آج پھر رو برو کرو گے تم
مجھ سے کیا گفتگو کرو گے تم
مجھ سے لوگے مرے لہو کے قصاص!
پھر مجھے سرخرو کرو گے تم
زخم پر زخم کھائے جاتے ہو
اور رفو پر رفو کرو گے تم
تم صف دوستاں میں ہو شامل!
پھر بھی کارِ عدد کرو گے تم
حیف ہو میری بد مزاجی پر
آپ اپنا لہو کرو گے تم
خود گنوا دو گے ایک دن مجھ کو
پھر مری جستجو کرو گے تم
ہم بھی مقتل میں سر کٹائیں گے
اپنے خوں سے وضو کرو گے تم
اے مری جان! عیب ہے یہ بھی
ہم کو تم، تُو کو تم کرو گے تم
میں تو شاہد بھی ہوں کمال بھی ہوں
میرے حق میں غلو کرو گے تم