سوچتے کیا ہو تم ایسا نہیں ہونے دیتا
عشق حیدر کبھی رسوا نہیں ہونے دیتا
میری شہ رگ میں لہو بن کے سفر کرتا ہے
میری تنہائی کو صحرا نہیں ہونے دیتا
ہر قدم سینہ سپر رہتی ہے نصرت اُس کی
مشکلوں میں کبھی تنہا نہیں ہونے دیتا
کچھ خبر ہے تجھے دنیا یہ سخی ایسا ہے
میری غربت کا تماشہ نہیں ہونے دیتا
زندگی اس کی تو فاقوں میں گزرتی ہے مگر
میرے گھر میں کبھی فاقہ نہیں ہونے دیتا
عشق حیدر مجھے مرنے نہیں دیتا شاہدؔ
مر بھی جاؤں تو یہ مردہ نہیں ہونے دیتا