نُصیریوں کا خدا ہو تو کوئی بات کروں
یہ طُور پھر سے سجا ہو تو کوئی بات کروں
علی ع علی ع ھے مرا ورد ہر گھڑی لوگو !
مری نماز __ قضاء ہو تو کوئی بات کروں
بہت عجیب سا منظر تھا سامنے تھے علی ع
یہ خواب بھول چکا ہو تو کوئی بات کروں
پڑھوں میں نادِ علی ع ایلیاء ! مدد کے لیے
معناََ تُو پاس کھڑا ہو تو کوئی بات کروں
مرے سکوت پہ حیرت زدہ سا ھے یہ جہاں
علی ع علی ع کی صدا ہو تو کوئی بات کروں
میں خاکِ کرب و بلا میں بکھر بکھر جاؤں
قبول آج دعا ہو تو کوئی بات کروں
میں یاد کرتی ہوں ہر پل غدیر کا منظر
علی ع نے یاد کیا ہو تو کوئی بات کروں
پیام بھیج رہی ہوں ہوا کے ہاتھ مگر
نجف کا اِزن ملا ہو تو کوئی بات کروں
مجھے علی ع کے سوا کچھ نظر نہیں آتا
کوئی علی ع کے سوا ہو تو کوئی بات کروں
لحد میں آئے فرشتے تو کہہ دیا __جاؤ
مجھے علی ع نے کہا ہو تو کوئی بات کروں
بسا لوں دل میں علی ع کے سوا کسی کو مگر
بتول! اِس میں جگہ ہو تو کوئی بات کروں