آج میں نوشہرہ سے کاروبار کے سلسلے میں لاہور آئے ایک پٹھان سے دورانِ گفتگو صوبہ پختونخوا میں پی ٹی آئی کی پرفارمنس بارے پوچھ بیٹھا۔ اس نے تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی بیحد تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ جتنا اچھا کام پختونخوا کی موجودہ حکومت نے کیا ہے اب سے پہلے کسی نے نہیں کیا تھا۔
بات روایتی پاور پولیٹکس اور کرپٹ 'سٹیٹس کو' عناصرکی جانب مڑی تو اُس نے بتایا کہ اس سے فرق نہیں پڑتا کیونکہ پرویز خٹک بھی پہلے بہت بڑا چور ہُوا کرتا تھا، کرپشن کیا کرتا تھا، اپنے رشتہ داروں اور ووٹرز کو سرکاری نوکریوں پر لگواتا تھا، مگر پی ٹی آئی میں آنے کے بعد وہ ناصرف سُدھر گیا بلکہ اُس نے صوبے کا سسٹم بھی ایک دم ٹھیک کر دیا ہے۔ پولیس اب اتنی اچھی اور پختونخوا کے لوگ اسقدر سمجھدار ہو گئے ہیں کہ اب وہاں کوئی قانون توڑتا ہی نہیں۔
میں ابھی خوشگوار حیرت میں گم تھا کہ اُس سٹریٹ فارورڈ پٹھان نے اعتراف کیا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ فوج سیاستدانوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوشیار ہوتی ہے۔ وہ سیاستدانوں کی کرپشن پر نظر رکھتی ہے۔ پی ٹی آئی کو بھی ایجنسیاں سپورٹ کر رہی ہیں۔ اسی لئے وہ خود بھی پی ٹی آئی کو سپورٹ کر رہا ہے اور ملک میں اگلی حکومت بھی پی ٹی آئی کی ہی بننے والی ہے۔
میں ان ہوشربا انکشافات پر تقریبا بیہوش ہونے کے قریب تھا جب اس نے یہ بتا کر آخری ایٹم بم پھوڑا کہ پشاور میں بننے والی میٹرو لاہور کی میٹرو سے کئی گنا سستی ہے، نیز پختونخوا میں پی ٹی آئی نے تین سو ڈیم بنا دیے ہیں اور اسی وجہ سے اب سوات میں لوڈشیڈنگ بھی نہیں ہو رہی۔