قیام پاکستان سے قبل ایک عالم دین بزرگ انتہائی خوبصورت انداز بیان کی وجہ سے بہت شہرت رکھتے تھے۔ جب کہیں ان کا بیان ہوتا لوگ دور دور سے سننے کی خاطر آتے اور فیض یاب ہوتے۔
ایک بار کسی جگہ ان کا بیان تھا، ہزاروں کا مجمع تھا۔ گھنٹہ بھر خوبصورت گفتگو فرمائی۔ وعظ ختم ہوا تو قریب ہی ایک جگہ میزبانوں نے کھانے کا انتظام کررکھا تھا وہاں تشریف لے گئے۔ ابھی بیٹھے ہی تھے کہ ایک شخص گھوڑے پر سوار آیا اور آتے ہی کہنے لگا حضرت میں بہت دور سے آیا ہوں مگر تمام کوشش کے باوجود دیر ہوگئی۔ آپ کے نصائح سے محروم رہ گیا۔
آپ نے اسے قریب بٹھایا اور گھنٹہ بھر کا وہی بیان جو سارے مجمع کو کیا اس اکیلے شخص کو بھی سنادیا۔ وہ شخص بہت حیران ہوا۔ پوچھا حضرت آپ تو بہت مصروف آدمی ہیں مجھ ناچیز پر اتنی عنایت کیوں۔ حضرت نے انتہائی خوبصورت جواب دیا۔ جو کسی بھی داعی یا مبلغ کے لیے مشعل راہ ہے۔
آسمان کی طرف انگشت شہادت کرتے ہوئے فرمایا۔۔ "پہلے بھی میں اس ایک کو راضی کررہا تھا اب بھی اس ایک کو ہی خوش کرنے کی کوشش کی"
تو صاحبو اس سے فرق نہیں پڑتا کہ فالورز ہزار ہیں یا لاکھ اگر سمت درست ہے تو خیر کی خوشبو پھیلتی رہے گی،۔ سلامت رہیں۔ اور اپنے حصے کا دیا جلاتے رہیں۔