ہستئی جاں کا نام رہنے دے
ہم سے اتنا کلام رہنے دے
دستکیں دے رہا ہے دل پہ کوئی
کس کا آیا پیام رہنے دے
خواب میں آج اس کو دیکھا ہے
آج دن بھر کے کام رہنے دے
خوب ہے چاند کی نوازش بھی
حسن بالائے بام رہنے دے
سوچ تجھ پر ہی مرتکز ٹھہری
کام یہ صبح شام رہنے دے
خامشی کی صدا تمھاری تھی
کس نے بھیجا سلام رہنے دے
کس قدر خوب ہے فریبِ نظر
پیاس کے پاس جام رہنے دے