کیوں اُٹھی ہے قصیدے کی صدا تیرے بعد
رُک گیا چَرخ کُہن، بادِ صبا تیرے بعد
اپنا سر اپنے ہی ہاتھوں پہ لئے پھرتے ہیں
سربکف کون جیئے جانِ وفا تیرے بعد
لُٹ گیا میرا جنوں، لُٹ گیا ہے میرا قرار
رہ گیا میرا سُخن، حرفِ دعا تیرے بعد
تیری یادیں مجھے بیمار نہیں ہونے دیتیں
تیری ہر یاد ہے پیغامِ شفا تیرے بعد
سر بُریدہ ہی سہی، دل گرفتہ ہی سہی
یہ زمانے کے ہیں سب رنگِ عطا تیرے بعد
آج کا دن بھی ہے ظلمتِ شب کی مانند
کون پھیلائے گا ہر سمت ضیاء تیرے بعد