بغیر کسی خاص پارٹی پہ تنقید کیے یہ کہنا چاہوں گا کہ پنجاب کا کلچر ہمیشہ سے میلوں، عرس، ہلہ گلہ، کھابوں کا رہا ہے۔ اور پنجاب کے لوگ ہمیشہ اس کا انتظار کرتے ہیں۔
مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بوجوہ یہ کلچر آہستہ آہستہ مجرمانہ طور پر ختم کیا جاتا رہا جس کا اثر یہ نکلا کہ عوام کی توجہ کسی اور طرف مبذول ہو گئی جو ہرگز ٹھیک نہیں ہے۔ اسی چیز کا اثر ہے کہ معاشرے میں کرائم ریٹ بڑھ گیا ہے۔ اسی طرح بسنت بھی اسی چیز کی نظر ہو گیا غلطی یقینا عوام اور حکمران دونوں کی ہے، مگر میری نظر میں حکومت وقت کی ذمہ داری کچھ ذیادہ ہے۔
اب بھی میں تہہ دل سے سمجھتا ہوں کہ اگر حکومت سنجیدگی دکھائے، تو یہ تہوار منایا جا سکتا ہے اس کے کئی طریقے ہیں۔
ان تہواروں کے ہونے سے معاشی ریل پیل ہوتی ہے جس سے عام آدمی مستفید ہوتا ہے۔
یہی حال کرکٹ کا ہوا، اس کے پاکستان میں نہ ہونے سے ہوٹلنگ، شاپنگ کافی متاثر ہوئی۔
امید ہے کہ پی ایس ایل کا فائنل اس بار لاہور میں ہو اس سے کافی رنگ جمے گا۔ بلکہ میری تو خواہش ہے کہ پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں کرکٹ کا میلہ سجے۔۔۔۔!