فیس بُک ایک ایسی ایپلی کیشن ہے جو میرے خیال میں پوری طرح سے مغربی معاشرے کے لیے ہی ڈیزائن کی گئی ہے یہ اور بات ہے کہ وہاں سے ذیادہ اس کے چاہنے والے یہاں موجود ہیں یہ اُس زمانے کا قصہ ہے جب فیس بُک بلکل نئی متعارف کروائی گئی، کچھ عرصہ تک تو میں اس کے قریب نہیں گیا ہر جگہ دوستوں ، رشتے داروں ، گلی محلوں میں بس اس کا ذکر ہوتا تھا میرا تعلق چونکہ کمپیوٹر سپورٹ ڈپارٹمنٹ سے تھا تو بہت سے لوگ کسی نہ کسی مسئلہ کی صورت میں فبس بُک سے متعلق بہت سے سوالات کرتے تھے اس لیے مجبورًا مجھے اس کا استعمال شروع کرنا پڑا تاکہ اس کے بارے میں معلومات مل سکیں اور لوگوں کوکسی بھی مسئلہ کی صورت میں رہنمائی مہیا کر سکوں۔ اکاؤنٹ بنانے کے بعد میں نے دوست احباب کو اس کی فرینڈ لسٹ میں ایڈ کیا تب پہلی چیز جو میرے علم میں آئی کہ یہاں پر آپ کے ماں باپ بہن بھائی سب آپ کے فرینڈ کے طور پر ہی جانے جائیں گے کچھ لوگوں کو لسٹ میں شامل کرنے کے بعد ہر روز دنیا بھر کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد you may know people کے حوالے سے میرے سامنے آنے لگی اور میرے لئے خوشگوار حیریت یہ تھی کہ ان لوگوں میں زلف نازک کی ایک بڑی لسٹ موجود تھی۔
اب اسے اتفاق ہی کہہ لیجیے کہ ایک دفعہ ایک ایسا خوبصورت چہرہ میرے سامنے آیا جو مجھے کافی آشنا سا لگا اور اُس چہرے میں مجھے کافی اپنائیت سی محسوس ہوئی، قارئین ملحوظ خاطر رکھیے گا کہ میں کسی میل چہرے کیلئے آشنائی یا اپنائیت جیسے الفاظ استعمال نہیں کر رہا خیر میرے دل نے کہا may be i know her سو انجام سے بے خبر میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ وہاں لکھے ایڈ کے بٹن پہ کلک کر دیا اگلے ہی دن جب میں فیس بُک پہ لوگن ہواتو مجھے فیس بُک انتطامیہ کی طرف سے ایک میسج موصُول ہواجس میں اُنہوں نے مجھے بتایا کے جس لڑکی کو میں نے کل اپنا سا سمجھ کے ایڈ کیا تھا اُس نے انتہائی سنگدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف مجھے بلاک کر دیا ہے بلکہ فیس بُک کو میرے خلاف شکایت بھی کی ہے اور فیس بُک کی انتطامیہ نے انتحائی پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پندرہ دن کے لیے میرے کسی بھی نئے شخص کو ایڈ کرنے پہ پابندی لگا دی ہے اور ساتھ وارننگ بھی دی کہ اگر ائندہ میں نے ایسی کچھ حرکت کی تو یہ پابندی تاحیات بھی ہو سکتی ہے۔
بقول شاعر (بڑےُ رسوا ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے) یہ سارا مسیج پڑھنے کے بعد کچھ منٹ تو میں صدمے کی سی حالت میں رہا، اُس لڑکی کی سنگدلی تو میری سوچ کسی طرح ایڈجسٹ کر رہی تھی لیکن فیس بُک کا رویہ میری سمجھ سے بلکل بالاتر تھا جب میں حیرانگی اور بیچارگی کی اس کیفیت سے باہر نکلا تو میں نے فیس بُک انتظامیہ کو اس میسج کے ریپلائی کا سوچا، مسیج کی زیادہ تفصیل تو مجھے یاد نہیں البتہ میرا مسیج ایک انتہائی سادہ اور مختصر سے سوال پہ مشتمل تھا سب سے پہلے تو میں نے اُن کو بتایا کہ میں فیس بک کا ایک نیا یوزر ہوں جسکا ریکارڈ یقنن آپ کے پاس موجود ہو گا دوسری بات میں نے یہ کہی کہ روزانہ جب میں اپنا فیس بُک آئی۔ڈی کھولتا ہوں تو درجنوں خوبصورت چہروں کی حامل خواتین کی تصویریں اُس وقت تک میرے سامنے آتی رہتی ہیں جب تک میں لوگ آؤٹ نہ ہو جاؤں اور اُن تصویروں کے سائز سے زیادہ بڑا وہ ایڈ کا بٹن ہوتا ہے جو بار باراُن کو اپنی فرینڈ لسٹ میں شامل کرنے پر اُکسا رہا ہوتا ہے اور اگر میرے جیسا اناڑی غلطی سے اُس بٹن کو دبا دے تو آپ گویا کسی ایسی غلطی کے انتظار میں دھاک لگائے بیٹھے ہوتے ہیں اور فورًا ایکشن میں آ جاتے ہیں یہ تو بلکل ایسا ہی ہے جیسے آپ کے سامنے مختلف قِسم کی مٹھائیاں نہ چاہتے ہوئے بھی بار بار پیش کی جا رہی ہوں اور اگر کوئی بھولے بھٹکے سے دلِ ناداں کے بہکاوئے میں آ کر کوئی ٹکڑا کھانا چاہے تو آپ فورًا اُسے آ لیتے ہیں کہ اُس نے ایسا سوچنے کی جرات بھی کیسے کی!
میرا سوال آپ لوگوں سے صرف اتنا ہے کہ آپ لوگ ایسی دعوت ہی کیوں دیتے ہیں جسکا اختتام آپ لوگوں نے پابندی کے ساتھ کرنا ہوتا ہے؟ معزز قارئین کافی عرصہ میں نے فیس بُک انتظامیہ کے جواب کا انتظار کیالیکن نہ تو کبھی مجھے میری بات کا جواب ملا اور نہ ہی اس کے بعد میں نے کسی انجان ویقتی حتی کے کسی جان پہچان والے کو بھی ایڈ کرنے کی جرات کی البتہ ایک لمبے عرصہ تک مجھے کوئی نہ کوئی کال نیو فیس بُک یوزر کی طرف سے آتی رہیں جس میں عام طورایک نوجوان مجھے یہ بتاتا تھا کہ اُس کا فیس بُک اکاؤنٹ ٹھیک طریقے سے کام نہیں کر رہا اور وہ کسی بھی نئے ممبر کو اپنی فرینڈ لسٹ میں ایڈ کرنے سے قاصرہے اور وہ یہ نہیں سمجھ پا رہا کہ ایسا کیوں ہوا ہے؟ اصل میں ہمارے یہاں جیالے نوجوانوں کی بیشتر تعداد جوڑ توڑ کر کے انگریزی پڑھ تو لیتے ہیں لیکن سمجھنے سے قاصر ہیں تو میں اُن کو یہی بتاتا تھا کہ بھائی کوئی ذیادہ پیچدہ مسئلہ نہیں ہے بس آپ کوکسی انجان کے اپنا سا لگنے کی ابتدائی پندرہ روزہ سزا ملی ہے۔