عراقی قوم بہت مہمان نواز ہے، جو لوگ عراق گئے ہیں وہ اچھی طرح جانتے ہوں گے کہ عراقی لوگ مہمانوں کو کس طرح عزت و احترام دیتے ہیں، جس کی جتنی حیثیت ہے وہ مہمان کی اس طرح خدمت کرتا ہے، عراقیوں کی مہمان نوازی دیکھنی ہوتو چہلم امام حسینؑ بہترین موقع ہے، ان کا بس چلے تو وہ دنیا جہان کی نعمتیں اکھٹی کرکے زائرین کے قدموں میں لا کے رکھ دیں۔
ہر قسم کے کھانے، فروٹ، کئی قسم کے شربت تو ایسے بانٹتے ہیں کہ زائرین حیران و پریشان ہوجاتے ہیں، کھانے پینے کے علاوہ فری وائی فائی جگہ جگہ دستیاب ہوتی ہے، جو کچھ نہیں دے سکتے وہ زائرین کے پاوں دھلوا کر پاوں دباتے ہیں، جو یہ نہیں کرسکتے وہ ہاتھ میں پنکھا لے کر ہوا دیتے نظر آتے ہیں اگر کوئی اس قابل بھی نہیں اور وہ ہاتھ پاوں سے معذور ہے تو وہ زمین پہ بیٹھ کر اپنے سامنے ٹشو پیپر کے ڈبے رکھ دیتا ہے کہ زائرین ٹشو لے کر اپنا پسینہ صاف کرلیں۔
اگر عراقیوں کو معلوم پڑ جائے کہ زائر کا تعلق اہل سنت مکتب فکر سے ہے تو دونوں ہاتھ اپنے سر پہ رکھ کر اہل سنت بھائی کی تعظیم بجا لاتے ہیں، میرے ساتھ جتنے بھی اہل سنت زائرین جاچکے ہیں وہ اس بات کے گواہ ہیں کہ عراقیوں نے کس طرح اہل سنت بھائیوں کو محبت اور احترام سے نوازا ہے۔
ایک دوست بتا رہا تھا کہ اس بار چہلم امام حسینؑ پہ ان کی بس کا ڈیزل ختم ہوگیا، رش کی وجہ سے ڈیزل مل نہیں رہا تھا، ایک راہ گیر عراقی نے پوچھا کہ آپ کیوں کھڑے ہیں تو اسے بتایا گیا کہ ڈیزل نہیں مل رہا تو اس نے کہا یہیں رُکو، وہ گیا تھوڑی دیر بعد دو سو لیٹر ڈیزل لے آیا، ہم نے پیسے دینے چاہے تو اس نے کہا "یہ حسینؑ کے نام پہ تحفہ" ہے۔ ایسی کئی لاتعداد مثالیں موجود ہیں۔
کل ایک ویڈیو دیکھی کہ عراقی نوجوان اس راستے پہ "موکب" یعنی کیمپ لگارہے ہیں جہاں سے فلسطین قریب پڑتا ہے، (مجھے نہیں معلوم وہ علاقہ کون سا ہے)۔ عراقی نوجوانوں نے جگہ جگہ فلسطینی پرچم نصب کئیے ہوئے ہیں اور بچے، بوڑھے اور نوجوان امدادی کیمپ لگا رہے ہیں تاکہ فلسطینی زخمیوں کی امداد اور ان کے کھانے پینے کا بندوبست کیا جاسکے۔
کئی دہائیوں سے خود خونریزی کا شکار اور داعش کے ہاتھوں زبح ہونے والی عراقی قوم کو مظلوم کے درد کا احساس ہے، وہ فلسطینیوں کا مسلک نہیں دیکھ رہے وہ صرف یہ دیکھ رہے ہیں کہ مرنے والے ہمارے کلمہ گو بھائی بہنیں ہیں، محمد رسول اللہ ﷺ پڑھنے والے ہیں، اور آج ظلم کا شکار ہیں، عراقی غریب قوم اپنی استطاعت کے مطابق ان کی مدد کر رہے ہیں۔
مولائے کائنات علی ابن ابی طالبؑ کا فرمان ہے کہ ہمیشہ مظلوم کےحامی رہو، عراقی و ایرانی قوم اس فرمان پہ ہمیشہ کاربند نظر آتی ہے، اور ادھر ہمارے ہاں لبرلز فلسطینی مسلمانوں کا مذاق بناتے نظر آتے ہیں اور مذہبی طبقہ اس بات پہ زور دے رہا ہے کہ کوکا کولا نہیں پینی، پیپسی نہیں پینی، نیسلے کا پانی نہیں لینا، مکڈونلڈ کا بائیکاٹ کرنا ہے، اپنے ہی ملک میں ایک دوسرے کے پیچھے جنازے نہ پڑھنے والے مسلمان اور اپنے مسلک کی مسجد میں دوسرے مسلک کے مسلمان کو نماز سے روکنے والے مسلمان کہہ رہے ہیں:
"پیپسی نہیں پینی یہ یہودیوں کی پراڈکٹ ہے"
کاش ہم بھی عراقیوں جیسے بن جائیں۔