آزادی کیا ہے؟ کیا ہم ایک آزاد قوم ہیں؟ چلیں آج ہم وہ دن یاد کرتے ہیں جس دن ہم نے اپنا ملک آزاد کیا۔ 14 اگست 1947 یہ وہ تاریخی دن ہے جس دن پاکستان اس دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا۔
ہمارا وطن وہ وطن نہیں جو وراثت میں اس کے بسنے والوں کو ملا ہو بلکہ پاکستان کی بنیادیں استوار کرنے کے لیے متحدہ ہندوستان کے مسلمانوں کی ہڈیاں اینٹوں کی جگہ اور خون پانی کی جگہ استعمال ہوا ہے۔
اتنی گراں قد تخلیق کا اندازہ وہی لگا سکتا ہے جس نے تعمير پاکستان میں تن من دھن قربان کیے۔ کتنی ماٶں کے سامنے ان کے بچے قتل کردیے گۓ۔
کتنے بے بسوں کے سامنے ان کے خاندانوں کو مکانوں میں بند کر کے نذرِ آتش کردیا گیا اور وہ بے چارے دل پکڑ کر رہ گۓ۔ کتنی پاکدامنوں نے نہروں اور کنوٶں میں ڈوب کر پاکستان کی قیمت ادا کی۔ بے شمار بچے یتیم ہوئے جو ساری عمر اپنے والدین کی شفقت کے لیے ترستے رہے۔
آزادی کے اصل معنی جناح صاحب کی محنت، سرسید کی نگاہ دوربین اقبال کے افکار اور ٹیپو سلطان کا خون یہ ہے آزادی کے معنی۔ 13 اگست کی رات جب سارے مسلمان آل انڈیا ریڈیو لاہور کے اعلان کا انتظار کر رہے تھے اللہ پاک نے خون مسلمانوں کا ضائع نہیں ہونے دیا اورچند لمحوں بعد اعلان ہوا۔۔
یہ ریڈیو پاکستان لاہور ہے آپکو پاکستان مبارک ہو۔ یہ سنہرے لفظ سنے کے لیے ہمارے بزرگوں نے اپنی جانیں قربان کردیں۔
جب میں آج نظر اپنے ملک پر ڈالتی ہوں تو مجھے جناح صاحب کی وہ تقریر یاد آجاتی ہے جس میں انھوں نے کہا تھا "آپ آزاد ہیں، آزاد رہیں۔۔ آپ لوگ اس ملک پاکستان میں اپنی اپنی عبادت گاہوں، مسجدوں، یامندروں میں جانے کے لیے آزاد ہیں۔۔ آپکا مذہب کیا ہے؟ ذات کیا ہے؟ قوم کیا ہے؟ اسکا حکومت کے معملات سے کوئی تعلق نہیں"۔۔
مگر افسوس یہ ملک اب تقسیم ہوگیا ہے۔ اتحاد اس ملک میں اب رہا نہیں انصاف اب یہاں نہیں۔۔ کسی پر جب ظلم ہورہا ہوتا ہے ہم اپنی آنکهيں بند کر لیتے ہیں یہ سوچ کر اگر ہم نے ساتھ دیا تو لوگ گیا بولیں گے۔۔ ہم خود سے زیادہ لوگوں کی فکر کرتے ہیں اس ملک کی آدھی عوام تو لوگوں کو خوش کرنے میں لگی ہوئی ہے۔۔
ہمیں چاہیے ہم حق اور سچ کا ساتھ دیں اس ملک میں بڑھتی ہوئی برائیوں کو جڑ سے اکھاڑ دیں۔۔ اپنے پیاروں کی قربانیاں یادکریں۔۔ یاد کریں ان بہادروں کو جنہوں نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر ہماری فکر کی۔۔ یاد کریں راجہ صاحب کو جنہوں نے ہمارے لاہور کو محفوظ کیا۔ یاد کریں راشد منہاس کو جو اتنی کم عمر میں شہید ہوئے مگر اپنا جہاز انڈیا نہیں جانے دیا۔۔ کیپٹن کرنل شیر خان جو اپنے نام کی طرح شیر تھے کہ جنہوں نے دشمن کے گھر میں گھس کر ان پر حملہ کیا۔۔ یاد کریں ایسے بہادر مسلمانوں کو جن کا شیر جیسا دل تھا۔
ان سب نے پاکستان کے لیے بہت محنت کی ہے ہمارا فرض ہے ہم ان سب کی محنت ضائع نہیں ہونے دیں اور اپنے ملک کی خدمت کریں تاکہ کوئ طاقت پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکے۔۔
جشن آزادی مبارک