پلاسٹر آف پیرس سے تو اب سبھی واقف ہوں گے۔ گھروں میں چھتوں اور دیواروں پر دیدہ زیب پھول بوٹے بنانے کے لیے، عارضی تعمیرات اور پانی کی وقتی لیکیج روکنے کے لیے اس کا استعمال بہت عام اور بہت زیادہ ہے۔ پلاسٹر آف پیرس جپسم سے بنتا ہے جو زمین سے نکلتا ہے۔ پاکستان میں مختلف معیار کے جپسم کے بےشمار ذخائر موجود ہیں۔
جپسم بنیادی طور پر کیلشیم سلفیٹ ہوتا ہے۔ مگر اس کے ہر ایک مالیکیول کے ساتھ دو مالیکیول پانی کے منسلک ہوتے ہیں۔ اسے CaSO4۔ 2H2O لکھتے ہیں۔ جب اسے ایک سو ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت پر کچھ وقت کیلئے گرم کیا جاتا ہے تو ان دو مالیکیول میں سے ڈیڑھ مالیکیول بھاپ بن کر اڑ جاتے ہیں۔۔ اور نتیجتاً بننے والے آدھے مالیکیول والے کیلشیم سلفیٹ کو ہیمی ہائڈریٹ۔ (hemi hydrate) کیلشیم سلفیٹ کہتے ہیں۔ جسے۔ CaSO4 1/2H2O لکھتے ہیں۔ یہی ہیمی ہائیڈریٹ کیلشیم سلفیٹ اصل میں پلاسٹر آف پیرس کہلاتا ہے۔
پلاسٹر آف پیرس بنانے کے لیے پہلے پہل بڑی بڑی تندور نما بھٹیاں استعمال ہوتی تھیں، جنہیں لو شافٹ فرنس (low shaft furnace) کہا جاتا ہے۔ مگر آجکل اس کیلئے روٹری کلن (Rotary kiln) یعنی گھومنے والی بھٹیاں استعمال ہوتی ہے۔ یہ گھومنے والی بھٹی بالکل لوہے کے گول ڈرم کی صورت ہوتی ہے جس میں جپسم ڈال کر اس کا دروازہ بنرکردیا جاتا ہے اور اس کے نیچے لکڑیاں جلا کر ڈرم میں موجود جپسم کو پلاسٹر آف پیرس میں تبدیل کیا جاتا ہے۔
مگر اس طریقے سے جو پلاسٹر آف پیرس حاصل ہوتا ہے اس میں باریک باریک بہت سےمسام ہوتے ہیں۔ اس طرح سےحاصل کیا گیا پلاسٹر آف پیرس۔ (beta hemihydrate) بیٹا ہیمی ہائڈریٹ کہلاتا ہے۔ اس بیٹا ہیمی ہائڈریٹ کو گھولنے کیلئے فی کلو گرام کم از کم 600 گرام پانی درکار ہوتا ہے۔ نیز اس سے سیٹ ہونے بعد حاصل ہونے والی اشیاء بہت زیادہ مضبوط نہیں ہوتیں۔ اس پلاسٹر آف پیرس کی قیمت فروخت صرف دس روپے فی کلو گرام ہے۔
اب اسی جپسم کو تھوڑا سا فرق طریقے سے ایک عمل انگیز۔ (catalyst)۔ کی موجودگی میں گرم جائے تو یہ ایلفا ہیمی ہائڈریٹ میں تبدیل ہوتا ہے۔ ایلفا ہیمی ہائڈریٹ پلاسٹر آف پیرس بنانے کے لیے ایک طرح کا بڑا سا پریشر ککر استعمال ہوتا ہے جس میں 25 psig تک بھاپ کے دباؤ کے تحت اسے گرم کیا جاتا ہے۔ اس بھاپ کے دباؤ کے باعث اس میں باریک مسام بھی نہیں بنتےاور اس کے زرات بھی نسبتاً موٹے اور بہتر شکل کے ہوتے ہیں۔
ایلفا ہیمی ہائڈریٹ کم پانی یعنی فی کلو گرام 400 گرام سے محلول میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ اس سےبننے والی اشیاء بیٹا ہیمی ہائڈریٹ کی نسبت بہت زیادہ مضبوط ہوتی ہیں۔ اس ایلفا ہیمی ہائڈریٹ کا سب سے زیادہ استعمال ڈینٹل اور طب کے شعبے میں ہے۔ اس کے علاوہ مہنگے ڈیکوریشن کے گملے اور مجسمے وغیرہ بھی اسی ایلفا ہیمی ہائڈریٹ پلاسٹر آف پیرس سے بنے ہوتے ہیں۔
اور۔۔ بدقسمتی سے پاکستان کی ضرورت کا سارا ایلفا ہیمی ہائڈریٹ پلاسٹر آف پیرس درآمد کیا جاتا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہےکہ دس روپے فی کلو گرام بکنے والے عام پلاسٹر کی نسبت اس کی بنانے کا خرچ دو تین روپے سے زائد نہیں ہوگا یعنی اگر اس کی لاگت سات روپے آتی ہے تو اس کی دس روپے آئے گی۔ مگر اس کی قیمت فروخت تھوک میں ستر روپے فی کلو گرام سے بھی زیادہ ہے۔
تمام ڈینٹل ڈاکٹر دانتوں کے ماڈل بنانے کے لیے یہی استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ سخت پٹیوں میں بھی یہی پلاسٹر استعمال ہوتا ہے۔ ان طبی استعمالات کے علاوہ بہت سے عمارات استعمال بھی ہیں۔ جو لوگ اس صنعت سے وابستہ ہیں یا تھوڑا بہت علم رکھتے ہیں محض چند لاکھ روپے میں ایک بہترین نفع بخش، کبھی ختم نہ ہونے والا کاروبار شروع کر سکتے ہیں۔