ترے واسطے ماں کوئی دُعا ڈھونڈ رہی ہے
تُو سویا ہے کربل کی گرم ریت پہ کیسے؟
زینبؑ ترا خیمے میں پتہ ڈھونڈ رہی ہے
رو رو کے یہ مادر تری تکتی ہے فلک کو
شبیرؑ نے پوچھا بھی تُو کیا ڈھونڈ رہی ہے؟
نانا کا وہ روضہ بھی ہے ویران قسم سے
صُغریٰؑ ترے چہرے کا دیٌا ڈھونڈ رہی ہے
جس روز سے تُو لیلیٰؑ کی جھولی میں سمایا
ترے سینے کو اُس دن سے سناء ڈھونڈ رہی ہے؟
شبیرؑ کا وہ نُورِ نظر کھو گیا پل میں
زھراؑ اُسے ھر ایک جگہ ڈھونڈ رہی ہے
یوں لعل کے سینے میں کوئی برچھی نہ دیکھے
ماں تیرے کلیجے کی دوا ڈھونڈ رہی ہے
کربل میں اذاں تُو نے جو دی ہے اُسے سُنکر
صغریٰؑ ترے قدموں کی صدا ڈھونڈ رہی ہے