وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف صاحبہ کی جانب سے 67 سال بعد شالامار باغ میں تاریخی میلہ چراغاں کی بحالی کا اقدام ایک ایسا ثقافتی اور روحانی سنگِ میل ہے جو نہ صرف صوفی ورثے کی پاسبانی کرتا ہے بلکہ پنجاب کی تہذیبی روح کو بھی دوبارہ زندہ کرنے کا سبب بنے گا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قیادت میں یہ فیصلہ ایک وژنری سوچ کی علامت ہے جو ماضی کے سنہرے اور روحانی پہلوؤں کو حال سے جوڑنے کی سعی ہے۔
میلہ چراغاں دراصل پنجابی صوفی شاعر حضرت شاہ حسین المعروف "مادھو لال حسین" کے عرس کے طور پر ہر سال لاہور میں منعقد ہوتا رہا ہے۔ ان کا مزار شالامار باغ کے قریب واقع ہے اور یہ میلہ صدیوں سے عوامی، روحانی اور تہذیبی رنگوں کا حسین امتزاج بن کر لاہور کی پہچان رہا ہے۔ اس میلے کا بنیادی مقصد صوفیانہ تعلیمات، باہمی رواداری، روحانی ہم آہنگی اور انسانی محبت کے پیغام کو فروغ دینا تھا۔
مگر بدقسمتی سے گزشتہ 67 سال سے شالامار باغ جیسے تاریخی مقام کو ان تقریبات سے محروم کر دیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں نہ صرف ثقافتی تسلسل ٹوٹا بلکہ صوفی ورثے سے جُڑاؤ کا جذبہ بھی کمزور پڑا۔
مریم نواز کی خصوصی ہدایت پر 2025 میں والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کے زیر انتظام منعقد ہونے والا یہ چار روزہ میلہ (11 تا 14 اپریل) اس تعطل کو ختم کرنے کا سبب بنے گا۔
تقریبات میں دن کے وقت علمی نشستیں، علما و مؤرخین کے لیکچرز، پنجابی مشاعرے اور شاہ حسین کی کافیوں پر پینل ڈسکشن شامل ہیں، جبکہ شام کے وقت صوفیانہ قوالیاں، ہیر گوئی، روایتی کھانوں اور دستکاری کے سٹالز اور روحانی چراغاں کا منظر شہریوں کو ایک مکمل روحانی اور ثقافتی تجربہ فراہم کرے گا۔
اس اقدام کے ذریعے حکومت پنجاب نہ صرف ماضی کے جھروکوں کو حال سے جوڑ رہی ہے بلکہ نوجوان نسل کو اپنے صوفی ورثے سے روشناس کروا رہی ہے۔ شاہ حسین جیسے عظیم صوفی شعرا کی تعلیمات کو نئی نسل تک منتقل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، جو اس میلے کے ذریعے ممکن بنایا جا رہا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل والڈ سٹی لاہور اتھارٹی کامران لاشاری کے مطابق: "میلہ چراغاں لاہور کی تہذیبی شناخت کی علامت ہے اور اس کی بحالی ہمارے ورثے کو محفوظ رکھنے کے عزم کی عکاسی کرتی ہے"۔
یہ میلہ نہ صرف روحانی تسکین کا ذریعہ بنے گا بلکہ روایتی فنون، تخلیقی صلاحیتوں اور مقامی معیشت کے فروغ کا بھی ایک ذریعہ بنے گا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے تحت سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جا رہے ہیں تاکہ شرکاء کو محفوظ، پُرامن اور آرام دہ ماحول میسر آ سکے۔ خواتین، بچوں، بزرگوں اور معذور افراد کے لیے علیحدہ سہولیات اور رہنمائی مراکز کا قیام بھی اس کی منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔
یہ اقدام صرف ایک میلے کی بحالی ہی نہیں بلکہ لاہور کی روح کی بازیافت بھی ہے۔ یہ ایک ایسا قدم ہے جو پنجاب کو اس کی تہذیبی شناخت سے دوبارہ جوڑے گا اور محبت، امن، انسان دوستی اور صوفی اقدار کو فروغ دینے کا سبب بنے گا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب اپنے ثقافتی ورثے کی قدر کریں اس میں شرکت کریں اور آنے والی نسلوں کے لیے اس روایت کو زندہ رکھیں۔ میلہ چراغاں صرف ایک تہوار ہی نہیں بلکہ یہ روحانی اور ثقافتی روشنی کا ایک استعارہ بھی ہے جو لاہور کی گلیوں میں صدیوں سے چراغ کی مانند جلتا رہا ہے۔