روز اک طرز پہ ایجاد کئے جائیں گے
پھرترےنام سے ہم یاد کئےجائیں گے
بال و پر دیکھ رہیں جو بڑی حسرت سے
وہ پرندے بھی تو آزاد کئے جائیں گے
ہم مہاجر نہیں جنت سے نکالے ہوئے ہیں
دیکھنا پھر وہیں آباد کئے جائیں گے
اپنی کثرت میں بہتر ہیں جو مقتل میں ابھی
ہم اسی فوج کی تعداد کئے جائیں گے
صرف اشکوں پہ قناعت نہیں کرنے والے
نام لے کر ترا فریاد کئے جائیں گے
تیری ہر بات میں وہ دل جو پگھل جاتے ہیں
وقت کی ضرب سے فولاد کئے جائیں گے
ہمہ تن گوش تو ہونے دو ابھی اس کو کمال
صورت زخم ہم ارشاد کئے جائیں گے