1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. بتول رضوی/
  4. مجبوری

مجبوری

6 نومبر کا دن ہے، دوپہر کا وقت ہے، امتیاز سوپر مارکیٹ جانا ہے انہیں گھر کا سودا سلف لینے كے لئے، وہاں ان کی بہن بھی پھنچنے والی ہے دفتر سے فارغ ہو کے، رستے میں یاد آیا کہہ نیپا پہ بھی تو کچھ دینا تھا خیر یہ چنگ چی نیپا بھی جائیگی، تھوڑا سا آگے یو پی موڑ پہ کیا دیکھا؟ چنگ چی رکشے آگے نہیں جا رہے۔ آخر کیوں نہیں جا رہے؟

ناگن پہ انہیں پکرا جا رہا ہےچلو جیسا کہا گیا وہ کر لیا اُتَر گئے سب چنگ چی سے۔ اب روڈ پر لوگوں کا ہجوم اور کوئی رکشے والا مناسب پیسون میں جانے کو تیار نہیں یو پی سے نیپا کے لئے 400، بھائی کیا چاہ رہے ہو؟ سی این جی بند ہے پھر بھی اتنے زیادہ، ویسے تم لوگوں کی لئے تو ہر دن ہی بند ہوتی ہےاللہ ہی جانے ہر دن ہوتی بھی ہے بند یا نہیں۔

حکومت ہر دن تو بند نہیں کرتی ھوگی جھوٹ بھی بولتے ہوں گے، چلو اب وہ خاتون کسی بھی طرح سے کرکے نیپا پھنچ ہی گئیں، پرس میں 30 ہزار روپے تھے، اگر کوئی بس میں سے نکال لے تو گھر والوں کا کیا ھوگا، مہینہ کیسے نکلتا؟ کیا کھایا جاتا؟ اب نیپا سے واپسی کا حال دیکھیں، سب جانتے ہیں امتیاز وہاں سے زیادہ دور نہیں ہے پھر بھی رکشے والوں کے کھلے ہوئے منہ 80 روپے، پتہ ہے ہے جانا تو آج ہمارے ہی ساتھ ہے۔

کیوں نہ اِس وقت کا بھرپور فائدہ اٹھایا جائے، بھائی اگر کوئی ڈھنگ کے صاف کپڑے پہن کر نکلتا ہے تو اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہوتا کہ وہ بہت امیر ہے، ہو سکتا ہے وہ تم سے زیادہ مجبور ہو، کس مصیبت سے کماتا ہو۔ لیکن تم لوگوں کو کیا ہمیشہ اپنا ہی رونا روتے ہو عوام کو لوٹ کر۔ اب آ جاؤ کے ڈی اے چورنگی پر، وہاں آج کل کیا ہالٹ ہے ٹریفک تو دیکھا ہی ھوگا اوپر سے پیدسترین ٹوٹ چکا ہے، ایک لڑکی کھڑی ہوئی ہے جسے روڈ کراس کرنا ہے لیکن اسے ڈر لگ رہا ہے اب کیا کرے؟ رکشے والو سے پوچھے؟ 1 کنارے سے دوسرے پر ہی تو جانا ہے، 50‬ سے کم تو نہیں لینگے۔

ارے بچی ہے، تھوڑے کم کر لو، تمھاری بھی تو بیٹی ہوگی، اس پر بھی تو یہ وقت آ سکتا تھا۔ کہیں ایسا تو نہیں اگر وہ خود سڑک پار کرے تو کوئی حادثہ درپیش آجائےمیاں بات تو احساس کی ہے جو تم میں نہیں ہے خیر اب چلتے ہیں نامور سنگر چورنگی جہاں لڑکی کا اکیلے کھڑا ھونا کسی خطرے سے کم نہیں ہے، کالے کالے کتے پِھر رہے ہیں، گلشن سے بچی آئی ہے، اسے کسی فیکٹری میں جانا ہے، وہ ڈر رہی ہے، جلد سے جلد یہاں سے نکلو والے آثار چہرے پر صاف دکھائی دے رہے ہیں، چلو رکشے والو پیسے کمالو، موقع ہاتھ سے جانے نہ دینا۔

اب 2 ماہ پہلے ہی دیکھلو جوہر کی اور یونیورسٹی روڈ کی حالت جہاں لڑکیوں کو چاقو سے زخمی کیا جا رہا تھا ڈر کے مارے لڑکیاں جلدی سے رکشا پکرتی تھیں آگے سمجھدار ہیں، جس قوم میں بیٹیوں کی کا فائدہ اٹھایا جائے وہ کیسے آگے بڑھ سکتی ہے؟ صرف بیٹی نہیں اکثر بیٹوں یا بزرگوں کے ساتھ بھی اگر کوئی بیمار ہے، کوئی چل نہیں سکتا، کوئی دیکھ نہیں سکتا، کسی کو کہی جلدی پھنچنا ہے، موت کی خبر آگئی سب حالات میں سب سے زیادہ فائدہ ان رکشے والو کو ہی ہوتا ہے صرف رکشے والے نہیں ہر ڈرائیور ہی ایسا ہے جی ہاں یہ سنٹ جوزف کونونٹ اسکول کا 1 یاسین نا می ڈرائیور ہے، جو لڑکیوں کو پک کرتا ہے اسکول كے لئے لیکن حد سے زیادہ ہڈحرام اور بد تمیز ہے، ہر دن لیٹ ہوتا ہے، غلطی کس کی ہے؟ اسکی اپنی اور پتہ ہے کرتا کیا ہے پھر؟

جن لوگوں کو پہلے پک کرنا ہوتا ہے اُنہیں چھوڑ کے چلا جاتا ہے، جب ماں باپ کال کریں تو بدتمیزی کرتا ہے لیکن اِس کے خلاف آج تک کارروائی نہیں کی گئی، ایسا پتہ نہیں کتنے ڈرائیورز ہیں جنکی وجہ سے بچوں کا نقصان ہو رہا ہے، اگراِس قوم کے ڈرائیور ٹھیک ہوجایں تو بہت کچھ ٹھیک ہو سکتا ہے، ہر ڈرائیور برا نہیں لیکن زیادہ تر ایسا ہی ہیں۔

خدارا آپ لوگ بھی ملک کے مسائل حَل کرنے کے لئے خود کو بدلیں، آپکی وجہ سے بہت سے کام بھی رک جاتے ہیں جیسے بچے اسکول، کالج ٹائم پہ نا پہنچیں یا چھٹی کرلین تو کتنا نقصان ہوتا ہے، بہت سے اساتذہ بھی نہیں پہنچ پاتے، لوگ دفتر نہیں پھنچ پاتے اور بہت کچھ آپ پہ لوگ ڈپینڈ کرتے ہیں تو فائدہ نہی اٹھا آئیں اس کا۔