ایمان ھے، اور ناطقِ قُرآن علی ع ھے
یہ بات محمد ص نے ہمیں خُم پہ کہی ھے
تم ھم کو ڈراتے ہو مجالس میں ھے خطرہ؟
یہ موت کہاں ھے یہ موٌدت کی گلی ھے
اِس سانس پہ حق ھم سے زیادہ ھے علی ع کا
یہ سانس ولایت کے ہی سائے میں پلی ھے
ھم معاف کریں دُشمنِ شبیر ع کو کیسے؟
یہ بات عقیدے کی ھے،فطرت میں رچی ھے
لعنت کا کوئی راستہ روکے بھی تو کیسے؟
یہ دُشمنِ زہرا س کے لیے ہی تو بنی ھے
ہیں زیرِ کساء کون ، خدا کہتا ھے ،دیکھو
یہ بزم ھے،زہرا س کی صدارت میں سجی ھے
مر جائیں گے شبیر ع کا ماتم نہ رُکے گا
یہ رسم تو آغازِ ولایت سے چلی ھے
میں مولا کی ادنیٰ سی مداح خوان ہوں لیکن
اوقات مری چھوٹی ھے اور بات بڑی ھے