آرٹیفیشل انٹیلیجنس AI (مصنوعی ذہانت) کے کمالات کا آغاز ہوچکا ہے۔ پاکستان کے ٹی وی چینلز نے بھی اصلی والی خواتین اینکر پرسنز کی جگہ اب اے آئی اینکر پرسنز اپنے پروگراموں میں شامل کرنا شروع کردی ہیں۔ اسی طرح پروڈکٹس ماڈلز بھی اے آئی کے زچہ خانے میں براہ راست جوان جہاں پیدا ہورہی ہیں۔
اب وہ دوست جو ٹی وی شوز کی خوبصورت میزبانوں کو دیکھ کر مرمٹ جایا کرتے تھے اپنے جذبات سرد خانوں میں پھینک دیں۔ اصلی ذہانت سے جعلی ذہانت پیدا کرنے کی انسانی خواہش درحقیقت ایک نیا سیلابِ بلا ہے جو نجانے دنیا کو کتنی نئی بلاؤں سے بھردےگا۔
میں بچپن میں مصوری کا شوق رکھتا تھا۔ میرے مرحوم والد مجھے صرف بےجان اشیاء کی تصاویر بنانے کی اجازت دیتے تھے۔ ایک بار میں نے ایک لڑکی کی تصویر بنائی جو ان کے ہاتھ لگ گئی۔ والد نے تنبیہہ کرتے ہوئے کہا "قیامت کے دن خدا اگر تمھیں اس تصویر میں جان ڈالنے کا کہےگا تو کیا تم اس میں جان ڈال پاؤگے؟ یہ خدائی کام ہیں اس میں مداخلت نہیں ہونی چاہئیے"۔
سائنس کئی ایسے کام اب اپنے ہاتھوں میں لے چکی ہے جو چند سو سال پہلے خدائی کام کہلاتے تھے مگر وہ اب تک زندگی، موت اور موسم کو کنٹرول نہیں کرسکی۔ مصنوعی ذہانت سے انسانوں کی خدمت کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ چند شعبوں خصوصاً طب کی دنیا میں حیران کن پیش رفت ہوئ ہے مگر کیا مصنوعی روبوٹ نما انسان بناکر اسے ٹی وی میزبان بنانا کار نیک میں شمار ہوگا؟
ہاں اگر انڈین کامیڈین کپل شرما اپنے زنانہ کرداروں کو AI کی شکل میں پیش کرنا شروع کردے تو اس کے پروگرام کی رونق بڑھ جانے کے چانسز ہیں۔
اے آئی ہمیں مرنے کے بعد بھی زندہ رکھ سکتا ہے۔ ممکن ہے چارلی چیپلن کی نئی فلمیں آنی شروع ہوجائیں۔ ہم لہری، رنگیلا، منور ظریف اور عمر شریف کو دوبارہ ٹی وی اور فلموں میں دیکھنا شروع کردیں۔ زیبا، دیبا اور روحی بانو دوبارہ جیتی جاگتی نظر آئیں۔ قائد اعظم اور علامہ اقبال چہل قدمی کرتے اسلام آباد میں نظر آئیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان سب مرحومین کی روحیں نہیں تڑپیں گی؟ کیا انھیں دنیا میں دوبارہ لانے پر رقم کی ادائیگی بھی کی جائےگی؟ اس طرح تو اب مُردوں کے جملہ حقوق بھی محفوظ کرانے کی ضرورت پڑجائےگی۔ انسان کا سیکنڈ ایڈیشن ایک نیا ہوّا کھڑا کردےگا۔
ہمارے آج کے سیاست دان اگر مرنے کے بعد دوبارہ تشریف لانے لگے تو خاندانی داداگیری اور کرپشن کو ہمیشہ کیلئے دوام مل جائے گا۔ وصیت اور نکاح میں اے آئی کی شق کا اضافہ ہوجائےگا۔ ایک بندہ اصلی مادھوری سے شادی کرےگا باقی کئی مادھوری اے آئی سے۔ ایک نور جہاں اور لتا انڈیا میں ہوں گی، بقیہ دو نور و لتا پاکستان اور بنگلہ دیش میں۔ تنازعات کا نیا بازار گرم ہوجائےگا۔ یہی وجہ ہے کہ کلوننگ کے بعد اب اے آئی کی بھی مخالفت شروع ہوچکی ہے۔
پتہ نہیں انسان اپنے لئیے گڑھا کھود رہا ہے یا نیا باغ لگارہا ہے۔ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ اس کاوش پر باغ باغ ہواجائے یا منہ چھپا کر رونا شروع کردیں۔ یہ نئی مصیبت کو گلے لگانے کے مترادف ہوگا یا بینڈ باجا بجانے کے لائق۔ عقل پریشان اور دیدے و دیدی حیران ہے۔