جس معاشرے میں ہم زندگی گزار رہے ہیں یہاں دو قسم کے لوگ ہیں ایک غریبانہ سوچ والے (یہاں غریبانہ سوچ سے مراد وہ لوگ جو صرف وقت گزاری کرتے ہیں مستقبل کی پلاننگ نہیں کرتے) دوسری قسم امیرانہ سوچ رکھنے والے لوگ( ان سے مراد وہ لوگ جو پہلے اپنا مستقبل محفوظ کرتے ہیں)۔
امیرانہ سوچ رکھنے والے لوگ سب سے پہلے وہ ذرائع پیدا کرتے ہیں جو انکو ہرماہ اچھی آمدنی دیتے ہیں ان ذرائع کو پیدا کرنے کےلئے یہ لوگ انتھک محنت اور پلاننگ کرتے ہیں اور اپنے مقصد میں کامیاب ہونے کے بعد زندگی کی تمام سہولیات خریدتے ہیں اور سکون سے رہتے ہیں۔ جبکہ غریبانہ سوچ کے لوگ جو کماتے ہیں اس سے زندگی کی سہولیات کی چیزیں خرید لیتے ہیں جیسے کہ گاڑی، موٹر سائیکل، قیمتی موبائل وغیرہ اور بعد میں ان چیزوں کو چلانے کے لئے انکے پاس پیسے ہی نہیں بچتے تنخواہ پندرہ ہزار ہوتی ہے اور موبائل پچاس ہزار کا رکھتے ہیں، تنخواہ تیس ہزار اور گاڑی آٹھ لالھ کی لون پہ لے لیتے ہیں جو بعد میں پریشانی کا سبب بنتی ہے۔ ہمارے اردگرد اکثر ایسا دیکھنے میں آتا ہے کہ ایک چھوٹے سے ملازم کا گھر شاندار ہوتا ہے جبکہ ایک بزنس مین کا گھ بالکل سادہ ہوتا ہے۔ ملازم پیشہ لوگ لون لے کر گھر تو بنا لیتے ہیں لیکن بعد میں جب تنخواہ سے ماہانہ قسط کٹتی ہے تو بچوں کی فیس تک دینا مشکل ہوجاتا ہے جبکہ بزنس مین سوچ کے لوگ پہلے اپنا کاروبار بناتے ہیں اسکو کامیاب کرتے ہیں پھر منافع سے حاصل رقم سے گھر بناتے ہیں اور اپنے اہل وعیال کو ہر قسم کی آسائش مہیا کرتے ہیں۔
غریبانہ سوچ کے مالک لوگ اگر مقروض ہوں تو وہ ہرماہ اسکی قسط ادا کرتے ہیں چاہے بچوں کے کھانے کے لئے پیسے ہی نا بچیں جبکہ امیرانہ سوچ کے لوگ پہلے خود کو پے کرتے ہیں یعنی اگر وہ مقروض ہیں پھر بھی وہ کسی نا کسی طرح اپنی ماہانہ آمدنی سے بیس فیصد رقم جمع کرلیتے ہیں جو کچھ عرصہ بعد ایک بڑی رقم بن جاتی ہے۔ پارٹ ٹائم جاب کرکے اس رقم سے ادھار چکاتے ہیں۔
امیرانہ سوچ کے مالک لوگ پوری زندگی اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرتے رہتے ہیں آپ نے کبھی نہیں دیکھا ہوگا کہ ٹی وی پہ فیراری کار، یا کسی ہیلی کاپٹر یا بحری جہاز بنانے والی کمپنی کا اشتہار آرہا ہو کیونکہ ایسی کمپنیز والے جانتے ہیں کہ جو لوگ یہ چیزیں خریدنے کے قابل ہیں وہ اپنا وقت ٹی وی دیکھنے میں برباد نہیں کرتے ٹی وی زیادہ تر مڈل کلاس کے لوگ دیکھتے ہیں کیونکہ ملازم پیشہ افراد سمجھتے ہیں کہ انہوں نے پڑھائی کی اب جاب مل گئی مذید کچھ سیکھنے کی ضرورت نہیں اس لئے نوکری سے واپسی پہ بس گھر ٹی وی دیکھنا ہے جبکہ ترقی پسند لوگ نت نیا سیکھتے رہتے ہیں تاکہ زندگی میں ترقی کرسکیں۔
حاصل کلام یہ کہ آپ بزنس مین ہیں یا ملازم ہرماہ بچت کرنا بہت ضروری ہے جو بعد میں آپ کسی ایسے کام میں انوسٹ کریں جو آپکی آمدنی میں اضافہ کرے اور آپ زندگی کی تمام آسائشیں خرید سکیں۔
کسی سیانے بندے نے کہا تھا کہ پیسے کی بھی زبان ہوتی ہے پیسہ اپنے مالک کو کہتا ہے کہ تم آج مجھے محفوظ کرو کل ضرورت کے وقت میں تمہیں بچاوں گا۔
اگر قسمت آپ پہ پہلے سے مہربان ہے تو آنکھیں ماتھے پہ رکھنے کی بجائے اپنے سے کم حیثیت لوگوں کی مدد کریں یہی آپکی سب سے بڑی سیونگ ہے۔