عامر سہیل کا افسانہ "جہیز"رحمت عزیز خان14 فروری 2024کالمز2307عامر سہیل کا افسانہ "جہیز" کہانی کے مرکزی کردار "ارسلان" کی پراسرار گمشدگی کے بارے میں ہے۔ یہ کہانی دو دوستوں رؤف اور نزاکت کے خدشات کو بیان کرتی ہے، جب وہ ارسلمزید »
سید عارفؔ لکھنوی کی غزل گوئیرحمت عزیز خان12 فروری 2024کالمز12219سید عارفؔ لکھنوی کا تعلق ہندوستان سے ہے، اردو کے مشہور و معروف مایہ ناز شاعر ہیں۔ کئی ادبی گروپس کے منتظم ہیں، غزل، قطعات نگاری اور صنعتِ توشیح میں آپ کے اشعار مزید »
ڈاکٹر مقصود جعفری کی شاعریرحمت عزیز خان06 فروری 2024کالمز3324ڈاکٹر مقصود جعفری کا شمار اردو کے ممتاز شعرا میں ہوتا ہے، آپ اردو، انگریزی، فارسی، عربی، پنجابی، پونچھی، کشمیری زبان میں شاعری کرتے ہیں۔ اس لیے آپ کو "شاعر ہفت مزید »
ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمیرحمت عزیز خان29 جنوری 2024کالمز20223پاکستان میں اردو ادب کے منظر نامے میں ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی کا شمار ممتاز ماہرین اقبالیات، محققین اور سفرنامہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ آپ 9 فروری 1940 کو مسریال چکومزید »
عزیز بلگامی اور طاہرہ رباب کی مشترکہ غزلرحمت عزیز خان25 جنوری 2024کالمز10208عزیز بلگامی ہندوستان کے ممتاز شاعر، صحافی، کالم نگار اور ادیب ہیں۔ 7 کتابوں کے مصنف ہیں۔ آپ کی کتابوں میں حرف و صوت، سکون کے لمحوں کی تازگی، دل کے دامن پر، نقد مزید »
بیڑی اور بنیانرحمت عزیز خان22 جنوری 2024کالمز31201سیدہ رابعہ کا تعلق فیصل آباد سے ہے، آپ کی لکھی ہوئی دل دہلا دینے والی داستان "بیڑی اور بنیان" میں راجو اور اس کے بدقسمت شوہر اصغر کی ہنگامہ خیز کہانی کے ذریعے غمزید »
شازیہ عالم شازی کی غزلرحمت عزیز خان06 نومبر 2023کالمز3371شاعرانہ اظہار کی دنیا میں غزل ایک منفرد شاعرانہ شکل کے طور پر ایک خاص مقام رکھتی ہے جو خوبصورتی، محبت اور آرزو کو مجسم کرتی ہے۔ شازیہ عالم شازی ایک باصلاحیت اردمزید »
چترالیوں کو بچایا جائےرحمت عزیز خان14 ستمبر 2023کالمز1375افغانستان کی سرحد سے متصل خیبرپختونخوا پاکستان کے ایک دور افتادہ ضلع چترال میں پاکستانی سرحدی محافظوں اور عسکریت پسندوں کے درمیان حالیہ خونریز جھڑپ خطے کو درپیشمزید »
چترال سے بابر چترالی لڑکیوں کی شادی اور قتل کا معاملہرحمت عزیز خان04 ستمبر 2023کالمز0269چترال سے باہر کی شادیوں سے معصوم چترالی لڑکیوں کا قتل ایک گھناؤنا عمل بنتا جارہا ہے جو ان مظلوم خواتین کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ چترالی معاشرے کے لمزید »