پاکستان تحریکِ انصاف میں پارٹی الیکشن کے نام پر ڈرامہ۔ عمران خان تو 21 سال سے چیرمین چلے ہی آتے ہیں، پسندیدہ افراد کو منتخب کروانے کیلئے دلچسپ طریقہ واردات اپنایا گیا۔
دو پینل بنے انصاف و احتساب۔ چندا اور ستارے "انصاف پینل" میں جبکہ غریب غرباء "احتساب پینل" میں۔ پابندی یہ کہ ووٹر کو سیٹ بائی سیٹ نہیں بلکہ پورا پینل ہی منتخب کرنا پڑے۔ یعنی اگر آپکو چیرمین عمران خان منتخب کرنا ہے مگر جنوبی پختونخواہ کا صدر دوسرے پینل سے ضیاء اللہ بنگلش کو منتخب کرنا چاہتے ہیں تو ممکن نہیں۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ تبدیلی کی دعویدار جماعت میں خواتین پورے انتخابات میں کہیں نہیں اور نوجوانوں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر۔ تین دن پولنگ اور SMS ووٹنگ کے باوجود رجسٹرڈ اراکین میں سے صرف 10.4 فیصد نے ووٹ کاسٹ کیا۔ یوں جیتنے والا انصاف پینل کل ملا کر پورے پاکستان سے 189,055 ووٹ لیکر منتخب ہوا۔ یاد رہے کہ پاکستان میں رجسٹر ووٹروں کی تعداد 8.6 کروڑ ہے۔
تحریکِ انصاف کے دوست برائے مہربانی دوسری جماعتوں کی مثالیں دے کر شرمندہ نہ ہوں۔ کسی کو گھٹیا خود کو بڑھیا قرار دے چکنے کے بعد جب آپ اپنی غلط کاریوں کے جواز میں اسی کو پیش کرتے ہیں تو دراصل آپ خود کو بھی گھٹیا ہی قرار دے رہے ہوتے ہیں۔