1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. مرزا یاسین بیگ/
  4. امی جان کی برسی

امی جان کی برسی

کل امی جان کی برسی تھی اور میں زیادہ دیر تک سوتا رہا۔ صرف یہ سوچ کر کہ شاید زیادہ دیر سوتے رہنے سے امی کہیں کسی وقت خواب میں چلی آ ئیں۔ کوئی مرجائے تو اگلے دن سے اس کی نئی زندگی شروع ہوتی ہے۔ سب اسے یاد کرنے لگتے ہیں۔ قدر اور محبت غائب ہوجانے، دور چلے جانے سے پیدا ہوتی ہے۔

امی برسہا برس سے میرے لئے سماعتوں کا خزانہ ہیں۔ پتہ نہیں کیوں وہ مجھے تصویری شکل میں کبھی نظر نہیں آئیں۔ ہمیشہ ان کی باتیں اور آوازیں میرے ساتھ رہتی ہیں۔ ان کی آواز ہی ان کی کمی پوری کر دیتی ہے۔ پہلے نئی باتیں بھی سن لیا کرتا تھا۔ اب پرانی باتوں کی تکرار ہی سرمایہ ہے۔

دو تین دن پہلے میں نہانے کے بعد کان میں حسب معمول ear bud کر رہا تھا تو اچانک امی یاد اگئیں۔ میں بچپن میں کان کھجانے کیلئے ان سے ان کے hair clips مانگا کرتا تھا۔ وہ شکایت کرتی تھیں کہ تم واپس نہیں کرتے۔ امی کو بالوں میں بہت سارے سادے کلپس لگانے کی عادت تھی۔ میں ان سے کہتا تھا "امی! آپ نے جوؤں کیلئے "رکاوٹ دوڑ" کا معقول انتظام کر رکھا ہے۔ آپ کے سر کی سیر میں ادھر ادھر جمپ لگاتے لگاتے ان کے پیر دکھ جاتے ہوں گے"۔

امی گھر میں میری باتوں پر ہنسنے والی پہلی اور آخری فرد تھیں۔ میں جو فلم دیکھ کر آتا تو اس کی پوری کہانی سین بائی سین جب تک ان کو سنا نہ دوں مجھے چین نہیں آتا تھا۔ وہ بھی بہت اچھی storyteller تھیں۔ ایک عام سے واقعے کو پوری چاشنی کے ساتھ سنانے کی غیر معمولی صلاحیت تھی ان میں۔

رفتہ رفتہ میں دنیا کے کام دھندوں، اپنے کیریئر، کینیڈا کی ہجرت میں ایسا پھنسا کہ میری آدھی سہیلی بس تھوڑی سی میرے ساتھ رہ گئی۔ ان کے انتقال سے چند ماہ پہلے میں نے اپنے آپ کے ساتھ پروگرام بنایا تھا کہ اس بار پاکستان جاؤں گا تو امی سے ان کے بچپن سے لےکر، شادی بیاہ اور باقی زندگی کے تفصیلی حالات سنوں گا مگر۔۔ زندگی بھر ہزاروں لوگوں کے انٹرویوز لینے والا ان کا بیٹا ان کا تفصیلی انٹرویو نہ لے سکا۔

جب مجھ پر پہلی بار سیکولر انسان کے معنی افشا ہوئے تھے اس وقت مجھے پہلا خیال امی کا آ یا۔ ہماری عورتیں عجیب و غریب قسم کی مذہبی ہوتی ہیں۔ بچوں کو اتنا مذہب گھول کر پلاتی ہیں کہ ان کا کونڈا کر دیتی ہیں۔ میری ماں نے میرے دکھ کے بہت سے کانٹے چنے تھے۔ میں جب پہلی بار ہارا تھا تب وہ میری ماں ہی تھی جو راتوں کو میرے سر میں تیل کی مالش کرتی تھی اور اپنے میٹھے جملوں سے مجھے زندگی میں واپس لوٹنے کی تلقین کرتی تھی۔

کوئی سمجھے یا نہ سمجھے مگر میری ماں ہر وقت میرے ساتھ رہی اور اب تک ہے۔ میرے کان میں اس کی آوازیں مجھے یقین دلاتی ہیں کہ میری ماں زندہ ہے! کوئی ایسا وی آئی پی پاس مل سکتا ہے کہ میں اپنی ماں سے ایک ملاقات کر آؤں!