میں جب بھی عشق نبی میں کلام لکھتا ہوں
نبی کے پیارے نواسے سلام لکھتا ہوں
امام عرش پہ لکھتا ہوں تیرے نانا کو
زمیں پہ آپ کو اپنا امام لکھتا ہوں
عظیم سجدے کو لکھتا ہوں جب تصور میں
میں تیرے سجدے کو عالیٰ مقام لکھتا ہوں
ہوں مصطفےٰ کے غلاموں کی میں غلامی میں
میں خود کو ادنیٰ سا تیرا غلام لکھتا ہوں
میں جب بھی چاہوں کہ اشکوں سے دردِ دل لکھوں
میں کربلا میں غریبوں کی شام لکھتا ہوں
لہو جو خاک میں گرکرجہاں میں ہے روشن
وہ کربلا میں گلوں کاقیام لکھتا ہوں
جہاں بھی چاہوں کہ سجدہ کروں میں خالق کو
جبیں پہ اپنی تمہارا ہی نام لکھتا ہوں