مسمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں معلوم ہونا چاہیے قبلہ اول کونسا ہے اور اسکی کیا اہمیت ہے؟ آج کل یہودی قوم کیوں ہمارے قبلہ اول پر حملہ کرکے اسکو شہید کرنا چاہتے ہیں؟
آپﷺ ہجرت کے بعد صحابہ کرام کو ساتھ لے کر سترہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف نماز پڑھتے رہے۔ جب اللہ پاک نے آپﷺ کو معراج پر بلایا تو جب بھی یہی مقام آپکی پہلی منزل بنا۔ اسی مقام پر آپ نے انبیا کرام کی امامت کرائی۔
اب بات کریں یہودی قوم کیوں بیت المقدس کو شہید کرنا چاہتے ہیں؟ اللہ پاک نے ہمیں صاف کہہ دیا ہے یہودی ہمارے کھلے دشمن ہیں مگر یہ بات ہمیں کیوں سمجھ نہیں آتی۔ فلسطين میں جو ظلم و زیادتی ہم دیکھ رہے ہیں اسکے باوجود ہم اس قوم سے لاتعلق کیوں نہیں ہوسکتے ہیں؟
اس سوال کا جواب ہمیشہ مجھے کچھ اس طرح ملتا ہم کس طرح تعلق میں ہیں ہم تو ایک عام سے شہری ہیں۔ تو میں انکو یہ بتانا چاہتی ہوں یہودی قوم کی بنائی ہوی چیزوں کو استعمال کرنا تعلق بنانے کے ہی برابر ہے پھر آپ بےشک عام شہری ہوں یاخاص۔
مسجد الاقصی کی اہميت اور فضيلت کے بارے میں تو ہم جانتے ہیں کہ کس طرح فلسطينی قوم قبلہ اول کو بچانے کے لیے جنگ کر رہی ہے اور ہم؟ ہم کیا کر رہیں؟ ہم ایک مسلم ملک میں اپنے طور پر زندگی گزار رہے ہیں۔ ہمارے ملک میں ہماری مسجدیں آزاد ہیں نماز پڑھنے کے لیے کوئی روک ٹوک نہیں ہے مگر اسکے باوجود ہمارے پاٶں میں زنجریں بندھی ہیں ہم اذان کی آواز پر نماز پڑھنے کے لیے مسجد نہیں پہنچتے۔ گھروں میں بھی خواتين کا حال یہی ہے آذان کی آواز پر ٹی وی کی آواز کم ہوسکتی ہے مگر ٹی وی بند نہیں ہوسکتا۔
امتحان فلسطينيوں کا نہیں ہمارے ایمان کا ہے۔ ہم سکون کی زندگی بسر کر رہے ہیں اور یہودی قوم کی بنائی ہوئی ہر چیز استعمال کر رہے ہیں اور روک ٹوک پر ہمارے پاس فضول سا جواب ہوتا ہے ہم کئی برس سے یہی چیزیں استعمال کر رہے ہیں ہمیں انکی عادت ہے۔ ہم اپنے پچوں کے لیے اسی کمپنی کا دودھ استعمال کرتے ہیں انکو عادت ہے باقی دوسری کمپنی کی پروڈکٹ ان پر سوٹ نہیں کرتی یا انکو استعمال کرنے سے انکی طبعیت خراب ہوجاتی۔
میں ان والدین سے یہ سوال کرنا چاہتی ہوں آپ ان بچوں کا سوچیں جو کئی دن سے بھوکے ہیں جنکو شہید کرکے یہ اپنا بزنس چلا رہے ہیں آپ کسطرح انکی پروڈکس یوز کرسکتے ہیں؟
ہم رات میں سکون کی نیند لیتے ہیں اور ذرا سے شور پر ہم ناراض ہوجاتے ہیں کہ ہماری نیند خراب ہوگئی ہے ذرا انکا سوچیں جو کئی راتوں سے نہیں سوۓ جو کئی دنوں سے بھوکے پیاسے ہیں اور ایک بھی مسلم ملک انکی مدد کرنے کے لیے تیار نہیں ہے کیونکہ ہم صرف کہنے کو آزاد ہیں اصل میں ہم غلامی کر رہے ہیں اور اسی ڈر اور خوف کی وجہ سے ساتھ تو دور کی بات ہم ان تک پانی کی بوتل نہیں پہنچا سکتے۔
ہمیں چاہیے ہم اپنے بچوں کو بتائیں پڑھائیں کہ مسجدالقصی کی کیا اہميت ہے۔ قبلہ اول ہمارا کونسا ہے؟ کیوں یہودی قوم ہماری مسجد کو شہید کرنا چاہتے ہیں؟
ہماری قوم کا مستقبل یہ بچے ہیں نوجوان نسل ہے۔ ہماری زمہ داری صرف کلمہ سیکھانا نہیں بلکہ انکو یہ بتانا بھی اسلام کس طرح پوری دنیا میں پھیلا اور آپﷺنے کس طرح دورِجہالت ختم کیا۔
ہماری بد قسمتی یہ ہے ہماری تہذیب آج کل بہت ماڈرن ہوگئی ہے اول تو ہم ہسٹری پڑھتے نہیں اور اگر پڑھ بھی لیں تو اسکو مشکل سے پاس کرتے ہیں کیونکہ زیادہ تر بچے اس سبجیکٹ کو پسند نہیں کرتے اور پسند نہ کرنےکی وجہ تاریخی قصے وغیرہ ہوتے ہیں جو عموماً انہيں یاد نہیں رہتے ہیں۔
تو لہذا یہ ذمہ داری والدین کی ہے اپنے بچوں کو اسلام کی تاریخ کے بارے میں بتائيں۔ نماز کی اہميت بتائيں سجدوں میں اللہ سے باتيں کرنا سیکھایں۔ اب کس چیز کا انتظار کررہے ہیں۔
ہم خوش نصیب ہیں اللہ پاک نے ہمیں مسمان پیدا کیا مسلم ملک میں پیدا کیا اپنے آپکو دنیاوی کاموں میں مت مصروف کریں دنیا کو خوش کرنے کے چکر میں اللہ پاک سے دور مت ہوں آپکا ایک ایک ایکشن اللہ کے ریکارڈ میں آرہا ہوتا ہے۔ اس بات کو ذہن میں رکھیں ہماری مسجدیں آزاد ہیں ابھی بھی وقت ہے اپنے آپکو اللہ پاک کے سپرد کردیں۔