خطرے بہت ہیں منزل شام و پگاہ میں
تنہا چلے تو کون سنبھالے گا راہ میں
دیکھی ہے جب سے اس رخ پر نور کی جھلک
جچتی نہیں ہے ایک بھی صورت نگاہ میں
رکھا ہے ہم نے کوئے محبت میں جب قدم
کانٹے بچھادئیے ہیں رفیقوں نے راہ میں
کم کیجئے گا ایسے بزرگوں کا اعتبار
جو آج بتکدے میں ہیں کل خانقاہ میں
جاتے ہی جاتے جائیں گی یہ نا مرادیاں
آتے ہی آتے آئے گی تاثیر آہ میں
اپنا ہی تھا قصور کہ جھکتے رہے ادھر
ورنہ کوئی ثواب نہیں تھا گناہ میں
اخلاق کیوں ہو ایسے عزیزوں کا ہم نوا
آتا ہے جن کو لطف فقط واہ واہ میں