تعلیمی ایمرجنسی میں نیا ورژن وہ ہتھیار ہے جس میں جدت اور تخلیق کا باہم منسلک رہنا بہت ضروری ہے۔ وقت کے ساتھ نصاب میں نئی تکنیک کی گنجائش نکالنا نہ تو مشکل ہے اور نہ ہی ناممکن۔ اس عمل کی پائیداری استاد اور طالب علم کے تعلق میں خلوص پر منحصر ہے۔ جس میں وقت کے ساتھ اضافہ ناگزیر ہے۔ کمرہ جماعت سکول کا ہو، کالج یا یونیورسٹی کا۔ بنیادی ماحول کا تخلیق کار استاد ہی ہے۔
حکومت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی بنیاد پر اس تعلق کو مذید مضبوط بنانے کی طرف 2016 میں پہلا قدم اٹھایا تھا۔ جس کا مقصد ان سکولوں کی حالت بہتر بنانا تھا۔ جن میں صرف ایک استاد یا طالب علموں کی تعداد انتہائی کم یا نہ ہونے کے برابر تھی۔ یہ تجربہ 2024 میں ایک بار پھر دہرایا جا رہا ہے۔ پیف کے مینیجنگ ڈائریکٹر محترم شاہد فرید اس منصوبہ کے نگران ہیں اور کیا خوب نگران ہیں۔ ان گنت تجاویز اور بصارت و بصیرت سے مالا مال۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے نئے منصوبے کا آغاز ہوتے ہی انھوں نے 2016 میں آؤٹ سورس کیے گئے تمام سکولوں کی حالت زار کا از سر نو جائزہ لیا۔ جس کا مقصد نئی عمارت کے خد و خال میں پرانی عمارت کی بنیاد کو مضبوط تر بنانا تھا۔ انتہائی ذہین اور تخلیقی وفود کے حامل منیجنگ ڈائریکٹر شاہد فرید نے پہلی نظر میں میں ہی وہ تمام رخنے بھانپ لیے اور ایک نقشہ وضع کیا تاکہ تعلیمی ایمرجنسی کو کامیاب ترین بنایا جا سکے۔
منیجنگ ڈائریکٹر شاہد فرید نے نو سال کے عرصہ میں نظر انداز کیے گئے توجہ طلب معاملات کو اجاگر کیا اور ان کے فوری حل کی طرف قدم بڑھائے۔ تعلیمی ایمرجنسی میں اسے انصاف آپ کی دہلیز پر کا نام دیا جا سکتا ہے۔ منیجنگ ڈائریکٹر شاہد فرید نے وزیر تعلیم اور وزیر اعلی محترمہ مریم نواز تک اس تمام صورتحال کی نہ صرف واضح تصویر دکھائی بلکہ اس میں بہتری کے امکانات کو بھی ممکن بنایا۔
پیمنٹ میں ڈھائی گنا اضافہ کے ساتھ انھوں نے تعلیمی عمل میں بدعنوان، دھوکا باز اور کام چور عناصر کو خبردار کرتے ہوئے حکومتی سطح پر اعلان جنگ کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی عمل میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ یہ تصور بھی ناقابل قبول ہے کہ نئی نسل کے مستقبل کے امین خائن ہوں۔ ہم سب کے لیے یہ تصور خوش آئیند ہے کہ سکول جانے سے محروم بچے تعلیمی ایمرجنسی کی بنیاد ہیں۔ اب پیاسا کنویں کے پاس نہیں بلکہ کنواں پیاسے کے پاس جائے گا۔ اس سنگین ایمرجنسی کے حوالے سے منیجنگ ڈائریکٹر شاہد فرید نے وزیر تعلیم اور وزیر اعلی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس ایمرجنسی کا مطمع نظر واضح کیا۔
انھوں نے وزیر تعلیم رانا سکندر حیات صاحب کے مشن کے مفہوم کی وضاحت کی، ان کا شکریہ ادا کیا کہ صرف انکی خصوصی کاوشوں سے ہی پیمنٹ میں اضافہ ممکن ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کے وژن کو تقویت دیتے ہوئے ہدایات دیں کہ دیانت اور محنت شاقہ کے ذریعہ ملکی ترقی کے زینہ پر قدم بڑھانا ہی تعلیمی ایمرجنسی کی بنیادی ترجیح ہے۔ اس امر میں کوتاہی ناقابل تلافی نقصان ثابت ہوگا۔ جس پر معافی کی گنجائش ندارد ہے۔
تعلیمی ایمرجنسی وہ منصوبہ ہے جس میں حکومت و نجی شعبہ مل کر تعلیم کی بہتری کے لیے کام کریں گے۔ منیجنگ ڈائریکٹر شاہد فرید نے کہا کہ بہتری کے مواقع پیدا کرنا تخلیقی اذہان کی نشانی ہے۔ اس میں کسی تاویل یا اگر مگر کی گنجائش نہیں ہوتی۔ اس دیانت و خلوص کا صلہ مثبت ماحول کی صورت سامنے آتا ہے۔ انھوں نے پارٹنرز کو ہدایات دیں کہ کاروبار کریں لیکن اس میں بھی اولیت دیانت و خلوص کو ہی ہے۔ اپنا حق لینے کے لیے دامن پھیلائے لوگ اپنے فرائض کی ادائیگی سے گریزاں کیوں نظر آتے ہیں۔
فی زمانا جدت نے ہم میں یہ خامی بھی پیدا کر دی ہے کہ وہ دکھانا چاہتے ہیں۔ جو فی الحقیقت موجود نہیں ہوتا۔ منیجنگ ڈائریکٹر شاہد فرید صاحب نے بتایا کہ سکولوں کی عمارت سے بچوں کی فیک تعداد نہ صرف جھوٹ بلکہ جرم ہے۔ جس کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ایسے دھوکا باز اور کرپٹ عناصر ملک کے مستقبل کے لیے زہر قاتل ہیں۔ یہ وہ عناصر ہیں جو صاف پانے کو گدلا بنا کر اپنا فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ خیانت و جھوٹ میں برکت ناپید ہے۔ جس پیڑ کی جڑ میں زہریلا پانی ہوگا۔ اس پر پھل کیسے آ سکتا ہے۔
منیجنگ ڈائریکٹر شاہد فرید نے بار بار لائسنسیز تک یہ بات پہنچائی کہ وزیر تعلیم رانا سکندر حیات اور وزیر اعلی محترمہ مریم نواز کے ویژن اور تعاون کی بدولت ہی نو سال کے بعد اس بہتری کے امکانات روشن ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ نظام کی شفافیت کے لیے ہر سطح پر احتساب ضروری ہے۔ اس لیے تمام سکولوں کی عمارت سے تعلیمی بہاؤ کو شفاف بنانے پر آج سے ہی کام شروع کر دیا گیا ہے۔ اب ہر بچہ حکومتی سرپرستی میں تعلیم حاصل کرے گا۔ حکومت کی ہدایات پر من و عن عمل ہوگا۔ اگر حکومت آپ کو سہولت فراہم کرتی ہے تو آپ ملک و قوم کی ترقی میں رکاوٹ نہیں بن سکتے۔
منیجنگ ڈائریکٹر شاہد فرید نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی بنیاد پر چلنے والے تعلیمی اداروں کو اپنا فرض پہچاننے کی ہدایت کی کہ معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں۔ استاد کا حق محترم ہے لیکن طالب علم کے حقوق پر بھی اتھارٹی کی تشویش بجا ہے۔ نو سال کی تاریخ میں پہلی بار منیجنگ ڈائریکٹر شاہد فرید نے تعلیم سب کے لیے کا سلوگن اور اس کے حقیقی مفہوم اور نئے تخلیقی ورژن کو دلائل کی مضبوطی سےسمجھایا کہ سہولیات دیجیے اور سکولوں کو بلندی کی طرف لے جائیے۔ علم کی انتہا خاموشی ہے لیکن تصویر کے رنگ اپنی چمک خود عیاں کرتے ہیں۔ پنجاب ایجوکیشن انیشی ایٹو مینجمنٹ اتھارٹی کی خوش قسمتی ہے کہ تخلیق کے منظر یہاں جگمگا رہے ہیں۔