یہ وہ چیز ھے جو حلال جانور کرتے ھیں ! چونکہ ان کا معدہ ملٹی اسٹیجز ھوتا ھے، یعنی کھانا مرحلہ وار ھضم ھوتا ھے! وہ ایک ھی دفعہ کھا لیتے ھیں پھر بار بار اس کو واپس لا کر چباتے اور مکس کرتے رھتے ھیں، جوگالی جانور کی صحت کی علامت ھوتی ھے، ڈاکٹر سب سے پہلے یہ ھی سوال کرتا ھے کہ جانور " گــَلۜی " کرتا ھے؟ اگر گــَـلی نہ کرے تو جانور بیمار سمجھا جاتا ھے۔
البتہ انسان کے دانت چونکہ اوپر نیچے کے ھوتے ھیں اور معدہ بھی ایک ھی ھوتا ھے لہذا انسان اگر جوگالی کرے تو یہ اس کے بیمار ھونے کی علامت ھے، انسان کو اللہ پاک نے بھی اور اس کے رسولﷺ نے بھی بار بار گــَلۜی کرنے سے منع کیا ھے اور جوگالی کرنے کے نقصانات بیان کیئے ھیں اور جوگالی نہ کرنے کے بےشمار فائدے بیان کیئے ھیں !
انسان نفسیاتی جوگالی کرتا ھے! یعنی وہ دوسروں کی کی گئی ساری زیادتیاں اپنی ھارڈ ڈسک پہ محفوظ رکھتا ھے، اور انہیں بار بار ریفریش کرتا رھتا ھے! جنہیں وہ بظاھر حاتم طائی کی قبر پر لات مار کر معاف کر دیتا ھے، یقین کریں وہ ری سائیکل بِن کبھی بھی empty نہیں کرتا بلکہ انہیں حسبِ ضرورت restore کرتا رھتا ھے! جب ھم کمپیوٹر آن کرتے ھیں اور سیٹنگز لوڈ ھوتی ھیں تو ری سائیکل بن میں پڑا گند بلا بھی اسے لؤڈ کرنا پڑتا ھے جس کی وجہ سے کمپیوٹر کے پراسیسر پر ایکسٹرا لؤڈ پڑتا ھے، اسی طرح زیادتیاں معاف نہ کرنے والوں کے اندر ھر وقت " گھوں گھوں گھوں" چلتی رھتی ھے اور یہی بیماریوں کی فیکٹری ھے، ھر بیماری یہیں سے پیدا ھوتی اور پھر بڑھتی ھے! جب اللہ کی خاطر کسی کو معاف کر دیا جائے تو پھر کم از کم اللہ سے شرم کرتے ھوئے اسے دوبارہ ریسٹور نہیں کرنا چاھئے! یہ تو کتے کی طرح قے کرکے چاٹنے والی بات ھے! اور اپنے اندر آگ کا انگارہ رکھنے والی بات ھے!
انسان دنیا میں امتحان کے لئے بھیجا گیا ھے اور امتحانوں میں سب سے پہلا اور سب سے سخت امتحان رشتے دار ھیں، جو گھر میں پیدا ھوتے ھیں، الاقرب فالاقرب کے اصول کے تحت جو جتنا قریبی ھوتا ھے وہ اُتنا ھی سخت ڈنگ مارتا ھے کیونکہ " الاقارِبُ کالعقارب " رشتے دار بچھؤں کی مانند ھوتے ھیں ! رشتے داروں کے ڈنگ کے زھر کو رگوں میں لیئے پھرنا ایک نقصان دہ عمل ھے، سب سے پہلی فرصت میں اسے نکال باھر کرنا چاھئے! اس سے آپ کی دنیاوی صحت بھی ٹھیک رھتی ھے اور آخرت کی منزل بھی آسان ھو جاتی ھے اور بوقتِ موت جان بھی آسانی سے نکلتی ھے کیونکہ ڈیٹا کم ھوتا ھے تو شٹ ڈاؤن جلدی ھو جاتا ھے، ورنہ فرشتوں کو پروگرام بند کرتے کرتے کافی دن لگ جاتے ھیں !
ھم اللہ پاک سے معافیاں مانگتے ھیں اور معافی کی امید رکھتے ھیں مگر یقین جانیں اللہ بھی معاف کرنے والے کو معاف کرتا ھے، جو لوگ ایک دوسرے کو معاف نہیں کرتے اللہ بھی انہیں معاف نہیں کرتا، عام تو عام خاص موقعوں پر بھی اللہ پاک فرشتوں کو کہتا ھے کہ ان کا کیس ایک طرف رکھ دو جب تک یہ ایک دوسرے کو معاف نہ کر دیں، اس میں پیر اور جمعرات، نصف شعبان اور لیلۃ القدر کے مواقع ایسے ھیں جن کا ذکر احادیث میں آیا ھے کہ اللہ پاک سب کی مغفرت فرما دیتے ھیں مگر " شحن " والوں کی فائل ایک طرف رکھ دیتے ھیں، شحن " چارج کو کہتے ھیں، جو ھر وقت چارج رھتے ھیں، وھی بلڈ پریشر کا زیادہ شکار ھوتے ھیں، یہانتک کہ ان کے خواب بھی ھمیشہ ڈراونے اور نقصانات والے ھوتے ھیں ! ایک خاتون نے کہ جن کے بچے بھی پروفیسر ھیں مجھے کہا کہ وہ رات بھر سو نہیں سکتیں کیونکہ انہیں بہت ڈراونے خواب آتے ھیں ! جن میں ان کی ساس مرکزی کردار ھوتی ھیں، میں نے ان سے کہا کہ آپ ساس کو معاف کر دیں اللہ پاک آپ کے لئے آسانی پیدا کرے گا، وہ فوت ھو گئی ھیں آپ بھی ان کا لاشہ اپنے اندر سے نکال کر دفن کر دیں وھی مردہ آپ کو تنگ کر رھا ھے، فرمانے لگیں کہ انہوں نے میرے ساتھ بہت زیادتیاں کی ھیں، معاف تو میں ان کو کسی صورت نہیں کرونگی، میں نے کہا پھر یہ خواب بھی ختم نہیں ھونگے، یہ عذاب باھر نہیں آپ کے اندر ھے اور بدبو باھر سے نہیں آپ کے اندر سے آتی ھے، کیونکہ مردہ آپ نے تہہ خانے میں رکھا ھوا ھے!
دو واقعات کے ساتھ بات کو ختم کرونگا کیونکہ مجھے بھی نیند آ رھی ھے!
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے زمین پر چلتا پھرتا جنتی دیکھنا ھے وہ اس شخص کو دیکھ لے جو ابھی آ رھا ھے، سب کی نظریں مسجدِ نبوی کے دروازے پر لگ گئیں، ایک صاحب داخل ھوئے وضو کا پانی ان کی داڑھی کے بالوں سے ٹپک رھا تھا اور جوتے انہوں نے ھاتھوں میں پکڑے ھوئے تھے! دوسرے دن بھی یہی مکالمہ ھوا اور وھی داخل ھوئے، تیسرے دن بھی یہی مکالمہ ھوا اور وھی داخل ھوئے، جس پر حضرت عبداللہؓ کو تجسس ھوا کہ یہ بندہ کرتا کیا ھے کہ اللہ کے رسول ﷺ مسلسل تین دن سے اس کے جنتی ھونے کی بشارت دے رھے ھیں، وہ اس بندے کے پیچھے لگ گئے اور اس سے کہا کہ چچا میرے گھر والوں سے کچھ معاملات ھو گئے ھیں آپ مجھے کچھ دن اپنے گھر رکھ لیں، تین رات وہ مسلسل اس کے گھر رھے اور رات بھر جاگتے رھے کہ یہ بندہ کونسی خاص عبادت کرتا ھے؟ اس نے کوئی خاص عبادت نہیں کی، بس عشاء کی نماز پڑھی اور سو گیا، رات کو جب کبھی کروٹ بدلتا تو سبحان اللہ کہہ دیتا اور بس صبح اٹھ کر فجر پڑھ لیتا، عبداللہؓ فرماتے ھیں کہ جب اس کے عمل کی حقارت میرے دل میں آنے لگی تو میں نے اس کو اصل بات بتا دی کہ تین دں حضورﷺ بشارت دیتے رھے اور تینوں دن آپ مسجد میں داخل ھوتے رھے، جس کی وجہ سے میں آپ کا عمل دیکھنا چاھتا تھا، اس بندے نے کہا کہ بھتیجے عمل تو میرے پاس وھی ھے جو تم نے دیکھ لیا ھے، میں جب واپس جانے کو پلٹا تو اس نے آواز دے کر بلایا اور کہا کہ ایک بات ھے " میں رات کو سینہ صاف کرکے سوتا ھوں، کسی کے بارے میں میرے دل میں کوئی رنجش نہیں ھوتی! جب اس بات کا تذکرہ نبی کریمﷺ کے سامنے کیا گیا تو آپ نے فرمایا " یہ میری سنت ھے تم میں سے جس سے بھی ھو سکے رات کو سونے سے پہلے سینہ صاف کرکے سوئے! اس کا مطلب یہ نہیں کہ صبح پھر restore کر لے! رات گئی بات گئ، اصل میں اس کے لئے کہا گیا تھا!
دوسرا واقعہ آخرت کے بارے میں ھے کہ، ایک حدیث قدسی کے مطابق اللہ پاک ایک شخص کو اپنے قریب کرتے کرتے اتنے قریب کر لیں گے کہ اس کے شانے پہ اپنا دستِ مبارک ٹیک لیں گے اور اسے اس کے گناہ یاد کرائیں گے وہ ان سب کو تسلیم کرے گا، پھر اللہ پاک اسے کہیں گے کہ میں نے یہ سب معاف کیئے اور جانتے ھو کہ کیوں معاف کیئے ھیں، وہ کہے گا کہ اے اللہ میں نہیں جانتا کہ تو نے میرے یہ گناہ کیوں معاف کر دیئے جبکہ تو نے ابھی ابھی تو انہیں گنوایا ھے، اللہ پاک فرمائیں گے " اس لیئے کہ تو بھی تو لوگوں کو معاف کر دیتا تھا، پھر معاف کرنے میں تو مجھ سے آگے تو نہیں نکل سکتا میں سب سے بڑا معاف کرنے والا ھوں !
اس لیئے اٹھتے بیٹھتے، کھڑے، لیٹے دوسروں کی زیادتیوں کی جوگالی نہ کیا کریں، جب معاف کیا کریں تو معاف کیا کریں فراڈ نہ کیا کریں، ایک صاحب تھے وہ جب بھی گانے سننے سے توبہ کرتے تو ساری کسیٹیں گاڑی سے نکال کر اچھی طرح پیک کرکے بریف کیس میں رکھ دیتے، میں نے کہا کہ آپ ان کو توڑ کیوں نہیں دیتے تو آنکھیں ٹپٹپا کر میری طرف دیکھا اور کہنے لگے بھائی صاحب میں یہ غلطی پہلے کر چکا ھوں، پھر جب وہ والے گانے سننے کو جی کیا تو خانہ خراب پوری ابوظہبی میں وہ کیسٹ نہیں ملی پنڈی سے منگوانی پڑی تھی، بس اس دن کے بعد میں جب توبہ کرتا ھوں تو کیسیٹیں سنبھال دیتا ھوں !