گرمی عروج پر ہے اور بجلی کے نرخ بھی۔ ایسے میں کوئی صورت ہو کہ دھوپ کی شدت کم کی جاسکے تاکہ ائیر کنڈیشننگ کا خرچ کسی طور قابو میں رہے۔ بہت سے دوستوں نے چھتوں اور دیواروں پر مانع حرارت روغن (ہیٹ پروف کوٹنگ) کے متعلق ان کی افادیت کے متعلق بات کی ہے۔
ہم اس کی سائینس کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور ساتھ ہی دنیا بھر میں اس پر ہوئی تحقیق پر ایک نظر ڈالتے ہیں تاکہ اسے زیادہ سے زیادہ مفید بنایا جاسکے۔
ہیٹ پروف کوٹنگ کا بنیادی فلسفہ یہ ہے کہ چھت یا دیوار پر لگنے کے بعد یہ سورج کی شعاؤں کو زیادہ سے زیادہ منعکس کرے، تاکہ وہ دیوار یا چھت میں جذب ہوکر درجہ حرارت بڑھانے کا باعث نہ بنیں۔
مختلف اشیاء کی حرارت یعنی بالائے بنفشی شعاؤں(ultraviolet rays) اور روشنی کی شعاؤں کو منعکس کرنے کی صلاحیت جس خوبی پر منحصر ہے اس کا پیمانہ ریفریکٹیو انڈکس (Refractive index) کہلاتا ہے۔ عمومی قائدہ یہ ہے کہ جس شے کا ریفریکٹیو انڈکس زیادہ ہوگا وہ شعاؤں کو زیادہ بہتر طور پر منعکس کرسکے گی۔
روغنوں میں عام طور پر استعمال کی جانے والی اشیاء میں ٹائٹینیم ڈائی آکسائیڈ کا ریفریکٹیو انڈکس سب سے زیادہ یعنی 2.7 کے آس پاس ہوتا ہے۔ اسی لیے روشنی اور حرارت کی شعاؤں کو سب سے زیادہ منعکس کرنے کی صلاحیت اسی میں ہے۔ ٹائٹینیم ڈائی آکسائیڈ کی بھی دو اقسام دستیاب ہوتی ہے۔ ان میں روٹائل rutile کا ریفریکٹیو انڈیکس دوسری قسم اناٹیز anatase سے قدرے زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے اس کام کے لیے روٹائل بہتر ہے۔ لیکن ٹائٹینیم ڈائی آکسائیڈ بہت مہنگا ہوتا ہے۔
(آج کل پاکستان میں اس کی قیمت ایک ہزار روپے فی کلو کے قریب ہے۔) اس لیے عام سستی کوٹنگز میں یہ بالکل بھی استعمال نہیں ہوتا۔ یا پھر اس کی مقدار کم سے کم رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
دوسری اشیاء جو عام طور پر روغنوں میں استعمال ہوتی ہیں ان میں برائٹی یعنی کیلشیم کاربونیٹ اور ٹالک شامل ہیں۔ ان دونوں کا ریفریکٹیو انڈکس 1.6 کی رینج میں ہوتا ہے۔ اس لیے یہ ٹاٹینیم ڈائی آکسائیڈ سے کہیں کم روشنی اور حرارت کی شعاؤں کو منعکس کرتے ہیں، مگر اس کمی کے باوجود ان کی افادیت اتنی ہوتی ہے کہ کوٹنگ والے کمرے کا درجہ حرارت بنا کوٹنگ والے کمرے سے قریب دس درجہ تک کم ہوسکتا ہے، جبکہ ٹاٹینیم آکسائیڈ والی کوٹنگ سے درجہ حرارت کا فرق سترہ ڈگری تک ہوسکتا ہے۔
ٹاٹینیم ڈائی آکسائیڈ، کیلشیم کاربونیٹ اور ٹالک کے علاوہ بھی مختلف اشیاء ڈال کر کوٹنگ کی افادیت کی سٹڈی کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں شیشے کے چھوٹے چھوٹے گول ذرات جنہیں گلاس مائیکرو سفئیرز(glass micro spheres) کہا جاتا ہے اور شیشے کا پاؤڈر سب سے زیادہ مفید پائے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ گلاس مائیکرو سفئیرز کا استعمال سڑکوں پر کیے جانے والے زیبرا کراسنگ اور دوسرے رنگوں اور رات کو روشنی سے جگمگانے ولاے رنگوں میں کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ با آسانی دستیاب ہوتے ہیں۔ جبکہ گلاس پاؤڈر وہی ہے جو پتنگیں اڑانے والی ڈور پر لگایا جاتا ہے۔
ایک تحقیقاتی مقالہ کے مطابق ایسی کوٹنگ جس میں اٹھائیس فیصد ٹاٹینیم آکسائیڈ روٹائل، ایک فیصد گلاس مائیکرو سفئیرز، تیس فیصد ایکریلک ریزن (50%والا) اور بقیہ کیلشیم کاربونیٹ موجود ہوں تو اس کوٹنگ سے کور کیا ہوا کمرہ کا درجہ حرارت باہر کے درجہ حرارت سے سترہ ڈگری تک کم ہو سکتا ہے۔
اسی طرح ایک اور مقالے کے مطابق اگر پینتیس فیصد ایکریلک ریزن، دس فیصد شیشے کا پاؤڈر اور بقیہ کیلشیم کاربونیٹ سے کوٹنگ بنا کر لگائی جائے تو اس سے کمرہ کا درجہ حرارت باہر کے درجہ حرارت سے بارہ درجہ تک کم ہوسکتا ہے۔
تو کوٹنگ بنانے کے لیے آپ کو جن اشیاء کی ضرورت پڑے گی وہ یہ ہیں۔
ایکریلک ریزن، برائٹی، ٹاٹینیم ڈائی آکسائیڈ، شیشے کا پاؤڈر یا گلاس مائکرو سفئیرز۔
کسی قابل بھروسہ دکاندار سے پچاس فیصد والا ایکریلک ریزن لے لیں۔ تین کلو ریزن میں پانچ کلو پانی ملا کر لسی کی شکل کا محلول تیار کرلیں۔ ڈھائی کلو ٹاٹینیم ڈائی آکسائیڈ، اور ساڑھے پانچ کلو کیلشیم کاربونیٹ یعنی برائٹی اور ایک سو گرام گلاس مائیکرو سفئیرز کو اچھی طرح مکس کرکے اس لسی نما محلول میں ملالیں۔ روغن تیار یہ دو سو مربع فٹ کے لیے کافی رہیگا۔ اگر گلاس سفئیرز دستیاب نہ ہوں تو بھی باقی اشیاء کے ساتھ بہت زبردست نتیجہ برآمد ہوگا۔
دوسرا سستا حل یہ ہے۔ تین کلو ریزن، چھ کلو برائٹی اور ایک کلو شیشے کا پاؤڈر۔ شیشے کا پاؤڈر کسی بھی ٹوٹے ہوئے شیشے یا مشروبات کی بوتلوں کو پیس کر بنایا جاسکتا ہے۔ ان سب کو ملا کر بھی دو سو مربع فٹ پر کوٹنگ کی جاسکتی ہے۔
تیسرا اور آخری آسان ترین اور سستا ترین طریقہ تین کلو ریزن کا پانچ کلو پانی میں محلول اور سات سے آٹھ کلو برائٹی۔ دوسو مربع فٹ کیلئے۔ اس کوٹنگ سے سات سے دس درجہ تک کمی ہوجائے گی۔ خیال رہے کہ ایکریلک کا محلول صرف اس وقت بنائیں جب آپ نے اس کو استعمال کرنا ہو اور اسی وقت ہی برائٹی اور دیگر اشیاء ڈالیں۔
تجارتی بنیادوں پر بیچنے کے بنی بنائی کوٹنگ بھی بنائی جاسکتی ہے اس میں تھکنرز، ویٹنگ ایجنٹ اور کرم کش ادویات کا اضافہ کرنا ہوگا۔ اپنے رہائش کے کمرے میں جہاں اے سی چلتا ہے اس کی چھت اور دھوپ کی طرف والی دیواروں پر ایسی کوٹنگ کرالیں بجلی کا بل پچیس سے پینتیس فیصد تک کم ہوجائے گا۔
نوٹ: مندرجہ بالا تمام اشیاء کسی نہ کسی درجہ پر انسانی صحت کے مضر ہوسکتی ہیں لہذا ان کو استعمال کرنے کے مناسب حفاظتی بندوبست لازمی کیجئے۔