
انڈیا نے دہلی ممبئی انڈسٹریل کوریڈور کے نام سے 1483 مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلا ہوا میگا انفراسٹرکچر منصوبہ شروع کیا ہے جس میں 24 گرین سٹی، 9 اندسٹریل زون، 4000 میگاواٹ پاور پلانٹ، 3 پورٹس اور 6 ایئرپورٹس شامل ہیں۔ 6 لین ایکسپریس وے اور ہائی سپیڈ ٹرانسپورٹ کی مدد سے اسے ابتدائی طور پر 6 ریاستوں راجستھان، گجرات، مہاراشٹر، ہریانہ، اترپریش اور مدھیاپردیش کو اس انڈسٹریل زون سے منسلک کیا جائے گا۔ منصوبے کی لاگت 90 ارب ڈالر ہے جس کا بڑا حصہ جاپان فراہم کر رہا ہے۔
انڈیا آندھراپردیش میں 217 مربع کلومیٹر پر دنیا کا جدید ترین خودانحصار ٹیکنالوجی شہر آباد کر رہا ہے، جس کا ڈیزائن مشہور برطانوی ہائی ٹیک آرکیٹیکٹ نارمن فوسٹر نے جبکہ پلاننگ حکومت سنگاپور کی سرکاری کنسلٹنسی کمپنی نے کی ہے۔
پاکستان کیا کر رہا تھا؟ یہ سوال 2050 میں آئندہ پاکستانی نسل پوچھےگی جب انڈیا قدامت سے جدیدیت کی طرف منتقل ہو کر دنیا میں تیسری بڑی معیشی طاقت بن چکا ہوگا اور (اسکے مقابلے میں دو دہائیاں قبل موٹرویز اور سینٹرل ایشین اکنامک کوریڈور منصوبے شروع کرنے والا) پاکستان 20 گنا پیچھے رہ گیا ہوگا۔