میرا ایک دوست ھے، اصل میں اس کا ابو میرا دوست تھا، پھر تنظیم کے حوالے سے ان سے بھی دوستی ھو گئی اگرچہ میرے بچوں کی جگہ تھا۔ خیر اس کے والد رائل گارڈ کے طور پر ریٹائرڈ ھوئے تھے اور گلف میں 40 سال پورے کرکے گئے تھے۔
میرے دوست کی اہلیہ کو سر کا درد رہتا تھا، والد کی بیماری پر پاکستان گیا تو والدہ نے واپسی پر اس کو پاؤ بھر خشخاش پوٹلی میں ڈال دی کہ رات کو سوتے وقت بیوی کو دودھ میں ابال کر پلا دینا سر درد ٹھیک ھو جائے گا، میرے دوست نے بھی اور اس کے والد نے بھی شور مچایا کہ یہ امارات میں ممنوع ھے، مگر ہمدردی کی ماری ماں نے وہ پوٹلی چھپا کر اس کے سامان میں رکھ دی۔
وہ ائیرپورٹ پر پکڑا گیا، یہاں چند گرام حشیش بھی سزائے موت کے لئے کافی ھے، چرس یا افیم ھوتی تو بھی ذاتی استعمال کا بہانہ بنایا جا سکتا تھا، خشخاش کا تو مطلب ھے کہ آپ اس کو بونا چاھتے ھیں اور امارات میں ھی پیداوار شروع کرنا چاھتے ھیں، پھر وہ دوست یہاں کافی فارمز کا سپروائزر بھی تھا لہذا کیس مزید سیریس ھو گیا، سزائے موت سے عمر قید اور عمر قید سے سات سال اور پھر شیخ صاحب کے دیوان کی طرف سے رمضان المارک میں آزاد کیئے جانے والے مجرموں کے کوٹے کے تحت ملک سے نکالے گئے اور زندگی بھر کے لئے امارات میں بلیک لسٹ ھو گئے، اس دوران بیوی بچوں پہ جو گزری وہ الگ دردناک داستان ھے۔۔
ان کی والدہ کی ھمدردی بھی شک و شبہے سے بالاتر تھی اور سر درد کی حد تک ان کا نسخہ بھی آزمودہ تھا مگر وہ پاکستان میں 150 روپے کلو بکنے والی خشخاش اس دوست کی آنے والی نسلوں کا مستقبل بھی تاریک کر گئی۔۔
اسلاف کی ھمدردیاں اور خلوصِ و اخلاص شک و شبہے سے بالاتر ھے مگر ان کے نسخے ان کے علاقے اور ان کے زمانے کے لوگوں کے سر درد کا علاج ھونگے، آج کی نسلوں کے لئے وہ نسخے جان لیوا ثابت ھوئے ھیں، اللہ پاک نے ایمانیات کو نہایت ھی سادہ اور مختصر رکھا تھا، یہ قرآن ابتدائی طور پر بدؤوں میں بدؤوں کے لئے نازل ھوا تھا اور ان بدؤوں کے قبول کر لینے کے بعد ان کے ذریعے آنے والی انسانیت کو عملی طور پر ملنا تھا، اگر ان کی سمجھ میں ھی نہ آتا، اگر وھی یہ کتابیں خریدنا افورڈ نہ کر سکتے، تو قرآن اور اس کے عقائد آنے والے لوگوں تک کیسے پہنچتے؟
اللہ کا شکر ھے کہ پہلے زمانے میں عقائد کی کتابیں نہیں تھیں لہذا عقیدہ قرآن سے ھی لیا گیا اور قرآن عقیدہ ھی درست کرنے آیا تھا اور 114 میں سے 86 سورتوں میں صرف اور صرف عقیدہ ھی درست کیا گیا ھے، مگر بعد والوں نے سیکڑوں صفحات پر مشتمل عقائد کی کتابیں تصنیف فرمائیں، پھر عقیدے کی ھر کتاب کی کئی کئی شرحیں لکھی گئیں وہ بھی سیکڑوں صفحات پر مشتمل اور ان ساری کتابوں اور ان میں لکھے کو ایمانیات میں داخل فرما دیا گیا۔ عقیدۃ الواسطیہ، عقیدہ الطحاویہ اور پھر چل سو چل۔
ایمانیات حدیث جبریل میں آ گئے ھیں، بس وھی مومن بنانے کے لئے کافی ھیں اور اسلامیات بھی حدیث جبریل میں آ گئے ھیں اور وھی مسلمان بنانے کے لئے کافی ھیں، یہ جو ھر فرقہ اور مکتبِ فکر عقائد کی فہرست ھاتھ میں پکڑے دوسروں کی مسلمانی ٹٹولتا پھرتا ھے جس طرح خواتین بہو تلاشتی پھرتی ھیں، یقین کریں ان کو خود اپنا ایمان ثابت کرنا مشکل ھو جائے گا جب اس منبع حیات کے سامنے کھڑے ھونگے!